Sam Konstas
سام کونسٹاس
سام کونسٹاس ایک نوجوان آسٹریلوی کرکٹر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کیا ہے۔ ہندوستان کے خلاف چوتھے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں، انہوں نے اوپننگ کرتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان کی بیٹنگ تکنیک اور تحمل نے شائقین کو متاثر کیا اور ان کی اننگز نے ٹیم کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کیا۔
سام کونسٹاس کی یہ پہلی ٹیسٹ اننگز تھی اور انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ان کی اس کارکردگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مستقبل میں آسٹریلوی ٹیم کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
سام کونسٹاس کے کیرئر کی ہی پہلی اننگز میں کئی خاص پہلو نمایاں تھے، لیکن کچھ چیزیں واقعی قابل ذکر ہیں۔
پہلی اننگز میں اکثر کھلاڑی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، لیکن سام کونسٹاس نے بھرپور اعتماد کے ساتھ اوپننگ کی۔ ان کی شاٹس میں روانی اور فیصلہ سازی کا معیار بہت عمدہ تھا۔
ان کی دفاعی تکنیک شاندار تھی، خاص طور پر جب بولرز نے سوئنگ اور باؤنسرز کا سہارا لیا۔ وہ اپنے قدموں کا استعمال کرتے ہوئے گیند کو خوب اچھا سے پڑھ رہے تھے۔
کئی مواقع پر گیند بازوں نے انہیں پریشان کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ اپنے پلان پر قائم رہے۔ ان کا صبر اور لمبی اننگز کھیلنے کی خواہش واضح نظر آئی۔
ان کے کور ڈرائیو دیکھنے کے لائق تھے۔ ان میں وقت اور کنٹرول دونوں کا بہترین امتزاج تھا۔ انہوں نے اپنے پارٹنر کے ساتھ اچھی کمیونیکیشن رکھی اور اسکور بورڈ کو مسلسل حرکت میں رکھا، جو کسی بھی اوپننگ بیٹر کے لیے ضروری ہے۔
یہ اننگز صرف ان کے ٹیلنٹ کا نہیں بلکہ ان کے مضبوط ذہنی رویے کا بھی مظہر تھی۔ ان کے کور ڈرائیو واقعی دیکھنے کے لائق تھے۔ ان میں وقت اور کنٹرول دونوں کا بہترین امتزاج تھا۔
سام کی شخصیت بھی انتہائی پرکشش ہے۔ کرکٹ میں صرف کھیل کا معیار ہی نہیں بلکہ کھلاڑی کی شخصیت بھی اس کی شہرت اور پسندیدگی میں بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ سام کونسٹاس جیسے کرکٹر، جن کی شخصیت میں کشش اور وقار ہو، شائقین کے دلوں میں جگہ بنا لیتے ہیں، چاہے ان کی کارکردگی اوسط ہی کیوں نہ ہو۔
ان کی موجودگی میدان میں نہ صرف دیکھنے والوں کو محظوظ کرے گی بلکہ ٹیم کے لیے بھی ایک مثبت ماحول پیدا کرے گی۔ ایسا کھلاڑی نہ صرف کھیل کی دنیا میں بلکہ برانڈ ایمبیسیڈر کے طور پر بھی اپنی الگ پہچان بنا سکتا ہے۔ آج کے دور میں شخصیت اور شہرت کھیل کی کارکردگی جیسی ہی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔
پھر ٹیسٹ کرکٹ کو بھی شارٹر ورژن جیسی شاٹس دینا چاہتے ہیں۔ سام کونسٹاس کی یہ دلیرانہ و بے حجابانہ "ریمپ" یا "سکوپ" شاٹ ٹیسٹ کرکٹ کی دنیا میں ایک دلچسپ اور نادر اضافہ تھی۔ یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ کس قدر اعتماد اور مہارت سے اس نے اتنے جارحانہ اور غیر روایتی شاٹس کا مظاہرہ کیا، خاص طور پر بھمرا جیسے ورلڈ کلاس بولر کے خلاف!
یہ شاٹ صرف دلکش ہی نہیں تھی بلکہ ایک ذہین حکمت عملی کا بھی مظہر تھی، جس نے نہ صرف فیلڈنگ سیٹ آپ کو الجھا دیا بلکہ شائقین کو ہنسنے اور خوش ہونے کا موقع بھی دیا۔ کمنٹیٹرز کا ردعمل واقعی دلچسپ تھا، وہ ہنستے ہوئے سام کی جرات اور تکنیک کی تعریف کرتے نہیں تھک رہے تھے۔
سب سے خاص بات یہ ہے کہ سام نے اس شاٹ کو محض شو کے لیے نہیں کھیلا، بلکہ مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ اور گیند کو درست وقت پر کنٹرول کے ساتھ ہٹ کیا۔ یہ مہارت اور جرات کا ایسا امتزاج تھا جو شائقین کے لیے یادگار لمحات میں تبدیل ہوگیا۔
سام نے ثابت کیا کہ جدید کرکٹ کی تخلیقی آزادی کو ٹیسٹ کرکٹ جیسے سنجیدہ فارمیٹ میں بھی بخوبی اپنایا جا سکتا ہے۔ سام کے یہ منفرد انداز آنے والے وقتوں میں دوسرے کھلاڑیوں کو بھی متاثر کریں گے۔
سام نے کرکٹ کی بدلتی ہوئی حقیقت کو بڑی خوبصورتی سے ٹیسٹ کرکٹ میں منتقل کرنے کی بنیاد رکھ دی ہے۔ واقعی، شارٹ فارمیٹ (ٹی20 اور ون ڈے) نے کرکٹ کے ہر فارمیٹ پر گہرا اثر ڈالا ہے اور کھلاڑیوں کی توجہ بھی ان فارمیٹس پر زیادہ ہوگئی ہے، کیونکہ یہ مالی طور پر زیادہ فائدہ مند اور ناظرین کے لیے زیادہ پرکشش ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں ان ہی جدید تکنیکوں اور جارحانہ حکمت عملیوں نے کھیل کو زیادہ دلچسپ اور فیصلہ کن بنا دیا ہے۔ جہاں پہلے ٹیمیں صرف میچ ڈرا کرنے کا سوچتی تھیں، وہاں اب ہر کوئی جیت کے لیے کھیل رہا ہے۔ اس سے نہ صرف تماشائیوں کی دلچسپی بڑھی ہے بلکہ کھیل کا معیار بھی بلند ہوا ہے۔
ماضی میں ٹیسٹ میچوں کا بے نتیجہ ہونا عام بات تھی۔ پانچ دنوں تک کھیلنے کے باوجود ہار جیت کا فیصلہ نہ ہونا دیکھنے والوں کے لیے مایوس کن ہوتا تھا۔ لیکن آج کے دور میں جارحانہ بیٹنگ اور اٹیکنگ بولنگ کی وجہ سے ٹیسٹ کرکٹ میں ایسے فیصلے دیکھنے کو مل رہے ہیں جو ماضی میں شاذ و نادر ہوا کرتے تھے۔
سام کونسٹاس جیسے نوجوان کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ کو شائقین کے لیے دلچسپ بنا سکتے ہیں اور شاید نئے دیکھنے والوں کو بھی اس کھیل کی طرف راغب کر سکیں۔