Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Farzana Khursheed/
  4. Shuruaat To Kar

Shuruaat To Kar

شروعات تو کر

جب انسان نافرمانی میں اس قدر بڑھ جائے کہ اسے احساس بھی نہ ہو کہ جو وہ کر رہا ہے غلط ہے، تو یہ وہ مقام ہوتا ہے جب اسے ڈرنا چاہیے، خدا کی عظمت، خوف، غضب اور اسکی ہیبت سے اسے کاپناچاہیے، اپنی غلطیوں پرگڑگڑانا، اسے منانا چاہیے، کیونکہ اللہ اپنے نافرمانوں کو یہ سزا دیتا ہے ان کی ضد ہٹ دھرمی اکڑ کی پاداش میں ان کے دل اور نگاہوں کو پھیر دیتا ہے، نتیجاً انہیں کچھ سوجھائی نہیں دیتا، حق دکھائی نہیں دیتا، پھر وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے پھیرتے ہیں، خود اپنی من مانیوں کے نتیجے میں ذلت کے گڑھے میں گرتے پڑتے ہیں، توبہ کی توفیق بذات خود اللہ کا کرم و انعام ہوتا ہے اور یہ توفیق اگرچھین لی جائے، احساسِ گناہ ماند پڑجائے، حیا کاتقدس فوت ہو جائے، ایمان بنانے اور اسکی بقا کی فکر دل سے غارت ہوجائے تو اس سے بڑی ایک مسلمان کے لیے بدترین سزا اورکیا ہو سکتی ہے۔

خدا سے دعا کریں، رب ہمیں ہماری، نافرمانی کی اتنی بڑی سزا نہ دے، سرکشی میں کبھی حد سے بڑھنے نہ دے، ہمیں روک لے، توبہ کی توفیق سے کبھی محروم نہ رکھے اپنے قہر، غصے، غضب و جلال سے ہماری حفاظت فرما، ہمارے دلوں اور نگاہوں کو اپنے تابع کر دے، یہ صرف وہ کرے جواسے پسند ہو، یہ صرف وہ دیکھےجواسکی رضا ہو، یہ صرف وہ سنے جو چاہت اسکی ہو۔ ہم بندے وہ مالک، ہم محکوم وہ حاکم بہت پیارکرنے والا رحیم وشفیق ہم سب کا واحدرب ہے، وہ ہے ایسا، کہ اسے چاہا جائے، صرف اسے ہی پکارا جائے، زندگی کا مقصد اور اس سے حقیقی محبت کا تقاضا ہے کہ اپنے خالق کی مانا جاۓ، اسکی رحمت اسکے غضب پر حاوی ہے، جو اپنے بندوں کو بخشنے کے لئے مواقع پر مواقع دیتا ہے، لیکن اگر کوئی حد سے بڑھے تو پھر اسے اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہے، انھیں نشانِ عبرت بنادیتا ہے۔

اےمسلمان ذرا تفکر تو کر، کس راہ کا تو مسافر اور کس طرف جا رہا ہے؟ دنیا تیرا مستقر نہیں تو کیوں اپنےاصل ٹھکانےسے آنکھیں چرا رہا ہے؟ امتحان کی جاہ کو تو منزل سمجھ بیٹھا؟ فانی کو تو باقی سمجھ بیٹھا؟ ہدایت کی طلب دل سے رخصت کر بیٹھا؟

جو طلب گارہو جس چیز کا اسے وہی ملتا ہے تو کیوں اپنے دل کو سچی راہ کا طلبگار نہیں بناتا؟ ہدایت کے لئے تیرا دل تڑپتا کیوں نہیں؟ اپنے رب کو منانے کے لیے مچلتا کیوں نہیں؟ جنت کی طلب تیرے دل سے مانند کیوں پڑ گئی؟ دنیا کی طلب آخرت سے آگے کیوں بڑھ گئی؟ تیری روش آج کیسی روش ہے غورکر ایک مومن کی کیا طرز زندگی یہی ہے؟

دنیا کی لذتیں دھری رہ جائیں گی ساری مصروفیات ختم ہوجائیں گی، موت تیرے پیچھے ہے، مڑ کردیکھ تو سہی، تیرے آباواجداد آج کہاں ہیں یہ سوچ تو سہی؟ اپنے دل کا سکون تو اپنی من مانی بنا بیٹھا؟ عارضی لذتوں کااسیر ہو کر اپنے نفس کاغلام ہو بیٹھا؟ اپنے ساتھ نافرمانیوں اور گناہوں کا انبار لیے بیٹھاہے؟ روح بیمار ہے تیری اور تجھے اسکی دوا کی کوئی فکر نہیں؟

لیکن جب بھی اپنے گناہوں پر تو نادم ہوگا، شرمسار ہو کر خلوصِ دل سے اپنے رب کو پکارے گا، تجھے معلوم ہوگا، کہ اصل قرار کیا ہے، دل کا سکون کیا ہے، قرار اس کی یاد میں ہے، سکون اس کی اطاعت میں ہے، لذت اسے منانے میں ہے، اللہ فرماتا ہے، "اورجو لوگ بُرے کام کر گذریں، پھراُن کے بعد توبہ کر لیں، اور ایمان لے آئیں، تو تمھارا رب اس توبہ کے بعد بہت بخشنے والابڑا مہربان ہے" (153 سورۃ الاعراف)۔

تو، غافل ہے مگر ہے اس کا بندہ، تو اسے پکار، وہ تیری طرف آئے گا۔ خود کو اس کے حوالے کردے، سچی طلب دل میں پیدا کر، رجوع الہی کرلے، وہ تجھےپھر بھٹکنے نہیں دے گا، اپنے فضل و رحم سے محروم رہنے، اوراپنے لطف و کرم سے پھرنے نہیں دے گا، بس شرط ہے شروعات تو کر، سرکشی چھوڑنے کا ارادہ تو کر۔۔

Check Also

Mazdooron Ka Aalmi Din

By Kiran Arzoo Nadeem