Hum Crorepati Kaise Bane
ہم کروڑ پتی کیسے بنیں
کروڑ پتی بننے کا سب سے آسان طریقہ ہماری قوم کے پاس ہے۔ کیونکہ ہم یہ مانتے ہیں کہ بڑے بڑے کاروبار صرف ideas کی بنیاد پر کھڑے ہوئے۔
مالدار لوگ دو کو چار کرنا خوب جانتے ہیں۔
تعلیم، نوکری حاصل کرنے کا بہترین زینہ ہے۔
یورپ اور امریکہ کا ہر رہائشی امیر ہے اور ہم بھی وہاں جا کر چند ہی ماہ میں امیر بن جائیں گے۔
شائد ہم motivation سے زیادہ motivational speakers کی مانتے ہیں۔ ہم اس چیز پر یقین رکھتے ہیں کہ چند منٹ کی speech یا video ہمیں کروڑ پتی بنانے کے لئے کافی ہے۔
ہاتھ پر ہاتھ رکھیں بیٹھے رہیں اور پیسہ فارکس یا کریپٹو کی کسی بروکر سائٹ پر لگا دیں۔
ہمارے خوابوں میں سب سے حسین خواب "سرکاری نوکری" ہے جو کہ ہمیں فی الفور امیر بنا سکتی ہے اور اس میں بھی اگر پولیس کی نوکری مل جائے تو کیا بات ہے۔
یا یہ سوچنا کہ لکی کمیٹی، قسطوں پر ملتی مہنگی اور پر آسائش چیزیں، مہنگے موبائل، محض فیشن کیلئے انگریزی سیکھنے کا ناکام craze۔ ہمیں امیر بنا سکتا ہے۔
میرے عزیز ہم وطنوں، اوپر بتائی گئی سب چیزیں ہم آزما چکے ہیں، بہت کچھ لٹا بھی چکے ہیں مگر پھر بھی ہم امیر یا عرفِ عام میں کروڑ پتی کیوں نہیں بن پا رہے تو اسکی آسان اور سادہ سی وجہ ہے "محنت"، بنا محنت کے کچھ بھی حاصل نہیں ہو پاتا، آج ہم کوئی بڑا کاروبار دیکھیں یا کسی کروڑ پتی کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ان شخصیات کی زندگی کئی موڑ توڑ سے ہو کر یہاں تک پہنچی ہے۔
مثلاََ امریکی پاکستانی نژاد شاہد خان کی ارب پتی بننے کی کہانی کہ کیسے وہ dishwasher سے 100 امیر امریکی شخصیات میں شامل ہوئے، سر انور پرویز، صدرالدین ہاشوانی، میاں محمد منشاء، دیوان فاروقی اور بہت سے ایسے پاکستانی جنہوں نے بغیر کسی شارٹ کٹ کے دن رات محنت کرکے اپنا اور اپنے خاندان کا نام روشن کیا۔
کہا جاتا ہے "کامیابی کا صرف ایک شارٹ کٹ ہے اور وہ ہے محنت" آپ کسی بھی ایک field کا انتخاب کریں پھر اسمیں اپنا نام بنائیں۔ آپ کاروبار کرنا چاہتے ہیں ضرور کریں، آپ crypto یا coins میں انوسٹ کرنا ہے ضرور کریں، یا اگر آپ job کرنا چاہتے ہیں ضرور کریں مگر پہلے خدارا انکی ا، ب، پ بھی سیکھ لیں۔ بنیادی طور پر ایک سرجن اور قصاب میں زیادہ فرق نہیں ہوتا مگر اسی فرق کے پیچھے ا، ب، پ ہی ہوتا ہے۔ یہی فرق "استاد جی" اور pilot کے ساتھ بھی جڑا ہے۔
ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا، بغیر سیکھے انسان کی مثال اسی طوطے کی طرح ہے، جو بولنا تو سیکھ جاتا ہے مگر کب کیا بولنا ہے یا یوں کہیں کہ کیا بول رہا ہوں نہیں جانتا۔ محنت اور سچی لگن سے کمائی دولت میں آپ اپنے ہنر کی پڑتال کر سکتے ہیں لیکن شارٹ کٹ نہ صرف زندگی میں نقصان دیتے ہیں بلکہ آپ ہنر نہ سیکھ پانے کی وجہ سے ہمیشہ خوف کے دھڑکے میں رہتے ہیں۔
میرے عزیز دوستو، آج ہی سے اپنی زندگی کا کچھ مقصد بناؤ، talent، skill جیسی چیزوں کو اپنی جیب میں رکھا کرو، وہ سیکھو جسکی دنیا کو ضرورت ہے، وہ کرو جسمیں مستقبل تمہیں اپنے ساتھ لے کر چلے۔ ماضی میں رہنا چھوڑ دو، ترقی یافتہ قوموں سے کچھ سیکھو انکے decipline، merit کے معیار سے لے کر انکی scientific thinking تک۔ وہی PK والی بات یاد آ جاتی ہے، excellency کے پیچھے بھاگو کامیابی تمہارے پیچھے جھَک مارتے آ جائے گی۔
اس کالم کی میں جو recommended book کروں گا وہ رابرٹ کیوسکی کی مشہورِ زمانہ کتاب rich dad poor dad ہے جو 1997، میں لکھی گئی۔ یہ نہ صرف آپکو فنانس کی دنیا سے عام فہم زبان میں روشناس کرائے گی بلکہ محنت کرنے کا طریقہ بھی سکھائے گی۔ اسکا مطالعہ ضرور کریں۔