Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Rabia Khurram/
  4. Taleemi Nizam, Ba Hunar Kijiye

Taleemi Nizam, Ba Hunar Kijiye

تعلیمی نظام، باہنر کیجیے

ایمرجنسی بنیادوں پر ٹیکنیکل ٹریننگ سکولز کی تعداد اور استعداد بڑھائی جائے۔ عام سکول میں بھی ٹیکنیکل ووکیشنل ٹریننگ کو کورس کا حصہ بنا دیا جائے۔ آٹھویں جماعت تک کا ہر بچہ اپنے شوق کے مطابق کم از کم کسی ایک ہنر میں مہارت پیدا کر چکا ہو جس کا مڈل کے امتحان میں پریکٹیکل امتحان لیا جائے اور کامیاب امیدوار کو کام کرنے کا سرٹیفکیٹ، ڈپلومہ جاری کر دیا جائے۔

جو بچے اس اسٹیج پر پریکٹیکل لائف میں چلے جائیں ان کے لیے آگے پڑھائی جاری رکھنے کے لیے نائٹ اسکولز کا اجرا کیا جائے نیز ان نائٹ سکولز میں داخلہ، پریکٹیکل ٹریننگ ڈپلومہ کی بنیاد پر کیا جائے۔ کتب اور ٹیوشن مفت ہو یا بس ٹوکن فیس منی کے نام پر چند روپے جو ان ہونہار طالب علموں کی خودداری کی ضمانت ہو۔ میٹرک تک کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اسی ہنر میں سکول سے ہی گریجوایٹ ڈگری حاصل کریں۔

کالج کی روایتی تعلیم جاری رکھنے کے امیدوار ہنرمند کے لیے اس کی متعلقہ فیلڈ مثلاََ الیکٹریشن، پلمبنگ یا لیب ٹیکنیشن، ٹیلرنگ، بیوٹیشن وغیرہ کی اسپشلائزڈ ٹریننگ کا انتظام کیا جائے۔ کالج سے بی اے کرنے والا ٹیکنیشن یا الیکٹریشن اپنی متعلقہ فیلڈ میں پوسٹ گریجوایٹ اسپیشلسٹ کے لیول پر تسلیم کیا جائے اور ان کی ڈگری میں مینشنڈ ہو کہ وہ اپنی فیلڈ میں دنیا کے کسی بھی مقام پر مہارت کے ساتھ کام کرنے کے اہل ہیں۔

طب اور انجینئیرنگ ہی کی مانند دیگر ممالک میں ہمارے ان ہنرمندوں کے لیے روزگار کے دروازے کھولنے کی کوشش، بہترین خارجہ پالیسی کے ساتھ ممکن بنائی جائے۔ ڈاکٹرز کی مانند یہ ہنر مند بیرون ملک، ایک امتحان کے ذریعے اپنی قابلیت ثابت کریں اور حسب قابلیت جاب، عہدہ اور تنخواہ و مراعات پائیں۔ ہمارا وطن بھی ہنر مند افراد کی مد میں خودکفیل ہو اور دنیا کو بھی ہنر ایکسپورٹ کرے جس سے پاکستان کو زرمبادلہ حاصل ہو۔

جو تجاویز میں نے لکھی ہیں میں اپنے طور پر اپنے مریضوں اور ملنے جلنے والوں میں اس کی ترویج کرتی رہتی تھی بہت سے بچے جو عمومی پڑھائی سے جی چراتے تھے ان میں سے چند ایک اے سی ٹیکنیشنز، کار مکینک، ٹیلر ماسٹر اور بیوٹیشن بن کے اپنا روزگار کما رہے ہیں۔ یہ خیال ہر ذی شعور کے ذہن میں آتا ہے کہ سادہ ایف اے، بی اے، ایم اے کا حاصل کیا ہے جب تک کوئی ہنر ہاتھ میں نہ ہو۔

گراس روٹ لیول پر تعلیمی نظام تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کہ محض رٹو طوطے پیدا کرنے کی بجائے باہنر افراد تیار کیے جائیں کیونکہ

تونگری بہ ہنر است۔

Check Also

Aakhir Kab Tak Fan Ho

By Syed Mehdi Bukhari