1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asad Ali/
  4. Kya Hum 120 Saal Tak Jee Pain Ge?

Kya Hum 120 Saal Tak Jee Pain Ge?

کیا ہم 120سال تک جی پایئں گے؟

آج ہم سائنس اور ٹیکنالوجی سے بھرپور دور میں جی رہے ہیں۔ آج کچھ بھی ناممکن نہیں رہا۔ سائنس آج ہر سوال کا جواب دینے کے قابل بن چکی ہے۔ آج سے ہزاروں سال پرانی تہذیبیں، آج تک ہوئی میڈیکل سائنس کی ترقی، کے قریب بھی نہ پہنچ پائی تھیں۔ اگر ہم آج انسانی عمر کی بات کریں تو آج انسان سائنس کی بدولت اپنی طبعی عمر کو بڑھا چکا ہے۔ اس بات کا عملی ثبوت اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ قدیم مصر کے لوگوں کی اوسط عمر30-40 سال، رومن تہذیب میں لوگوں کی اوسط عمر40سال، قدیم یونان میں عمر کی اوسط 30 سال تھی۔

آج ہم ان سب سے بہتر حالات میں اس لئے بھی ہیں کیونکہ اسکے پیچھے دو وجوہات ہیں۔ پہلا جیسا کہ ڈارون نے کہا تھا کہ انسان نیچرل سلیکشن کی بدولت ہی اس دنیا میں باقی ہے اور اپنی نسل کی بقاکی خاطر نیچر کے برخلاف جاتا ہے، اسی بات میں انسانیت کا مستقبل پنہاں ہے۔ دوسری وجہ بہترین میڈیکل سہولیات اور میڈیکل سائنس میں ترقی ہے۔ مثال کے طور پہ آج سے کئی سو سال پہلے بچے، پیدائش کے دوران کم ہی زندہ رہتے جو بچ بھی جاتے وہ کمزور immunityکی وجہ سے زیادہ عمر تک نہیں پہنچتے تھے، سائنسی وجوہات نہ پتہ ہونے کے برابر تھیں، سردی گرمی یا موسمی تبدیلیوں سے بچنے کی کچھ پختہ تدابیر نہیں تھیں، وائرس اور بیکٹیریا سے لاعلم ہونے کی وجہ سے کینسر اور اسہال کی بیماریوں کی بہتات تھی۔ مائکروبز microbes کی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے پیٹ کی بیماریاں جان لیوا ثابت ہوتی تھیں۔

آج کی دنیا میں ہم سائنس کی بدولت، طبی سہولیات میں جدت لائے ہیں، انفرادی طور پر ہر شخص پر طبی لحاظ سے توجہ دینے کے قابل ہوئے ہیں، معیار زندگی بہتر ہوا جسکی وجہ سے نہ نظر آنے والے جراثیموں سے لڑنے کے قابل ہوئے ہیں۔ آج تک کی سب سے بڑی میڈیکل سائنس کی ترقی جینزتھراپی ہے۔ آج سائنسدان جینز کو بدل بھی سکتے ہیں، اس میں تبدیلی بھی کر سکتے ہیں، اس میں اضافہ بھی کر سکتے ہیں، اسے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے توڑ بھی سکتے ہیں اور سب سے بڑی ترقی امیونٹی تھراپی۔ یعنی ہم مصنوعی طور سےہر موجود وایئرس، بیکٹیریا اورمائکروبز سے بچنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ یہ سب anti-aging factors انسان کی زندگی بڑھانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ اسکی ایک مثال یہی ہے کہ ہم advance medicines کی بدولت انسانی تاریخ کی سب سے لمبی عمر پانے کے قابل ہو چکے ہیں۔

اور ڈارون کے مطابق یہی artificial selection آہستہ آہستہ natural selection میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ جیمز واٹسن کے الفاظ میں یہی تبدیلی انسانی نسل کو بڑھانے والے جیینز کا حصہ بن جاتی ہے۔ جینز کی اس حصے کی تبدیلی انسانی عمر میں غیر معمولی اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی اصول کو سائنسی لفظوں میں variation and adaptation بھی کہا جاتا ہے۔ رچرڈ ڈاکنز کی کتاب، the selfish Genes, the blind watchmaker کا مطالعہ اس سلسلہ میں آپ کا معاون ہوگا۔

Check Also

Kahaniyan Zindagi Ki

By Mahmood Fiaz