Mafia
مافیا
مافیا کا لفظ اس دور میں ایسا استعمال ہو رہا ہے۔ جیسے ہم پاکستان میں نہیں کسی باننا ریپبلک میں رہتے ہوں۔ میں یہ بات سوچتا ہو ہر کوئی کاروبار کرنے والا مافیا بن کر کام کیوں کرتا ہے؟ ان سب کے پیچھے کیا محرکات ہیں؟ کسی حکومت یا اداروں نے کاروباری افراد سے حقائق جانے کی کوشش کیوں نہیں کی۔ کہ آخر وہ کیوں مافیا کی شکل اختیار کر لیتے ہیں یا پھر بہت تکلیف کے ساتھ بولنا پڑتا ہے وہ خصلتین چور ہی ہوتے ہیں۔
اقتدار میں آنے سے قبل تمام حکومتی شخصیات عام لوگوں کے درمیان ہوتی ہیں اور ان کے پاس پل پل کی خبر ہوتی ہے اور مسائل سے بخوبی واقف ہوتے ہیں، مگر حکومت میں آنے کے بعد یا وزیر مشیر بننے کے بعد یہ لوگ کیوں لا علم ہو جاتے ہیں اور حکومت میں آنے سے قبل یہ لوگ سنہرے خواب دیکھا کر عوام سے کئے گے وعدے بھول جاتے ہیں بلکہ میں کہوں گا کہ وہ جو وعدے کرتے ہے ان کا پورا کرنا ان کے داراختیار میں ہی نہیں رہتا اور ان کی باتوں پر یقین کرنے والے ان کے ہی خلاف مافیا کی شکل اختیار کر لیتے ہے یا حکومت میں آنے کے بعد وہ لوگ ان وزیروں کو مافیا لگنے لگتے ہے (یہ بات یہاں میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں ہرگز اس حکومت کو تنقید نہیں کر رہا میں اس وقت تمام حکومتوں کی بات کر رہا ہو جس جس نے مملکت خداداد پر راج کیا ہے)۔
کیونکہ بات بہت پرانی ہے اسی لیے لفظ مافیا اب سب پر فٹ ہوتا نظر آ رہا ہیں!!!!
آج میں چینی، آٹے، پیٹرول، کے الیکٹرک اور نہ واٹر مافیا کی بات کر رہا ہوں۔۔۔
آج بات کروں گا ہر گھر میں بہت شوق سے دیکھی جانی والی چیز ٹی وی کی۔۔
اگر آپ کو ماضی کے کچھ حالات یاد ہوں تو 80 کی دہائی میں پاکستان میں صرف پی ٹی وی تھا۔ جون اور جولائی کے مہینوں میں ہوا کا رخ کچھ ایسا ہوتا کہ ہم پڑوسی ملک کا چینل ڈی ڈی میٹرو دیکھ لیا کرتے تھے مگر اس کے لیے جتن کچھ ایسے کرنے پڑتے تھے کہ المونیم کے ٹی وی انٹینا پر گھر میں موجود المونیم کے پتیلی کے ڈھکن اس انٹینا پر لگا دیا کرتے تھے جتنا بڑا انٹینا ہوا کرتا تھا اتنا ہی ٹی وی صاف اور کلر نظر آ جایا کرتا تھا۔ ہفتے کے دن میں چلنے والی فلم دیکھنے کہ لیے یہ جتن کئے جاتے تھے کیونکہ اس وقت فلم وی سی آر پر ہی دیکھی جا سکتی تھی اور وی سی آر بھی ہر گھر میں موجود نہیں تھا۔ خیر اس کے بعد ایک دور آیا کہ ایک گھر سے دوسرے گھر پرلیڈ سسٹم سے فلم چلنے لگی۔
ایک گھر میں فلم چلتی تھی وہیں سے لیڈ نکل کر دوسرے کے گھر اور وہ آگے سے آگے نکل جاتی تھی یہ سسٹم زیادہ تر گنجان آبادی والے علاقوں میں چلا میں نے یہ سسٹم اپنے بچپن میں حیدری کے کمرشل علاقے میں دیکھا خیر پھر ڈش کا دور آیا بل آخر دیکھتے ہی دیکھتے کیبل آپریٹرز کا دور آگیا آپ ایک کیبل پر 70 سے 100 چینل آپ گھر پہنچ گئے۔ کیونکہ جنرل مشرف صاحب کے دور میں پاکستان میں میڈیا آزاد ہوا اور ٹی چینل کا لائسنس لینا بہت ہی آسان ہوگیا ایک کے بعد ایک بعد ایک چینل کھلتے چلے گئے وقت گزرتا گیا، اس وقت کسی نے نہ سوچا ہوگا کے چینل چلانے کے لیے بھی کیبل آپریٹرز کے ہاتھ پاؤں جوڑنے پڑے گے۔
جی شروع میں میں تو ہر محلے میں ایک کیبل کا آفس ہوا کرتا تھا وہاں سے آپ کے گھر کیبل کے چینل آپریٹ ہوا کرتے تھے مگر دن گزرنے کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے کیبل والے بڑے کیبل آپریٹرز میں ضم ہوتے چلے گے۔ کیوں کے ان میں بھی علاقوں کی جنگ شروع ہو چکی تھی بس جس کو موقع لگتا تھا اپنے حریف کی کیبل کاٹ دیتا تھا اس کے بعد ہم نے دیکھا اس میں سیاسی جماعت کے لوگ بھی شامل ہو گے کیونکہ کیبل کا کام بھی شروع سے شریف آدمی کے بس کا کام نہیں رہا ہم نےکراچی شہر میں اس میں سیاسی جماعتوں کی مداخلت ہوتے دیکھی ہے کیونکہ اس میں آمدن دیکھ کر سب کو ہری ہری سوجھ جاتی تھی۔
آپ اس بات کا اندازہ لگائے کیبل آپریٹرز کے خود دو ٹی وی چینل چل پڑے!!! کیبل آپریٹرز وقت کے ساتھ ساتھ اتنےطاقتور ہوتے چلے گئے کہ وہ لوگ اپنی مرضی سے چینل کس نمبر پر چلے گا خود تعین کرنے لگے بس یہ ہی وقت تھا جب یہ لوگ مافیا کی شکل اختیار کر گے، اب آپ کو چینل کے مالکوں کے دکھ درد بھی سنا دو چینل شروع ہونے کے بعد اب چینل آپ کے گھر ٹی وی پر نظر بھی آنا چاہیے تو اس کے لیے آپ کو ہر کیبل آپریٹر کو ایک عدد ریسیور اور کچھ نہ کچھ ڈیل بنا کر دینا ہوگا اور اگر نہ دیا گیا تو آپ کا چینل کیبل پر چل ہی نہیں سکتا اور اگر بڑے چینل کے آگے پیچے چلانا ہے تو اس کے الگ پیسے ہے۔ کراچی میں 8 سے 10 بڑے کیبل آپریٹر ہیں اور اگر نیشنل چینل بنناہے تو پورے پاکستان کے کتنے ہوگے آپ خود اندازہ لگا لے اور اگر بات کرے سٹرک پر موجود اسٹریٹ لائٹ کے پول کی یا پھر گلی محلے کی۔ تو کوئی پول ان کی تاروں کے گچھوں سے نہیں بچا ہوا جب ان کو کہا گیا کہ اپنے پول الگ لگا کر کام کرے تو سیاسی اثرورسوخ استعمال کیاجاتا ہے اب کے الیکٹرک نے تنگ آکر ان کی تاریں کاٹنی شروع کر دی ہے مگر اس کو صحیح کرنے کے بجائے کیبل آپریٹرز نے ہڑتال کر دی نقصان کس کا ہوا آپ کا اور میرا۔ اور وہ اپنی ضد پر قائم رہے۔ ہم کے الیکٹرک کے پول ہی استعمال کرے گے۔
شام 7 سے رات 10 تک نہ ٹی وی چلا اور نہ انٹرنیٹ یہ ہے مافیا کی طرز پر کام کرنے کا طریقہ۔ مجھےایسا لگتا ہے نہ یہ گلی، محلوں سے کیبل کا نظام صحیح کرے گے اور نہ یہ لوگ بکس سسٹم لانے دیں گے کیونکہ چینل سے ملنے والا بھتہ اور کیبل پر چلنے والے ایڈز کی کمائی حاصل کرنے کے لیے یہ ہر حد پار کر جائے گے۔