Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asad Ali
  4. Khul Ja Sim Sim

Khul Ja Sim Sim

کھل جا سم سم

آج 16فروری 2070ء ہے، مجھے انٹرنیٹ کنکشن حاصل کرتے 2سال کا عرصہ بیت گیا ہے، مگر ابھی تک ناکام ہوں، میں سرکاری کاموں کی سست روی سے بہت پریشان ہوتا ہوں۔ اصل میں دو سال پہلے میرا موبائل گن پوائنٹ پر چھین لیا گیا۔ اب نئے موبائل کو خریدنے کے لیےیہاں سب سے پہلے ادارہ برائے ترسیلات برقی آلات کے ذیلی ادارے، ادارہ برائے ترسیلات موبائلِ عامہ میں موبائل کی خراداری کی درخواست، دفتر سے ملنے والے درخواست فارم اور1000روپے کے سٹامپ پر اسکے استعمال کیساتھ جمع کروائی جاتی ہے۔

2سے3 ہفتوں میں موبائل issueہوجانے پر اسے قابلِ استعمال بنانے کے لیئے میں ادارہ برائے استحکام مواصلات سے10000روپے کے سٹامپ پیپرپہ قانونی طور پر رجسٹر کروانے کے بعد، موبائل کمپنی کے ذیلی دفترمیں نئے موبائل کی اطلاع، اسکے استعمال اور سیپس استعمال کی اجازت8000روپے کے سٹامپ پر لی جاتی ہے، اسکے بعد یہ اجازت نامہ ادارہ برائے استعمالان برقی آلات میں اندراج کرانے کے بعد، دی گئی تاریخ پر جانے پر ادارے سے ایک تحریری اجازت نامہ لے کر موبائل کمپنی کے روبرو پیش کیا جاتا ہے جس پر موبائل کمپنی ایک فارم دیتی ہے جس پرمستقبل میں استعمال کی جانے والی سیپس کے مقرر کردہ سرکاری ریٹ لکھے ہوتے ہیں۔

فارم کے پشت پر واضح لکھا ہوتا ہے سیپس کی خریداری کی قیمت میں downloadingشامل نہیں ہے، یہ فارم 5000روپے میں خریدنے کے بعداسے موبائل کی رسید کیساتھ چسپاں کرکے WADRAمیں رجسٹرڈ کیلئے اندراج کرایا جاتا ہے، WADRAکی رجسٹریشن فیس 20000روپے جو کہ بطور سہولت کاونٹر پہ جمع کروانی ہوتی ہے، یہ جمع کروا چکنے کے بعد ایک ٹوکن ملتا ہے جس پہ لکھی تاریخ پہ جا کر اپنا اجازت نامہ وصول کرنا ہوتا ہے۔ یہ اجازت نامہ ادراہ برائے استعمالان برقی آلات میں جمع کروایا جاتا ہے جو کہ تحریری طور پر ایک لیٹر جاری کرتا ہے جو آپ نے ادارہ برائے استحکام مواسلات میں جمع کروا کر، ایک رسید حاصل کرنا ہوتی ہے اس رسید کے ہمراہ آپ سم کو خریدنے ادارہ برائے سہولتان تکنیکی حرفت پہنچتے ہیں، جہاں آپ نےرسید نمبر اور استعمال کرنے والی سیپس کے اجازت نامے والی رسید کا اندراج کراتے ہیں۔

اس اندراج کی فیس 8500روپے ہے جو ادارے کے مین کاوئنٹر پر جمع کروانی ہوتی ہے اسکے بعد وہ آپکو ایک ٹوکن دےگا۔ اس کے بعد اس ٹوکن کو متعلقہ تھانے میں کھڑکی نمبر نو میں جمع کروا کر ایک NOCلینا ہوتا ہے، یہ NOC"بھاوتائو" کے بعد اپکو 7500 میں مل جاتا ہےoriginal NOCکی ایک نشانی میں رنگ بدلتے سٹیکر میں"رشوت لینےودینے والا جہنمی ہے"واضح طور پر لکھا آئے گا جب آپ NOCکو دائیں سے بایئں گھومایئں گے، پشت پر جلی حروف میں لکھاہہNOCبلا معاوضہ ہے بھی ایک نشانی ہے، اسکے بعد آپ یہNOCاپنے محلے کے متعلقہ میئر سے attest کرواتے ہیں جسکی فیس2800کیش کی صورت میں میئرکےtable counterپر جمع کروانی ہوتی ہے اسکے بعد آپ دوبارہ ادارہ برائے سہولتان تکنیکی حرفت جاکر اجازت نامے کے ہمراہ سم لیتے ہیں۔

اس سم کے ہمراہ آپ ادارہ برائے استعمالان برقی آلات میں جاکر ایک رسید وصول کرتے ہیں اس اجازت نامے کے ساتھ آپ ادارہ برائے ترسیلات برقی آلات کے ذیلی ادارے، ادارہ برائے ترسیلات موبائلِ عامہ پہینچ کر اپنا موبائل وصول کرتے ہیں۔ مگر موبائل وصول کرنے سے پہلے آپ کے پاس ضروری کاغذات کا ہونا بھی ضروری ہے، جن میں آپ کا وادرا کارڈ برائے شناخت، پ فارم، ج اورن فارم متعلقہ تھانے سےattestشدہ، عشر کمیٹی سے ملا فارم گ، پچھلے چھ ماہ کے جمع شدہ بجلی کے بل اور پچھلے تین سالوں کی ٹیکس رسیدیں۔

دفتر کی دیواروں پر دو، تین جگہ ہاتھ سے لکھا تھا "ان کاغذات میں سے کسی اہم دستاویز کی غیر موجودگی کی صورت میں آپ کو موبائل سے دستبردار سمجھا جائے گا" ایسا ہونے کی صورت دفتر کی کھڑکی نمر5میں رجوع کرنا ہوتا ہے جسکی فیس بمعہ جرمانہ18500ہوتا ہے۔ جرمانے میں کمی کروانے کے لیئےآپ کو کھڑکی نمبر3میں 8500کے سٹامپ پرتحریری طورپر ایک معافی نامہ لکھ کر متعلقہ تھانے سے attestکروا کے جمع کروانا ہوتا ہے۔ جسکی فیس کا شیڈول کھڑکی نمبر5پر لکھی ہوتی ہے، ہر دن کا جرمانہ 1500روپے ہوتا ہے۔

مگرمیرا کیس کچھ مزید گھمبیر تھا، یہ نئے موبائل کی خریداری کا تو تھا ہی مگر ساتھ ہی موبائل کی چوری کا بھی اندراج تھا۔ بس کچھ زیادہ نہیں اوپر بیان کردہ سبprocedureمیں مندرجہ ذیل پیپر بھی پورے کرنے تھے اور پوری کرتے کرتے دو سال کا عرصہ لگ گیا۔ سب سے پہلےمیں نے موبائل چوری کا اندراج دفتر برائے موبائلان و استعملان و گمشدگان پہ اطلاع دی تو انہوں نے 50000ہراز کے سٹامپ پر درخواست لکھ کر متعلقہ تھانے میں جمع کروانےکا کہا، اگلے ہی روز میں پولیس سٹیشن پہنچ گیا۔ one window solutionمیں آپ درخواست کے جمع کراتے ہی دو منٹ سےکم وقت میں اسکا حل دے دیتے ہیں۔ (مگر کچھ paper workکرنے کے بعد) میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا دو ہی منٹ میں کاغذ ساتھ والی کھڑکی میں بھیج دیئے جاتے یہ تھا آج کا ون ونڈو سلوشن۔

تھانے میں receptionسے مجھے1000روپے کا ٹوکن ملا، جو ناقابلِ واپسی اور ناقابلِ انتقال تھا، ٹوکن لیتے ہی فوراَ میں نے کھڑکی نمبر ایک سے 5000روپے کا شکایت فارم خریدا(جسکی پرنٹ قیمت 1000روپیہ تھی)، کھڑکی نمبرتین سے3000روپے کےرسیدی ٹکٹ خریدے، کھڑکی نمبرپانچ سے فوٹوکاپی کروا کے، کھڑکی نمبر سات میں جمع کروا دیا، محرر نے کاغذ باریک بینی سے پڑھنے کے بعد کہا ان میں چوروں کیCCTV footageنہیں ہے۔ میں نی کہا'مگر جناب اس مقصد کے لیئے تویہاں آیا ہوں" محرر نے کاغذ مجھے واپس تھماتے ہوئے کہا"مہنگے موبائل تم استعمال کرو اور تلاش ہم لوگ کریں، جائے وقوعہ کے کسی قریبی گھر میں جاو، جہاں CCTV لگا ہو، وہاں سے پرنٹ لے کر آو"۔

جب میں اسی سڑک پر پہنچا تو کسی طرف بھی مجھےCCTVکا کچھ نام پتہ نہ ملا، ایک بہت دور کرکے ریسٹورنٹ دیکھا، جس پر CCTVآویزاں تھا میں نے ساری کہانی سمجھائی اور بہت منت سماجت کے بعد پرنٹ دینے کی"آفر"قبول کی۔ اب قسمت کا کمال دیکھئےاس روز تمام دن کے لیے لایٹ بند تھی جسکی وجہ سے، ہمیری موبائل وصولی کی تقریب ریکارڈ نہ ہوپائی۔ بلا آخر ناکام چہرہ لیے میں متعلقہ تھانے میں گیا اور ساری بات سات میں بتائی، اسنے عجیبconfidenceسے کہا، یہ تو کوئی مسئلہ نہیں، یہ2070ء ہے یہاں ہر چیز کا حل موجود ہے۔ آپ کھڑکی نمبر11پر جایئں، وہاں آپ کا کام ہو جائے گا۔ میں فی الفور کھڑکی کی جانب بھاگا مگر کیا دیکھا کھڑکی بند پڑی ہے، بہت غصہ آیا واپس لوٹنے لگا تو اچانک مالی نے آواز لگائی'ادھر آجاو جناب، سمجھو کام ہوگیا" میں بہت خوش ہوا، کہنے لگا نذر صاحب نے بھیجا ہے؟

کھڑکی نمبر سات والے نے، میں نے کہا ہاں، وہ مجھے سائڈ پر لیجا کر کہنے لگا دیکھیں جی سرکاری کاموں میں بہت ذلالت ہوتی ہے، مجھے پتہ ہے، میں ایسا کرتا ہوں آپ کا مسئلہ بھی حل ہو جائے اور ہمیں بھی اہنے بچوں کیلیے کچھ کمانے کا موقع مل جائے" تو اس سب کےلئے مجھے کیا کرنا ہے؟ بولا"تھوڑا مال پانی کا بندوبست کریں، ہفتے کے اندراندرآپ کو موبائل بمعہ سم مل جائے گا" سننے میں کیا، محسوس کرنے میں بھی یہ ناممکن تھا۔ میں نے فوراخرچہ پوچھا، تو بولا، ویسے تو اس کام کے ہم دو لاکھ لیتے ہیں، مگر آپ کو میں روزانہ آتے دکھتا ہوں، اچھے بندے ہیں آپ "ایک ستر" دے دیں اور پانچ دن بعد آکر موبائل لے جائیں۔ میں فوراATMگیا، پیسے نکالے، اسکو دئیے، چھٹے دن موبائل میرے ہاتھ میں۔ میں علی بابا کا منتر جان چکا تھا۔۔

سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں سب کی سب سیپس بھی انسٹال ہیں، اب یہ کیسے ہوا، ایک الگ کہانی ہے، پھر کسی روز۔ ابھی تو میں مشہورِزمانہ ویڈیو سیپ پر، ونود مہرا اور فریدہ جلال کی فلم "سب سے بڑا روپیہ"دیکھ رہا ہوں۔

Check Also

Teenage, Bachiyan Aur Parhayi

By Khansa Saeed