Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Sab Acha Hai

Sab Acha Hai

سب اچھا ہے

آپ نے بھارت کی مشہور فلم "دھوم" تو ضرور دیکھی ہوگی۔ پہلی دھوم جب آئی تھی تو خوب شہرت سمیٹی تھی۔ ہر طرف فلم کا چرچا تھا۔ لیکن کیا آپ نے ایک بات نوٹ کی کہ اِس فلم کے بعد آپ جہاں کہیں بھی ہیوی بائیک دیکھتے تھے تو ذہن میں فوراً دھوم فلم آ جاتی تھی۔

ہیوی بائیک کا ساؤنڈ اور تیز رفتار ہمارے ذہنوں میں نقش ہوگئی تھی اور کہیں کہیں اب بھی موجود ہے۔

یہ وہ دوائی ہے جو ایک فلم کے ذریعے آپ کے دماغوں میں انجیکٹ کی جاتی ہے۔ چونکہ فلم اپنے دیکھنے والوں پر بڑا گہرا اثر ڈالتی ہے تو اِسی لیے فلمیں ہمارے معاشرے پر بڑے دیرپا اثرات چھوڑتی ہیں۔ دیکھنے والے مہینوں سالوں تک فلم کی کہانی، ایکشنز اور تجسس میں کھوئے رہتے ہیں۔

کہتے ہیں کہ جو نظر آتا ہے وہ سچ ہوتا ہے، جبکہ حقیقت کچھ اور بھی ہو سکتی ہے مگر ہمارے ذہن، بظاہر ہونے والے واقعات پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ جیسے مارکیٹنگ ٹرم میں کہتے ہیں کہ نظر اوجھل، پہاڑ اوجھل۔ بالکل ویسے ہی جو کچھ فلموں میں دکھایا جاتا ہے، وہی سب کچھ صحیح لگتا ہے۔

مجھے کسی اخبار کی ایک خبر یاد آ گئی۔ کچھ چور پکڑے گئے تھے جن کی چوری کرنے کا انداز ہر بار پہلے سے مختلف اور منفرد ہوتا تھا۔ پوچھنے پر اُنہوں نے بتایا کہ وہ یہ سب فلموں سے سیکھتے تھے۔ وہ چوری کے سبھی آئیڈیاز فلموں سے چراتے تھے اور کامیاب رہتے تھے۔ جیسے اکثر فلموں میں ایمبولینس کا کتنا غلط استعمال کرتے دکھایا جاتا ہے اور اِسی طرح کئی اور بہت سے عوامل عام عوام پر بڑے گہرے نقش چھورتے ہیں۔

کیا آپ کو پتہ ہے کہ آپ فلم میں کسی برے انسان سے Iphone کا استعمال نہیں کروا سکتے؟ یہ ایپل کمپنی کی پالیسی ہے اور اِسی طرح آپ فلم میں کسی واردات یا کسی اور غلط کام کے لیے BMW گاڑی کا استعمال نہیں کر سکتے اور اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو بڑی مشکل میں پھنس سکتے ہیں۔ تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ ایسا کیوں نہیں کر سکتے تو جواب ہے کہ ذہنی نشوونما، دماغی پیٹرن۔

یعنی فلم میں اگر آپ نے برے انسان کو ایپل فون استعمال کرتے ہوئے دیکھا تو آپ کے دماغ میں یہ بات بیٹھ سکتی ہے کہ برے لوگ ایپل فون کا استعمال کرتے ہیں اور اِسی طرح چور ڈاکو BMW چلاتے ہیں۔ یعنی برے کردار اور منفی مارکیٹنگ سے بچنے کے لیے اِن برانڈز نے اپنی پالیسیز بنائی ہوئی ہیں کیونکہ یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ برانڈ بن جانا مشکل نہیں ہوتا، برانڈ بن جانے کے بعد اپنی عزت اور ساکھ کو اچھا اور مثبت بنائے رکھنا سب سے اہم اور مشکل ہوتا ہے۔

آپ زندگی میں جو مرضی کام کریں، بس یہ دھیان رہے کہ آپ اپنے دیکھنے والوں، یا چاہنے والوں کے لیے کسی منفی سرگرمی کی مثال نہ بنیں۔ آپ کے کردار، کام اور سرگرمیاں مثبت چیزیں پھیلانے کا سبب بنیں اور اگر خود کو بڑا برانڈ بنانا ہے تو لوگوں کو ذہنوں میں"سب اچھا ہے" کی مہر ٹبت کرنا سیکھیں کیونکہ جہاں آپ کا امیج ذرا سا لڑکھڑایا، لوگ آپ کو منہ کے بل گرانے میں زرا دیر نہیں لگائیں گے۔

Check Also

Ayaz Melay Par

By Muhammad Aamir Hussaini