Sandeep Maheshwari Vs Vivek Bindra
سندیپ مہیشوری vs ویویک بندرا
یہ دنیا ہے، یہاں رہنے والے ایک دوسرے سے پیار بھی کرتے ہیں اور لڑائیاں بھی لڑتے ہیں۔ آئے دن سوشل میڈیا پر کوئی نہ کوئی ٹرینڈ چل رہا ہوتا ہے۔ اکثر یوٹیوبرز، انسٹا گرام والے یا ٹاک ٹاکرز آپس میں لڑائیاں کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ معاشرہ ایسے ہی چلتا ہے۔ یہاں مختلف ذہنیت کے لوگ آپس میں ٹکراتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں ایسی ایک بڑی لڑائی سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہے اور وہ لڑائی ہندوستان کے دو نامور اور بڑے موٹی ویشنل اسپیکرز کے مابین لڑی جا رہی ہے۔
سندیپ مہیشوری اور ویویک بندرا کے بیچ جاری اس جنگ کا انجام کیا ہوگا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا، کیونکہ یہ دونوں نام بہت بڑے ہیں۔ دونوں کے پاس پیسہ بھی ہے اور طاقت بھی۔ بہترین دماغ ہیں تو اسی لیے شاید اس لڑائی کو ختم ہونے میں کچھ وقت لگ جائے یا یہ لڑائی جب تک ختم ہوگی، تب تک بہت سوں کی سوچ اور ذہنی اپروچ یکسر بدل چکی ہوگی۔ مگر فی الوقت سوشل میڈیا پر لوگ سندیپ مہیشوری کا ساتھ دے رہے ہیں اور اُنہیں کو ٹھیک مان رہے ہیں۔
سندیپ مہیشوری کے اس وقت یوٹیوب پر 28.3 سبسکرائبر جبکہ ویویک بندرا کے 21.4 سبسکرائبر موجود ہیں۔ دونوں کے فالوورز کروڑوں میں ہیں، مگر عوام کے دلوں میں ہمدردی یا محبت سندیپ مہیشوری کے لیے زیادہ ہے۔
اِس سرد جنگ کا آغاز 11 دسمبر کو ہوا کہ جب سندیپ مہیشوری نے اپنے چینل پر scam business کے نام سے ویڈیو اپلوڈ کی۔ جس میں کچھ طالب علموں نے یہ بتایا کہ ایک بڑے یوٹیوبر اور بزنس گروپ کا ایک کورس انہوں نے خریدا ہے، مگر کورس لینے کے بعد انہیں پتہ چلا کہ وہ کورس ان کے لیے کسی طور بھی فائدہ مند نہیں ہے۔ ایک لڑکے نے بتایا کہ اس نے اس بزنس کورس کو حاصل کرنے کے لیے 50 ہزار جبکہ دوسرے لڑکے نے 35 ہزار روپے ادا کیے ہیں۔
اس ویڈیو میں کسی بھی شخص کا نام نہیں لیا گیا تھا۔ مگر یہ ویڈیو جیسے ہی اپلوڈ ہوئی تو ویویک بندرا کے لوگوں نے سندیپ مہیشوری سے رابطہ کرنے کی کوشش کی وہ اس موضوع پر بات کرنا چاہتے تھے اور بقول سندیپ مہیشوری انہیں یہ ویڈیو ڈلیٹ کرنے کے لیے پریشرائز کیا گیا۔ 12 دسمبر کو ویویک بندرا نے ری ایکشن کے طور پر تقریباً دو گھنٹے پر مبنی ایک ویڈیو اپلوڈ کی جس میں وہ وضاحتیں دیتے رہے ہیں اور سندیپ مہیشوری کے متعلق بھی بیانات دیے کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں۔
ویویک بندرا کی بات کی جائے تو 2013 سے انہوں نے یوٹیوب پر ویڈیوز اپلوڈ کرنا شروع کیں۔ یہ مختلف کمپنیز اور کامیاب لوگوں پر کیس اسٹڈیز کی ویڈیوز بناتے تھے جو کہ لوگوں کو بہت پسند آتی تھیں اور یوں اچھے کانٹینٹ اور کاروباری ویڈیوز کی وجہ سے ان کا چینل بہت جلد بہت اوپر چلا گیا۔ یہ پھر پیڈ کورس بنانے لگے۔ انہوں نے سوچا کہ کیوں نا پورے ملک میں ایک چین، ایک کڑی بنا دی جائے، جہاں ان کے کورسز کو بیچا جا سکے۔
تو انہوں نے ایک فرنچائز نیٹ ورک کھڑا کر دیا۔ ہر شہر میں ایک آفس کھولنے لگے جہاں ان کے کام کو پروموٹ کیا جانے لگا۔ جہاں کورس بیچے جانے لگے۔
یہاں ان سے ایک غلطی ہوئی اور وہ یہ کہ یہ کورس صرف کاروباری شخصیات کے لیے تھا اور ان کی ٹیم نے بلنڈر کرتے ہوئے اس نکتہ کو نظرانداز کر دیا اور کورس بناء کسی فلٹر کے بکنے لگا۔ یہ جانے بغیر کہ کورس لینے والا کون ہے، اس کی قابلیت کیا ہے، یا وہ کوئی سیل مین ہے یا کوئی بزنس مین۔ بس کورس بیچے جانے لگا۔ ان کورس کی ڈیمانڈ بڑھنے لگی۔
کوئی زیور تو کوئی بائیک، کسی نے ادھار پکڑا تو کوئی سود پر پیسہ لے کر کورس خریدنے لگا۔ جب کورس لے لیا تو بعد میں احساس ہوا کہ یہ کورس ان کے کام کا ہے ہی نہیں اور نہ اُنہیں اس کورس کی سمجھ آ رہی ہے۔ بقول ان لڑکوں نے انہوں نے پیمنٹ ریفنڈ کا کہا تو جواب ناں میں ملا اور انہیں مشورہ بھی دیا گیا کہ تم خود یہ کورس آگے بیچ کر اپنے پیسے پورے کر لو اور یوں پھر یہ گھناؤنا کھیل شروع ہوا اور سب بس کورس سیل کرنے میں لگ گئے تاکہ اپنا ڈوبا ہوا پیسہ ریکور کیا جا سکے۔ پھر ان سیل کرنے والوں نے بھی وہی کیا کہ بس کورس بیچنے پر فوکس کیا، بناء یہ دیکھے یا چیک کیے کہ آیا کورس لینے والا اس کا اہل بھی ہے یا نہیں؟
یہ کہانی ہے اس جنگ کی۔ اس کے جواب میں ویویک بندرا نے وضاحتی ویڈیو بنائی ہے اور ایک ساگر نامی انسان کو بھی انٹر ویو میں اپنے اینڈ پر ساری تفصیلات سے آگاہ کیا ہے کہ وہ پیمنٹ ریفنڈ کر دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ ویویک بندرا نے ابھی تک اس بات کی وضاحت نہیں کی ہے کہ وہ ایسے کورس نہیں بیچتے۔ انہیں اس پوائنٹ کی پوری طرح سے وضاحت کرنی چاہیے تھی کہ وہ صرف متعلقہ شخص یا کاروباری لوگوں کو ہی کورس بیچتے ہیں، مگر انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔
بقول ان کے جب پیمنٹ ان کے اکاؤنٹ میں آ جاتی ہے تو وہ فوراً ویڈیو کال پر اس شخص سے بیان ریکارڈ کرواتے ہیں کہ آیا وہ اس کورس کو اپنی مرضی سے خرید رہے ہیں اور انہیں اس کورس میں کچھ غلط نہیں لگ رہا۔ اور اس ریکارڈ کے بعد وہ بندہ پورے سو دن ان کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اور ان کی ٹیم یہ دعوی کرتی ہے کہ جو انسان ان کے ساتھ سو دن کام کر لیتا ہے وہ کمانے لگ جاتا ہے۔ اور اگر وہ سو دن لگانے کے بعد بھی نہیں کما پاتا تب بھی یہ لوگ پیسے واپس کر دیتے ہیں۔
یوں ویویک بندرا اپنی وضاحت دے چکے ہیں۔ مگر ویڈیوز کے کمنٹ سیکشن میں لوگ سندیپ مہیشوری کو ٹھیک بول رہے ہیں، جبکہ ویویک بندرا پر دھوکہ دہی سے پیسہ کمانے کا الزام لگا رہے ہیں۔ عوام سندیپ مہیشوری کا ساتھ دے رہی ہے۔ کئی یوٹیوبرز اور عوامی ری ایکشنز ویویک بندرا کے خلاف جا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ بڑا بزنس ڈاٹ کام بائیکاٹ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ سندیپ مہیشوری پیچھے نہیں ہٹ رہا، وہ ڈٹا ہوا ہے اور بقول اس کے وہ عام عوام کو یوں اکیلے نہیں چھوڑ سکتا۔ وہ سچ اور غلط کی اس لڑائی میں سچ اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
آگے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے؟ کون سچ بول رہا ہے اور کون جھوٹ مگر ایک بات تو طے ہے کہ اگر ویویک بندرا نے ایسے ہی دھوکہ دہی سے غریب لوگوں کا پیسہ کھایا ہے تو ویویک بندرا کی تنزلی کا سفر شروع ہو چکا ہے کیونکہ قدرت اپنے قانون نہیں توڑا کرتی اور قدرت کے قانون میں کسی کوتاہی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
مزید اپڈیٹس کے لیے جڑے رہیے ہمارے ساتھ۔