Thursday, 19 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Danish Younus
  4. Pakistan Mein Zaraat

Pakistan Mein Zaraat

پاکستان میں زراعت

ذراعت کا شعبہ پاکستان کے جی ڈی پی کو بڑھانے میں سب سے بڑا حصہ دار ہے۔ جو کے تقریباً ۱۸ فیصد ہے۔ اور سروس سیکٹر کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ جی ڈی پی میں اضافہ کرتا ہے، مچھلی بانی اور غلہ بانی کو بھی ذراعت میں شامل کیا جاتا ہے۔ ہماری آبادی کا بہت بڑا حصہ ذراعت کے پیشے سے منسلک ہے اور تقریباً ۴۵ فیصد آبادی تک خوراک کی رسائی بھی ذراعت کی وجہ سے ہی ممکن ہوتی ہے۔ اس طرح ملکی معیشت کو سنبھالنے میں ذراعت بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بہت سی اعلیٰ اقسام کی فصلیں بیرونِ ملک بھی بھیجی جاتی ہیں جن سے زرِمبادلہ حاصل کیا جاتا ہے جو قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

پاکستان رقبےکے لحاظ سے دنیا میں ۴۵ نمبر پر آتا ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے دنیا میں چھٹے اور اسلامی ممالک میں دوسرے نمبر پر آتا ہے اور آبادی کا بڑا حصہ خوراک کے طور پر گندم کا استعمال کرتا ہے یہی وجہ ہے کے کاشت بھی سب سے زیادہ گندم ہی کی جاتی ہے۔ گندم کی پیداور سے ہم درآمداد کے بوجھ سے بھی بچ جاتے ہیں۔ زراعت میں اچھی پیداوار سے اچھا ٹیکس ریوینو بنتا ہے جس سے قومی خزانے میں اضافہ ہوتا ہے اور ملکی معیشت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ فیکڑیوں کو خام مال کی دستیابی یقینی بنانا بھی ذراعت کے ساتھ منسلک ہے مثلاً گنا اور کپڑے کی فیکٹری میں استعمال ہونے والا خام مال ذراعت سے حاصل کیا جاتا ہے۔ زراعت کی اہمیت وہ بھی ایک ایسے ملک میں جہاں آبادی کا بہت بڑا حصہ زراعت سے منسلک ہے، وہی یہ شعبہ بہ پناہ مسائل سے دوچار ہے۔

سب سے اہم مسئلہ کابلِ کاشت زمین کی کمی ہے صرف ۷۹.۶ ملین ہیکٹر زمین کاشتکاری کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ رقبہ کم ہونے کی وجہ سے جدید آلات اور زرائع آبپاشی کا استعمال نہ ممکن ہوجاتا ہے اور نتیجتا نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور ہر سال ۰.۹ ملین ہیکٹر زمین سیم و تھور جیسے مسائل کی وجہ سے نہ کابلِ کاشت ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ سا تھ پانی کی قلت اور محدود زرائع آبپاشی کی وجہ سے زراعت کو دن بہ دن زیادہ مشکلات کا سامنہ کرنا پڑ رہا ہے۔ بنیادی ضروریات جیسے سڑکیں، فصلیں زخیرہ کرنے کی جگہ، غیر تربیت یافتہ کسان اور بجلی وغیرہ کی سہولیات نہ ہونے کو وجہ سے زراعت کا پیشہ مزید کمزور ہو جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کے کسان دن بہ دن غریب ہو رہا ہے اور اپنی زمینیں سستے داموں بیچ کر شہروں کی طرف کوچ کر رہا ہے۔

رویتی طریقہ کار سے فصلیں اُگانے کی وجہ سے بین الاقوامی سطح سے بہت کم پیداوار حاصل ہوتی ہےاور اچھے اقسام کے بیج، کھادیں اور کیڑے مار ادویات کی عدم دستیابی نقصان کا باعث بنتی ہے۔ یہ سب حکومت کی ذمہ داری ہے کے کسانوں کو یہ تمام سہولیات میسر کی جائیں۔ تحقیق کا نہ ہونا اور جاگیردارانہ نظام کا رائج رہنا کسان اور زراعت کی گرتی صورتحال کی سب سے بڑی وجہ ہے جس کے اوپر حکومت کو فوری نظرسانی کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ زراعت کا براہ راست تعلق کسان کے ساتھ ہے اس لئیے زراعت کو مضبوط کرنے کےلیئے کسان کو مضبوط کرنا سب سے اہم ہے۔

اپنی اسی کمزوری کی وجہ سے کسانوں کے بڑے بڑے خاندان ہوتے ہیں اور زیادہ بچے پیدا کرنے کو وہ غنیمت جانتے ہیں کے بڑھاپے میں اُن کے پاس زیادہ سہارے ہوں لیکن نتیجتاً ان کی زمین کے زیادہ ٹکڑے ہو جاتے ہیں اور زراعت کی مشکلات میں اضافہ ہو جاتا ہے اور پیداوار کا زیادہ حصہ گھر میں ہی استعمال ہو جاتا ہے۔ سال بھر میں ایک فصل کاشت کرنا اور ہر سال ایک ہی فصل کا کاشت ہونا زمین کی زرخیزی کو بہت بری طرح اثراندز کرتا ہے اور کُچھ وقت کے بعد زمین مکمل طور پر بنجر ہو جاتی ہے۔ انِ مسائل کے ساتھ ساتھ سیلاب، آندھی، طوفان اور دیگر قدرتی آفات قومی سطح پر زراعت کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔

Check Also

Insano Ki Barabari Ka Tasawur Aur Haqeeqat

By Mojahid Mirza