Muashray Mein Chori Ka Rujhan
معاشرے میں چوری کا رجحان
نظریہ پاکستان کی اساس دین اسلام ہے۔ تحریک پاکستان نے اس وقت عروج پکڑا جب "پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الااللہ" کا نعرہ بر صغیر ہندوستان کے مسلمانوں کے دل کی دھڑکن بن گیا۔ مسمانان ہند کی وسیع تعداد برطانوی سامراج کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہوگئی اور 14 اگست 1947 کو پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ لیکن آج 75 سال بیتنے کے بعد یہ احساس ہو رہا ہے کہ یہ صرف ایک سیاسی نعرہ ہی رہ گیا اور آج تک قومی دھارے میں شامل اکثر سیاسی جماعتیں اسلام کے نام کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کررہی ہیں۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ دین اسلام کی اصل روح کو بھلا دیا گیا اور ایک مرضی کے اسلام کا پرچار شروع کردیا گیا۔ سورہ البقرہ آیت نمبر 208 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے "دین میں پورے داخل ہو جاؤ" اس آیت مبارکہ کا قریب ترین مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنی 24 گھنٹے کی زندگی اللہ تعالٰی کے متعین کردہ حدود و قیود کی روشنی میں گزارنے کی کوشش ہر دم جاری رکھے اور ہر لحظہ مالک الملک کا ڈر اس کی زندگی کا بنیادی حصہ ہو۔
بدقسمتی سے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کو صرف عبادات تک محدود کر دیا گیا اور معاملات کو اصلا نظر انداز کر دیا گیا، جس کے نتیجے میں بنیادی معاشرتی خامیاں پاکستانی معاشرے کے رگ و پے میں سرایت کر گئیں اور آج ان برائیوں کو عموماً زندگی کا حصہ سمجھ لیا گیا ہے۔ ان میں سب سے بڑی برائی جو معاشرتی تانا بانا بکھیر رہی ہے، چوری ہے۔ کام کی چوری ہو یا موبائیل کی، الا ماشاءاللہ ہماری قوم دونوں میں خودکفیل ہے۔ آج ہم موبائیل فون کی چوری سے جڑے مسائل کا تجزیہ کرنے جارہے ہیں۔
آج کل کے جدید دور میں موبائیل فون کی اہمیت اظہر من الشمس ہے۔ نوکری، کاروبار، بینکاری، حصول تعلیم غرضیکہ ہر شعبہ زندگی میں انسان اس مشین کا محتاج ہے۔ مزید برآں موبائیل فون ذاتی معلومات رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ چوری کرنے کے لئے بھی آسان شکار ہے۔ ایک لمحے کو آپ ک دھیان بٹا اور آپ کا فون جاتا رہا۔ سونے یا روپوں کی چوری کے کوئی فوری اثرات نہیں ہیں، مگر موبائیل فون کی چوری کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ انسان کا رابطہ گویا دنیا سے ٹوٹ جاتا ہے۔ اور سب سے پہلے چوری کی رپٹ لکھوانے سے لے کر، نیا ڈیوائس اور سم کارڈ لینے کا ایک تکلیف دہ عمل کرنا پڑتا ہے جو رات کے اوقات میں ممکن نہیں ہوتا۔ جس اذیت سے موبائیل فون چوری کا شکار شخص اس رات کو گزرتا ہے، یہ وہی لوگ جان سکتے ہیں جن کے ساتھ یہ واردات زندگی میں کبھی پیش آئی ہو، اور اگر پردیس میں ایسا معاملہ درپیش ہو جائے تو اس سے کئی گنا اذیت سے اس کے گھر والوں کو گزرنا پڑتا ہے اور بعض اوقات حرکت قلب بند ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
میری چور حضرات سے دست بستہ گزاررش ہے کہ خدارا، اللہ سے ڈر جائیں اور چوری چھوڑ دیں اور اگر آپ کی تربیت میں بنیادی خامیوں کی وجہ سے چوری کی عادت موجود ہے تو پیسے، زیور یا کسی اور چیز پر اپنا ہاتھ صاف کرلیا کیجئے، براہ مہر بانی موبائل فون کی چوری سے اجتناب کیجئے۔ ہم اس احسان کے لئے ہمیشہ دعاگو رہیں گے۔