Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Azhar Hussain Bhatti/
  4. Toba, Allah Ki Taraf Se Diya Gaya Aik Inam

Toba, Allah Ki Taraf Se Diya Gaya Aik Inam

توبہ، اللہ کی طرف سے دیا گیا ایک انعام

اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور پھر بےتحاشا نعمتوں سے نواز دیا۔ زندگی دی اور خوبصورت دنیا بھی جس کو طرح طرح کے میوے، پھل، پہاڑ، دریا سمندر اور کئی طرح کی آسائشوں سے بھر دیا۔ زمین چاند، ستارے اور سورج یہ سب صرف ہم انسانوں کے لیے بنائے تاکہ ہم ایک اچھی زندگی بسر کر سکیں۔

یہ سب انعام بڑے اہم ہیں لیکن جس بڑے انعام سے اللہ تعالی نے ہمیں نوازا وہ "توبہ کا دروازہ کھلا رکھنا" ہے۔ اگر ہم آدم اور شیطان کے واقعے کو ہی دیکھ لیں تو معلوم ہوگا کہ شیطان نے غلطی کی تو بجائے معافی مانگنے کے اور توبہ کرنے کے وہ آگے سے ڈٹ کر کھڑا ہوگیا جبکہ آدم نے فوراً توبہ کی رب کی طرف رجوع کیا اور خُدا کو راضی کر لیا۔

اللہ تعالی نے توبہ کا دروازہ ہر ایک کے لیے کھلا رکھا ہے۔ اللہ تعالی سورت"ص" میں فرماتا ہے، جس کا مفہوم ہے کہ "میرے بندوں کو بتا دیجیے کہ میں ہی ہوں جو بہت معاف کرنے والا اور انتہائی رحم کرنے والا ہے۔ مگر میرا عذاب انتہائی دکھ دینے والا عذاب ہے"۔

جیسے ہم اللہ تعالی سے توبہ کرکے اپنے گناہ معاف کروا لیتے ہیں ویسے ہی ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اردگرد بسنے والے لوگوں سے بھی معافی مانگتے رہا کریں، کیونکہ انسان خطاء کا پتلا ہے جو کہ اپنی جلد بازی، غصے، بے پروائی یا غرور و تکبر کی وجہ سے اکثر لوگوں کو ناراض کر بیٹھتا ہے، ان کا دل توڑ دیتا ہے تو پھر اُن سے معافی بھی مانگ لینی چاہیے۔

تو جیسے اللہ سے توبہ کرنے کے بعد دل کو سکون ہو جاتا ہے بالکل ویسے ہی اللہ کی مخلوق کو بھی راضی کرنے کے بعد بڑا سکون ملتا ہے۔ معافی بڑی وزن دار ہوتی ہے۔ اللہ تو معاف کر دیتا ہے مگر حقوق العباد سے معافی ملنا خاصا مشکل ہو جاتا ہے تو اِسی لیے حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد سے بھی معافی طلب کرتے رہنا چاہیے۔

توبہ نصوح کیا ہے؟ توبہ نصوح ایسی توبہ ہوتی ہے کہ انسان اگر گناہ کر لے تو پھر ندامت کے ساتھ توبہ کرے، جس گناہ پر توبہ کرے تو پھر اُس گناہ سے پناہ مانگے اور اللہ تعالی سے یہ دعا کرتا رہے کہ وہ اُسے دوبارہ اِس گناہ سے دور رکھے اور توبہ قبول بھی وہی ہوتی ہے جس میں انسان یہ نیت کر لے کہ آئندہ وہ کبھی بھی اِس گناہ کو نہیں دوہرائے گا۔ یہ اللہ کا کتنا بڑا کرم ہے کہ اُس نے گناہ کے بعد توبہ کا انعام ہمارے لیے رکھا ہے۔

جیسے ہم اپنے جسم کی غلاظت کو پانی سے صاف کر لیتے ہیں بالکل ویسے ہی ہماری روح کو گناہوں سے غلاظت سے پاک کرنے کے لیے آنسوؤں کے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہماری آنکھ سے نکلا فقط ایک آنسو ہمارے گناہوں کو دھو ڈالنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔

روایت ہے کہ ایک شخص، صحابی رسولﷺ، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے گناہوں کی بابت بتایا اور پھر پوچھا کہ کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے تو حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے منہ پھیر لیا اور جب کچھ دیر کے بعد اُس شخص کی طرف دیکھا تو اُس کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔

پھر حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے اُس شخص سے فرمایا کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں جو کھلتے اور بند ہوتے رہتے ہیں لیکن باب التوبہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے، وہ کبھی بند نہیں ہوتا اور اُس پر ایک فرشتہ بھی مقرر ہے جو اُس دروازے کو ہر وقت کھلا رکھتا ہے تو اے شخص تم مایوس مت ہو اور جاؤ اُس دروازے میں داخل ہو جاؤ۔

توبہ کے فوائد۔

توبہ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ انسان کے اندر سکون بھر دیتی ہے۔ روح سرشاری میں ڈوب جاتی ہے کہ اُسے اللہ نے معاف کر دیا ہے۔

قرآن مجید اور احادیث شریف میں توبہ کے متعلق بڑے فوائد بتائے گئے ہیں۔

1- اللہ پاک کی خوشنودی اور قربت ملتی ہے۔ توبہ کرنے سے انسان کے اپنے رب کے ساتھ تعلقات میں بڑی بہتری آتی ہے۔

2- انسان نیکو کاروں میں شامل ہو جاتا ہے۔ دل میں خدا کا خوف بڑھتا ہے اور گناہوں سے بچنے کی تقویت ملتی ہے۔

3- آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے جیسا کہ اللہ تعالی سورت النور میں ارشاد فرماتا ہے جس کا مفہوم ہے کہ " اے مومنو تم سب اللہ سے توبہ کر لو تاکہ تم فلاح پا جاؤ"۔

4- انسان کے گناہ نیکیوں میں بدل دیے جاتے ہیں۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں جس کا مفہوم ہے۔ "جو توبہ کرتا ہے اور ایمان لے آتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالی اچھائیوں میں بدل دیتا ہے۔ اور اللہ بخشنے والا ہے، رحم کرنے والا ہے۔ (سورت الفرقان)

5- اللہ تعالی توبہ کرنے والوں کے رزق میں اضافہ فرما دیتا ہے۔

حضور اکرمﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ "جو شخص استغفار کی پابندی کرتا ہے تو اللہ تعالی اُس شخص کو ہر طرح کی تنگی سے باہر نکال لیتا ہے اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اُس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔

6- اللہ تعالی توبہ کرنے والوں کو معاف کر دے گا۔

اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے، جس کا مفہوم ہے کہ "اے ایمان والو، تم اللہ کے حضور خالص توبہ کرو، امید ہے کہ تمہارا رب تم سے تمام برائیاں دور کر دے گا اور تمہیں ایسے شاندار باغات میں داخل کر دے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں اور اس دن اللہ تعالی نبی کو اور اس کےساتھ ایمان لانے والوں کو رسوا نہیں کرے گا۔ (سورت التحریم)

اللہ تعالی اپنے مومن بندوں سے بڑا پیار کرتا ہے اور وہ نہیں چاہتا کہ اُس کا مومن بندہ گناہ کرے اور مستقل بہک جائے۔ اِسی لیے اللہ تعالی نے توبہ کا دروازہ تمام انسانوں کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے کھلا رکھا ہوا ہے۔ اللہ ہم سب کو خالص توبہ کی توفیق دے اور اپنے پیاروں میں شامل کر لے۔

Check Also

Aaj Ki Raniyan Aur Ranaiyan

By Mirza Yasin Baig