Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Bilal Ahmed Batth
  4. Mukalma Ki Ahmiyat Aur Pakistan Columnist Association

Mukalma Ki Ahmiyat Aur Pakistan Columnist Association

مکالمہ کی اہمیت اور پاکستان کالمسٹ ایسوسی ایشن

پاکستان ایک متنوع معاشرہ ہے جہاں مختلف مذاہب، قومیں، اور زبانیں پائی جاتی ہیں، اس ملک میں پنجابی، سندھی، پشتو، بلوچی، اردو اور دیگر زبانیں بولی جاتی ہیں۔ یہاں کے لوگ مختلف ثقافتی اور نظریاتی پس منظر رکھتے ہیں۔ اس تنوع کی ہی بدولت پاکستانی معاشرہ رنگا رنگ ہے، لیکن بعض اوقات یہ تنوع اختلافات اور تنازعات کا سبب بھی بن جاتا ہے، ایسے حالات میں مکالمہ ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے، مکلمہ زندگی ہے اور انسانی بقاء کا ضامن بھی۔ جن معاشروں میں مکالمہ ناپید ہو چکا ہے وہ معاشرے و اپنے ہی بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔

مکالمہ لوگوں کو ایک دوسرے کی بات سننے اور سمجھنے کا موقع دیتا ہے، جس سے غلط فہمیاں دور ہو سکتی ہیں۔ جب مختلف نظریات کے حامل افراد مل بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں، تو وہ ایک دوسرے کے خیالات کو زیادہ بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔ اس سے نہ صرف رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ ملتا ہے بلکہ معاشرتی اتحاد اور یگانگت بھی مضبوط ہوتی ہے، جس معاشرے میں مکالمہ ہوتا رہتا ہے وہاں علم و ہنر اور سماجی ترقی ہوتی رہتی ہے، وہاں اختلاف رائے کو اصلاح کا موقع سمجھا جاتا اور اس سے سوچ کے نئے در کھلتے ہیں۔

مکالمہ کے کلچر کو فروغ دے کر ہم پاکستان کو پر امن ملک بنا سکتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے تعلیمی اداروں، معاشرتی فورمز اور روزمرہ زندگی میں مکالمے کو فروغ دیں تاکہ ہم ایک مضبوط اور متحد قوم بن سکیں۔ مکالمہ ہی یگانگت کی کنجی ہے اور اسے اختیار کرکے ہم ایک بہتر معاشرہ بن سکتے ہیں۔

مکالمے کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ یہ افراد کے درمیان اعتماد اور رابطے کو مضبوط بناتا ہے۔ مکالمہ نہ ہو تو غلط فہمیاں بڑھ جاتی ہیں، معاشرتی اختلافات میں اضافہ ہوتا ہے اور نفرتوں کا جنم ہوتا ہے۔ مکالمے سے لوگوں میں ایک دوسرے کی بات کو سننے، سمجھنے اور قبول کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے یہ نہ صرف باہمی تعلقات کو مضبوط کرتا ہے بلکہ معاشرتی مسائل کے حل کے لیے بھی راستے کھولتا ہے۔

مکالمے کی بے شمار جہتیں ہیں یہ معاشرتی ہم آہنگی، رواداری اور برداشت کے جذبات کو پروان چڑھاتا ہے۔ یہ کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے، جہاں افراد کو اپنی بات کہنے اور دوسروں کی بات سننے کی آزادی ہو۔ مکالمے کے ذریعے اختلافات کو سلجھایا جا سکتا ہے، اور یہ بات سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ مختلف نظریات اور خیالات کا ہونا فطری بات ہے۔

پاکستان ایک کثیرالثقافتی اور کثیرالمذہبی معاشرہ ہے، جہاں مختلف ثقافتی پس منظر، زبانوں اور مذاہب کے لوگ بستے ہیں، اس کثرت میں وحدت برقرار رکھنے کے لیے مکالمے کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے۔ پاکستانی معاشرے میں مکالمے کی اہمیت کو مختلف پہلوؤں سے سمجھا جا سکتا ہے۔

بین المذاہب ہم آہنگی: پاکستان میں مختلف مذاہب کے پیروکار بستے ہیں، اور ان کے درمیان مکالمے کے ذریعے ہم آہنگی پیدا کی جاسکتی ہے۔ اگر مذاہب کے رہنما اور علماء ایک دوسرے کے ساتھ مکالمہ کریں تو اس سے نہ صرف امن و امان برقرار رہ سکتا ہے بلکہ ایک دوسرے کے عقائد کے بارے میں غلط فہمیاں بھی دور ہو سکتی ہیں، اور بہت سے مسلکی معاملات میں توازن قائم کیا جا سکتا ہے۔

سیاسی استحکام: پاکستانی معاشرہ سیاسی اعتبار سے بھی بہت متنوع ہے۔ مختلف سیاسی نظریات کے حامل افراد اور جماعتیں اپنے اپنے نظریات کو فروغ دینے کی کوشش میں رہتی ہیں اگر ان کے درمیان مکالمہ ہوتا رہے تو سیاسی اختلافات کا حل نکالنا ممکن ہے، مکالمہ نا ہونے کی وجہ سے ہمارا پیارا ملک سیاسی انارکی کا شکار ہو چکا ہے، سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی میں بدل دیا گیا ہے۔ مکالمے کے ذریعے بہتر سیاسی قیادت سامنے آ سکتی ہے جو ملکی ترقی اور امن کی ذامن ہو سکتی ہے۔

نسلی ہم آہنگی: پاکستان میں مختلف نسلوں اور زبانوں کے افراد بستے ہیں۔ ہر ایک کے رسم و رواج اور ثقافت میں فرق ہوتا ہے۔ مکالمے کے ذریعے مختلف نسلوں اور زبانوں کے افراد ایک دوسرے کی ثقافت کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں اور اس سے نسلی تنازعات کو کم کیا جا سکتا ہے، اور مختلف کلچر کے لوگوں کا ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملتا ہے۔

سماجی مسائل کا حل: پاکستانی معاشرے میں بے شمار سماجی مسائل پائے جاتے ہیں، جیسے غربت، جہالت، بے روزگاری، اور سماجی عدم مساوات اگر عوامی نمائندے، مختلف ادارے اور عوام آپس میں مکالمہ کریں تو ان مسائل کے حل کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کی جا سکتی ہے۔

تعلیم اور تربیت: تعلیمی اداروں میں مکالمے کو فروغ دینا نوجوان نسل کے لیے ضروری ہے اگر طلباء اور اساتذہ مکالمے کے ذریعے اپنے خیالات کا تبادلہ کریں تو اس سے ان کی شخصیت کی تعمیر ممکن ہوگی اور وہ مختلف نظریات کے بارے میں وسیع علم حاصل کر سکیں گے۔

مذہبی رواداری: پاکستانی معاشرہ مذہبی حوالوں سے بھی انتہائی حساس ہے اور یہاں مذہبی رواداری کو فروغ دینا ضروری ہے اگر مختلف مسالک کے علما آپس میں مکالمہ کریں تو اس سے مذہبی اختلافات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

نفرت اور تعصب کا خاتمہ: مکالمہ نہ ہو تو معاشرے میں نفرت اور تعصب کی فضا پیدا ہوتی ہے۔ مکالمے کے ذریعے افراد اور گروہ ایک دوسرے کی سوچ اور نظریات کو سمجھ سکتے ہیں اور تعصبات سے بچ سکتے ہیں۔

آج کے پاکستان کے سب مسائل کی بنیادی وجہ معاشرے میں مکالمے کی کمی ہے اس کمی سے معاشرتی تفرقہ، سیاسی عدم استحکام، اور مذہبی تعصب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مکالمے کی عدم موجودگی میں لوگوں میں تحمل اور برداشت کا فقدان پیدا ہورہا ہے جس کے باعث چھوٹے چھوٹے اختلافات بھی بڑے مسائل میں تبدیل ہو جا رہے ہیں۔

مکالمے کی کمی سے نوجوان نسل کے درمیان عدم برداشت اور تشدد کا رجحان بھی بڑتا جارہا ہے۔ انہیں اگر صحیح رہنمائی نہ ملی تو وہ آسانی سے انتہا پسندی کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تعلیمی اداروں میں بھی مکالمے کی کمی طلباء میں خود اعتمادی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی جا رہی ہے۔

پاکستانی معاشرے میں مکالمے کی ضرورت اور اہمیت کو سمجھنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ ایک ترقی پسند، پرامن اور مستحکم معاشرے کے لیے مکالمہ بنیادی ضرورت ہے۔ اگر معاشرے کے تمام طبقات مکالمے کے فروغ میں حصہ لیں تو اس سے پاکستان میں امن، ہم آہنگی، اور برداشت کی فضا قائم کی جا سکتی ہے۔

مکالمے کی اہمیت کو فروغ دینے کے لئے پاکستان کالمسٹ ایسوسی نے گوجرانوالا کے دانشوروں، صحافیوں اور اخباری مالکان کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا جس میں ایسوسی ایشن کے صدر جناب عتیق انور راجہ نے معاشرے میں مکالمے کی اہمیت کو انتہائی وضاحت کے ساتھ بیان کیا اور اس بات پہ زور دیا کہ میڈیا اپنے قلم اور مثبت رپورٹنگ سے مکالمے کی اہمیت کو اجاگر کرے۔ ہمارا سماج سیاسی، معاشی، معاشرتی اور نظریاتی حوالے سے جمود کا شکار ہو چکا ہے، ہم میں سے ہر ایک کو آگے بڑھ کر اس جمود کو مکالمے کے ذریعے توڑنا ہوگا تاکہ ہم ایک بہترین، متوازن اور پرامن معاشرہ تشکیل دے سکیں۔

Check Also

Siyah Heeray

By Muhammad Ali Ahmar