1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asad Ali/
  4. Pakistan Mein Dam Torti Jungli Hayat

Pakistan Mein Dam Torti Jungli Hayat

پاکستان میں دم توڑتی جنگلی حیات

وائلڈ لائف فاوئنڈیشن کے مطابق پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں قیمتی قسم کے جانور اب مکمل یا جزوی طور پر ختم ہونے کے قریب ہیں۔ دنیا کے 80٪ جانداروں کی زندگی میں 20٪ جانور اور پرندے ہیں۔ گو کہ انسان کا اس زمین سے رشتہ زیادہ پرانا نہیں ہے مگر لاکھوں کروڑوں سالوں سے چلتے پھرتے جانوروں کے ختم ہونے میں جہاں بہت سے عوامل کار فرما ہیں وہاں ایک وجہ خود انسان بھی ہے۔

جب پہلے پہل دنیا اس خطرے سے دوچار ہوئی تو اس طرح کے جانوروں کو دو حصوں میں تقسیم کیا، پہلا حصہ، معدوم انواع کا یعنی ناپید ہو چکے جانوروں یا پرندوں کا ہے اور دوسرا حصہ خطرے سے دوچار جانور، جو اپنی زندگی کی آخری جنگ لڑ رہے ہیں۔

پاکستان میں عدم توجہ، شکار یا آبادی کے بڑھنے سے بہت سے جانوروں کی قیمتی نسلیں ختم ہو چکی ہیں ان میں سے ایشیائی چیتا پہلے نمبر پر ہے۔ بہت سی کوششوں کے باوجود اس کی نسل کو پاکستان میں نہیں بچایا جا سکا۔ اس وقت دنیا میں صرف 12 ایشیائی چیتے باقی رہ گئے ہیں۔ یہ زیادہ تر ایران کے پہاڑی مقامات پر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

دوسرے نمبر پر جاون گینڈا ہے۔ پاکستان سے مکمل طور پر ختم ہو چکا ہے اس وقت دنیا میں اسکی تعداد 80کے قریب ہے۔ یہ گینڈا زیادہ تر بارشی جنگلوں اور گھاس کے میدانوں پر رہا کرتا تھے جو بڑھتی آبادی کی وجہ ممکن نہیں رہا۔

تیسرے نمبر پرصحرائی ہرن، یا چنکارا آتا ہے۔ اس کی نسل پاکستان سے معدوم ہونے کے بعد اب صرف عرب صحراوں میں دیکھے جاتے ہیں۔ شکار اس نسل کے ختم ہونے کا سب سے بڑا سبب بتایا جاتا ہے۔ مگر دنیا ساری میں کالی دم والے اس چنکارا کی نسل کو شدید خطرہ ہے۔

چوتھا نمبر گدھ کا ہے۔ یہ بھی کبھی پاکستان میں موجود ہوا کرتی تھی۔ اس کی نسل کے خاتمے کا سبب چکار نہیں بلکہ کیڑے مار ادویات، جانوروں کے انجیکشن جو جانوروں کو دودھ اور نسل کے بڑھانے کو لگائے جاتے ہیں، اور زہریلی خوراک بنا۔ کیونکہ یہ گوشت خور تھا اور زہریلا گوشت اسکی نسل کشی کا سبب بنا۔

پانچویں نمبر پر، براہمنی عقاب یا لال شاہین اپنی سفید چونچ کی وجہ سے کبھی پاکستان نہیں بلکہ دنیا میں بھی مشہور تھا، مگر اپنی نسل کے بقا کے لیے اور بہتر ماحول کی تلاش میں یہ اسٹریلیا میں منتقل ہوگیا۔

پاکستان میں بہت سی نادر نایاب قسم کے جانور اور پرندے اپنی نسل کی آخری سانسیں لے ریے ہیں، بہتر ماحول نہ ملنے کے وجہ سے بہت جلد یہ بھی پاکستان سے ناپید ہو جاہیں گے۔ یہ ملک نہ صرف ان اعزازات سے ہاتھ دھو بیٹھے گا بلکہ ان اقسام کی بھی ہم شاہد دوبارہ کبھی نہ دہکھ پائیں گے (وائلڈ فاوئنڈیشن) ان جانوروں اور پرندوں میں، برفانی تیندوا، دریائے سندہ کی ڈالفن، براون ریچھ، دنیا کا سب سے زیادہ سمگل ہونے والا جانور پنگولین، مارخور، ایشین ہاتھی، سبز کچھوا، پاکستانی ستارہ کچھوا، جنگلی بلی (پلا بلی)۔

پانڈہ دنیا کے ہر حصے سے تقریبا ختم ہو چکا تھا، اسکی نسل کو بھی ڈایناسورز اور میمتھ کی طرح یاد کیا جانے لگا تھا اور والڈ فاونڈیشن اسکا سب سے بڑا ذمہ دار چائنہ کی انتظامیہ کو ٹھرایا۔ مخلص اور ذمہ دار عوام اور انتظامیہ نے مسلسل محنت اور تجربات سے پانڈہ کی نسل کو نہ صرف بچانے میں کامیاب ہوئے بلکہ بہت سے ملکوں میں پانڈہ کی افزائش کو بھی کامیاب بنایا۔ اس کامیاب تجربے اور محنت کو سراہتے ہوئے والڈ فاونڈیشن نے اعزازی طور پر اپنے ادارے کا مونوگرام بھی اسی جانورکے نام کر دیا۔

Check Also

Aankh Ke Till Mein

By Shaheen Kamal