Tuesday, 17 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Sipra
  4. Apna Etemad Kaise Barhain

Apna Etemad Kaise Barhain

اپنا اعتماد فوری کیسے بڑھائیں

ایک پرندہ اکثر روزانہ شام کو ایک درخت کی شاخ پر آ کے بیٹھ جاتا تھا اور قدرت کا حسین نظارہ بھی دیکھتا اور لطف اندوز بھی ہوتا اور اپنے آپ کو جنگلی جانوروں سے محفوظ بھی سمجھتا تھا۔ ایک دن تیز آندھی چلنا شروع ہوگی اور اتنی تیز کہ ایسے لگے جیسے ابھی شاخ ٹوٹ جائے گی اور یہ پرندہ بڑے سکون اور اطمینان سے بیٹھا ہوا تھا۔ کیوں! اسلیئے کہ اسے اپنے اڑنے کی صلاحیت پر یقین اور بھروسہ تھا کہ اگر یہ شاخ ٹوٹ بھی گئی تو میں اڑ کر جنگل میں کسی اور شاخ پر بیٹھ جاؤں گا اور دوسرا یہ کہ جنگل میں بیشمار شاخیں ہیں میں کسی بھی شاخ یا درخت پر جا کر بیٹھ جاؤں گااور بسیرا کر لوں گا۔

اسی طرح انسان بھی کبھی کبھی اپنی زندگی میں کسی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے تو ہماری زندگی کے اس جنگل میں بھی بیشمار ایسے درخت اور شاخیں موجود ہیں جن کا ہم سہارا لے سکتے ہیں لیکن اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے ہم یہ یقین رکھتے ہیں بیرونی تمام چیزیں یہ سب فانی ہیں یہ ہمیشہ نہیں ہیں گی وہ تو ایک پرندہ ہے اس کو تو اس بات کی فکر نہیں ہے کہ رہیں گے یا نہیں رہیں گے لیکن ہمیں معلوم ہے کہ ہم ہمیشہ نہیں رہیں گے تو پھر آپ میں کونسی ایسی چیز ہے جو ہمیشہ رہنے والی ہے۔

آپ کی شخصیت میں واقعی لازوال اور مستقل کیا ہے وہ آپ کو اپنی صلاحیتوں پر اعتماد اور بھروسہ ہے۔ اس نے آپ کے اندر مستقل رہنا ہے اور شائد آج سے پہلے آپ نے اس بات پہ غور ہی نہیں کیا کہ آپ کہتے ہیں اللہ پہ یقین ہے اللہ نے ہمیشہ رہنا ہے اس بات پہ یقین کرنے کے لیے بھی آپ کے اندر کچھ ہونا چاہیے۔

Develop Everlasting Confidence

خود اعتمادی ایک انتہائی ضروری خوبی ہے جو آپ کو مشکلات پر قابو پانے اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کی جرات دیتی ہے۔ بل گیٹ نے کہا تھا "اگر ہم اس بات کو دیکھتے ہیں تو ہمیں پتا چلتا ہے دو ہی کام ہیں ہماری زندگی میں مشکلات پر قابو پانا اور مقصد حاصل کرنا"۔

اس سے وا ضح ہوا کہ خود اعتمادی بہت اہم ہے اگر ہم کہتے ہیں کہ ہم اس لیول پر ہیں تو یہ ایکConsent Growing Process ہے اس کی پرسینٹیج کوئی نہیں ہے اگر میں 100% خود اعتماد ہوں تو آپ 1000% بھی خود اعتماد ہو سکتے ہیں یہ Consent Growing Process ہے۔ خود اعتمادی ہے کیا؟ ہم اس کے بارے میں جانتے ہیں۔ خود اعتمادی ایک ایسا احساس ہے کہ کسی خاص موقع پر عملی قدم اٹھانے کے لیے اپنی صلاحیتوں پر یقین اور بھروسہ ہونا۔

ایک بلی اپنے آپ کو آئینہ میں دیکھتی ہے وہ خود کو شیر سمجھ رہی ہے اگر وہ خود کو شیر دیکھتی ہے تو اس کو کیا فائدہ ہوگا۔ وہ خود کو شیر دیکھ کر خود اعتماد ہورہی ہے وہ شیر دیکھ کے انرجی محسوس کرتی ہے۔ آپ خود کو آ ئینہ میں دیکھ کے کیا محسوس کرتے ہیں۔ یہ ہمیں موقع ہی نہیں ملتا کہ ہم خود کو کیا دیکھ رہے ہیں اس کا مطلب کہ جب تک آپ کے پاس اتنا مضبوط امیج نہیں ہے اس وقت تک آپ خود اعتماد نہیں ہو سکتے۔ زندگی میں کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے آپ کو خود اعتمادی کی اشد ضرورت ہے۔

خود اعتمادی پیدا کرنا ایک فن ہے یہ فن ہر کوئی سیکھ سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہم سیکھیں کیسے؟

By Changing lethargic body posture

By Replacing harmful words

Removing Harmful past programming

Replacing negitive Self-Talks

Aradicating limiting Beliefs۔

اپنی آواز سے ہر کسی کو امپرس کریں:

ہماری آواز سر کا 38% کردار ہے کسی کو اپنی آواز سے متاثر کرنے میں اور جتنے بھی ڈرے ہوئے سہمے ہوئے سپیکر یا انٹر ویوز دینے والے ہیں ان کی آواز ہی نہیں نکل رہی ہوتی آ واز سے متاثر کرنے میں تین چیزیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

بلند آواز، رفتار، لے۔

کیسے پتا چلے گا کہ آ پ کے سامنے جو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں سب کو آواز جا رہی ہے آپکی اس کو چیک کرنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ سب سے آخر والے انسان سے پوچھیں کہ اس کو آواز آ رہی ہے۔ اگر اس تک آ پ کی آواز جا رہی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ آواز بڑھا دیں۔

رفتار کتنی ہونی چاہیے:

انسان نارمل رفتار میں 120 سے 150 الفاظ ایک منٹ میں بولتا ہے

نیلامی ایک منٹ میں 250 الفاظ فی منٹ

کمنٹیٹری ایک منٹ میں 250 تا 400 الفاظ فی منٹ

پریزنٹیشن 100 تا 120 الفاظ فی منٹ

ہماری عام گفتگو میں 100 تا 120 الفاظ اہم کردار ادا کر رہے ہوتے ہیں۔

سُر:

آپ نے کبھی سر نوٹس کیا ہے کہ اگر آپ اپنے کسی سٹاف پر ناراض ہوں اور آپ اس سے جا کر پوچھیں گے کہ اپنا کام ختم کیوں نہیں کیا۔ جی با لکل۔ آ پ ہمیشہ بلند آواز میں بات کریں گے۔ آپ اپنی ٹون سر کو چیک کرنے کے لیے موبائل کیمرا سے اپنی وڈیو ریکارڈ کریں اور خود کو جج کریں کے آپ کی ٹون کیسی ہے۔

پریکٹیکل:

میں عہد کرتا ہوں /کرتی ہوں کہ اب میں نے زندگی بھر خود اعتمادی سے رہنا ہے۔

اب آپ اسی بات کو بلند آواز کے ساتھ بولیں کہ میں عہد کرتا ہوں /کرتی ہوں کہ اب میں نے زندگی بھر خود اعتمادی سے رہنا ہے۔ اب تیسرے انداز میں مرد اپنے ہاتھ اوپر اٹھا کر اور عورت اپنے ہاتھ کی مٹھی بند کرکے پرجوش انداز میں بولے کہ میں عہد کرتا ہوں /کرتی ہوں کہ اب میں نے زندگی بھر خود اعتمادی سے رہنا ہے۔

جسمانی انداز کا کردار:

آپ کے جسمانی انداز آپ کے جذبات کو ظاہر کرتے ہیں اور دوسروں کے بارے میں آگاہی دیتے ہیں۔ آپ کے جسمانی انداز ذہینی دباؤ، تشویش اور پریشانی، اعتماد اور کاردگردگی میں اضافہ یا کمی کرتے ہیں۔

دو قسم کے جسمانی انداز: ۔

چست جسمانی انداز

سست جسمانی انداز

چست جسمانی انداز کا کردار: ۔

خود اعتمادی کو بڑھاتے ہیں۔

کاردگردگی کو بہتر کرتے ہیں۔

تشویش، تناؤ اور افسردگی کو ختم کرتے ہیں۔

ٹیسٹو سٹرون میں اضافہ کرتے ہیں۔

سست جسمانی انداز کا کردار:

تشویش، تناؤ اور افسردگی میں اضافہ کرتے ہیں۔

اعتماد میں کمی کی وجہ بنتے ہیں۔

روزمرہ زندگی میں کاردگردگی میں کمی کرتے ہیں۔

کورٹیسول میں اضافہ کرتے ہیں۔

Amy J C Caddy American Psychologist and Researcher نے ایک تحقیق کی اس نے دو گرپس بنائے۔ اس نے دونوں گروپس کے لوگوں کو ٹیسٹو سٹروں اور کورٹیسول ہارمونز کے بلڈ سیمل لیے اور کہا کی اگلے تیس دن ایک گروپ Energatic رہے اور دوسرا گروپ Lathargic تیس دن کے بعد اس نے دونوں گرپس کا پھر سے سیمل لیا اور نتیجہ حیران کن تھا دونوں گروپس کے ہارمونز تبدیل تھے۔ چست جسمانی انداز گروپ میں ٹیسٹوسٹرون ہارمونز کی سطح میں 20% اضافہ ہوا جبکہ اسی وقت کورٹیسول گروپ ہارمون میں 25% کمی ہوئی۔ اگر ہم ڈیپریشن سے نکلنا چاہیں تو جلدی سے اپنے جسمانی انداز کو تبدیل کر دیں۔

نبی پاک حضرت محمد ُ ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے کہ آپ کا اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا صدقہ ہے۔

روزانہ دو منٹ چست جسمانی انداز کی مشق مکمل پر اعتماد بناتی ہے۔ Amy J C Caddy

جائزہ:

آپ اپنے اردگرد کا جائزہ لیں کہ وہ لوگ کیسے بیٹھے ہوتے ہیں Energatic یا Lathargic

سست جسمانی انداز میں کی جانے والی غلطیاں:

آنکھیں نا ملانا، مسکراہٹ نا ہونا، بیٹھنے کا غلط انداز، بازو باندھنا، ہاتھوں کی انگلیان آپس میں بند کرنا۔

انٹرویو، کسٹمر سروسز اور ڈیپریشن پر قابو پانے کے لیے چست جسمانی انداز:

نارمل ہاتھ ملانا، نظریں ملانا، مسکرائیں، سیدھا بیٹھیں، جواب دیتے ہوئے چہرے پر مسکراہٹ رکھیں اور ہاتھوں کو مناسب ہلائیں، سوال سنتے ہوئے سر کو ہلائیں، جواب دیں تو آنکھیں ملائیں، جب کوئی سوال پوچھے تو آنکھیں ملائیں۔

عوامی تقریر میں سست جسمانی انداز:

یہ وہ لوگ ہیں جو اسٹیج میں کھڑے ہو کر اپنا ایک پاؤں اوپر اٹھا لیتے ہیں جو سپیکر انزائیٹی میں ہوتے ہیں وہ ایسا کرتے ہیں۔ وہ اپنے ہاتھ پیچھے باندھ لیتے ہیں اپنے بازو کو ڈائس پر رکھ لیتے ہیں اور دوسرا ہاتھ اپنے کوٹ کی جیب یا پنٹ کی جیب میں ڈال لیتے ہیں یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کو زبردستی کھینچ کر اسٹیج پہ بھیجا جاتا ہے کہ آ پ بولیں اسٹیج پے آ کے۔

عوامی تقریر میں چست جسمانی انداز:

کندھے کھلے ہوے، چہرہ پر مسکراہٹ، اشاروں سے اظہار کرنا، ٹانگوں اور کندھوں کو برابر کھولنا، نقل و حرکت، آنکھیں ملانا۔

عوامی تقریر میں جسمانی اعضاء کا استعمال:

پٹھے، اعصاب، ٹشو، نرخرہ، جبڑہ، ہونٹ، ز بان کی حرکت، گلہ۔

جسمانی اعضاء کو سیدھا کرنے کی تکنیک:

کسی دلچسپ کہانی کا انتخاب کر لیں کئی مرتبہ بلند آواز میں دہرائیں۔

آپ کے الفاظ اور احساسات آپکی حقیقت بن جاتے ہیں:

الفاظ کی طاقت:

الفاظ انسان کی زندگی کو کامیاب، ناکام، صحت مندیا بیمار، خوش یا ناخوش بنانے کے لیے بہت طاقتور ہتھیار یا اوزار ہیں۔ باڈی لینگوئچ اور الفاظ کا استعمال اگر ہم اپنی زندگی میں بدل دیں تو ہماری زندگی میں میجر چینج آسکتا ہے۔

بولنے والے الفاظ:

تحریک میں اضافہ یا کمی کرتے ہیں۔ جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ مستقل کے لیے تیار کرتے ہیں۔ غلط یا درست میں فرق کرتے ہیں۔ الفاظ کے ہماری نیورولوجی پر گہرے اثرات ہوتے ہیں۔ الفاظ کو منفی سے مثبت میں تبدیل کرنا ہمارے لیے زندگی میں طاقتور ہتھیار ہے۔ با اعتماد ہمیشہ فیصلہ کن ہوتا ہے غیر اعتماد ہمیشہ غیر فیصلہ کن ہوتا ہے۔ بااعتماد ہمیشہ اپنی خواہش پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور بے اعتماد اس چیز پر جو رہ نہیں جاتا۔

بااعتماد کو کامیاب ہونے کی توقعات بلند ہوتی ہیں بے اعتماد کی توقعات کم ہوتی ہیں۔ بااعتماد خوف کے باوجود عمل کرتا ہے بے اعتماد کو خوف عمل سے روک دیتا ہے۔ با اعتماد اپنے مسائل سے بڑا ہوتا ہے اور بے اعتماد اپنے مسائل سے چھوٹا ہوتا ہے۔

(خود سے پوچھیں)

یہ میری زندگی کو کیسے بہتر بناتا ہے؟

میں عہد کرتا ہوں / کرتی ہوں کہ اب زندگے بھر میں نے خود اعتماد ی سے رہنا ہے۔

Check Also

Islamia University Bahawalpur Ko Bachayen

By Muhammad Irfan Nadeem