Jazeera Numa Qatar (5)
جزیرہ نما قطر (5)
مشرق وسطیٰ کے قلب میں بسنے والے قطر کے پاس بہت کچھ ہے جس کی تعریف کی جانی چاہیے۔ قطر میں جدید ٹاوروں سے لے کر قدرتی عجائبات تک وہ سب کچھ ہے جو آنکھوں کو بھلا لگے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو اپنے آپ کو مشرق وسطیٰ میں کشش کا مرکز بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہا ہے۔
آج آپ سے اس میں موجود بلندوبالا ٹاوروں پر بات کرنی ہے۔ یوں تو قطر میں ٹاوروں کے کئی جنگل ہیں اور ہر ایک دوسرے سے بڑھ کر ہے۔ اگر سب پر لکھا جائے تو اس کالم کا دامن تو کیا ایک ضخیم کتاب کا دامن بھی انہیں سہارنے سے قاصر رہے گا۔ تو اس کالم کی تنگی دامن کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے ان میں سے صرف چند ایک کا انتخاب کیا ہے جو دیکھنے والوں کو ایک انوکھا منظر پیش کرتے ہیں۔
آج، قطر میں ان بلندوبالا عمارتوں میں سے کچھ میں نہایت عالیشان ہوٹل اور کلب بنائے گئے ہیں۔ جو مسافروں کے لئے ہر لحاظ سے بہترین ہیں۔ یہ ہوٹل عربوں کی فراخدلانہ مہمان نوازی کی ایک حیرت انگیز مثال پیش کرتے ہیں۔
آئیے اب قطر کے ان چند چوٹی کے ٹاوروں پر ایک گہری نظر ڈالتے ہیں۔ جن میں ہوٹلوں کا ایک سلسلہ بھی ہے اور یہ تاریخی طور بھی انتہائی پرکشش ہیں اور جن کے بارے میں ہر مسافر کو آگاہ بھی ہونا چاہئے۔ یہاں کچھ ایسے عمدہ ٹاور ہیں جن کا سیاح، ان کی مشہور تاریخی کشش اور دل کو چھو لینے والے تعمیراتی معجزے کی وجہ سے، اپنے سفر کے دوران گہرا مطالعہ کرنا پسند کریں گے۔
قطر کے قلب میں سب سے اہم تاریخی مقامات میں سے ایک، بارزان ٹاور ہے۔ یہ 19 ویں صدی میں شیخ محمد بن جاسم الثانی نے تعمیر کیا تھا۔ اصل میں 19ویں صدی میں یہ مینار پہرے کے مینار کے طور پر بنایا گیا تھا۔ یہ مینار آج ہزاروں زائرین کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اسی طرح بارزان مینار چاند کی نقل و حرکت کا کھوج لگانے کے لئے بھی استعمال کیا گیا تاکہ رمضان کے مقدس مہینے کے آغاز کا تعین کیا جا سکے۔
اس کی اونچائی 16 میٹر ہے۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جو قطر کی ثقافت اور تاریخ کے لحاظ سے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ یہاں آنے والے سیاحوں کے لئے کوئی داخلہ فیس اور وقت نہیں ہے۔ کسی بھی دن کسی بھی وقت یہاں جایا جا سکتا ہے۔ یہ قطر کے علاقے اُم سلال میں واقع ہے۔
ایک اور خوبصورت مینار جو قطر میں دیکھنے کے لئے بہترین تعمیراتی مقامات میں سے ایک ہے وہ دوحہ ٹاور ہے۔ یہ دوحہ کے مغربی خلیج کے علاقے میں واقع ہے اور اسے فرانسیسی معمار جین نوول نے ڈیزائن کیا تھا۔ 49 منزلوں اور 238 میٹر کی اونچائی پر مشتمل یہ ٹاور دوحہ میں قائم سب سے خوبصورت میناروں میں سے ایک ہے۔ چھیالیس منزلیں زمین کے اوپر اور تین زیر زمین ہیں۔
جبکہ برج دوحہ کی تعمیر 2005 سے 2012 کے درمیان مکمل ہوئی تھی۔ یہ ایک دلچسپ اور مسحور کن حقیقت ہے۔ برج دوحہ ٹاور دوحہ میں پہلا مینار ہے جس میں کنکریٹ ڈائیگرڈ کالم شامل ہیں۔ اس میں دفتر کی بہت سی جگہیں ہیں جبکہ سلنڈر کی سی شکل کشش کا ایک اہم ذریعہ بن جاتی ہے۔ ٹاور ایک پرکشش وجود بنانے کے لئے روایتی نمونے کے ساتھ جدیدیت کو مکمل طور پر یکجا کرتا ہے۔
تاریخ کا ایک اور ٹکڑا جو قطر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ وہ الخور ٹاور ہیں۔ ان کو تین واچ ٹاوروں کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا اور قطر میں سب سے نمایاں مقامات ورثہ میں سے ایک تھا۔ ڈھانچے بندرگاہ پر حفاظتی نظر رکھنے کے لئے قائم کیے گئے ہیں اور کسی بھی حملے کے خلاف شہر کی حفاظت کے لئے بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الخور ٹاور خطے میں بحری جہازوں اور تاجروں کی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔ تقریباََ 26 فٹ اونچائی اور تقریباََ 60 سینٹی میٹر کی موٹائی کے ساتھ، ٹاور کو بڑے پیمانے پر مٹی اور پتھروں کا استعمال کرتے ہوئے تعمیر کیا گیا ہے۔ جو چیز دیکھنے میں دلچسپ ہے وہ قطری آرٹ کا لمس ہے جو ٹاورز کی شکل میں بالکل واضح ہے۔
لیکن رکیں، کیا آپ جانتے ہیں کہ ان ٹاوروں میں بڑی کشش کون سی ہے؟ ہاں ٹھیک ہے۔ یہ عین ہلیتان نام کا کنواں ہے۔ جو الخور ٹاور کے اہم پرکشش مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ ایک کنواں ہے جو دنیا بھر سے مسافروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ درحقیقت، یہ قدیم دور کے دوران تھا جب کنواں اپنی علاج معالجے کی خصوصیات کے لئے جانا جاتا تھا۔ اس علاقے میں رہنے والے لوگوں کے لیے یہ کنواں زندگی کا ایک بڑا ذریعہ تھا۔ لہٰذا، اگر آپ قطر میں سیاحت کے لئے آنے سے پہلے اس کے مشہور مقامات کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو قطر کی تاریخ اور ثقافت کی ایک جھلک کے لئے الخور ٹاور کا دورہ کرنے پر ضرور غور کریں۔
قطر کی بلند ترین عمارتوں میں سے ایک اسپائر مینار ہے۔ دوحہ میں اسپائر ٹاور ایک اور جدید معجزہ ہے۔ سیاحوں کو یقینی طور پر اپنی قطر کی سیاحت کے دوران اسے دیکھنے پر غور کرنا چاہئے۔ دوحہ کے اسپائر زون میں واقع اور تقریباََ 984 فٹ لمبا یہ مینار 2007 میں مکمل ہوا تھا۔ یہ قطر میں پائے جانے والے حیرت انگیز تعمیراتی عجائبات کی ایک شاندار مثال ہے۔ یہ جگہ نہ صرف آرکیٹیکچرل ذہانت و ذکاوت کی ایک دلکش مثال ہے بلکہ یہاں بہت ساری آسائشیں اور سہولتیں بھی موجود ہیں جو اس جگہ کی خوبصورتی میں اضافہ کرتی ہیں۔
اسپائر ٹاور دوحہ کے بارے میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس جگہ پر ٹارچ دوحہ کے نام سے ایک فائیو اسٹار ہوٹل ہے جس میں ایک گھومنے والا ریستوران اور مہمانوں کے لئے فینسی کیفے ہیں۔ ٹارچ ٹاور قطر میں کچھ عمدہ کھانوں کا مزہ لیتے ہوئے آپ گرد و پیش کے وسیع نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ دوحہ نے 2006 کے ایشین گیمز کی میزبانی کی تھی۔ اس وقت اسپائر ٹاور نے زائرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی تھی۔ آج ٹاور میں کچھ قریبی پرکشش مقامات جیسے اسپائر پارک اور کیفے یہاں کے زائرین کو راغب کرنے کے لئے پیش کیے گئے ہیں۔