Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asad Ali
  4. Baalon Ka Girna Mardon Me Zyada Kyun?

Baalon Ka Girna Mardon Me Zyada Kyun?

بالوں کا گرنا مردوں میں زیادہ کیوں؟

مصر، یونان اور روم جیسی قدیم تہذیبوں میں بالوں کو اکثر سماجی حیثیت، خوبصورتی اور پرکشش شخصیت کی علامت سمجھا جاتا تھا اور بالوں کے جھڑنے کو ناپسندیدہ سمجھا جاتا تھا، اور اس سے نمٹنے کے لیے مختلف علاج کی کوشش کی جاتی تھی۔ قدیم مصریوں نے بالوں کی نشوونما کو تیز کرنے کے لیے مگرمچھ، گینڈے، پہاڑی بکرا اور سانپ کی چربی کا مرکب استعمال کیاجاتا تھا۔

قرون وسطی کے دوران، توہمات اور لوک داستانوں نے بالوں کے گرنے کی سمجھ میں اہم کردار ادا کیا۔ کچھ کاخیال تھا کہ بالوں کا گرنا مافوق الفطرت وجوہات، نحوست یا خدائی عذاب کا نتیجہ ہے۔ علاج جڑی بوٹیوں سےلےکرجادوئی رسومات تک ہے ہر نسخہ آزمایا جاتا تھا مگر وہ سب دیرپا ثابت نہ ہوتا۔

اسکے بعد آنے والے ادوار میں سائنسی تعلیم عام ہوئی، بالوں کے گرنے کے لیے زیادہ تجرباتی طور پرایک تبدیلی آئی۔ وِگ اور ہیئر پیسز کی آمد مقبول ہوگئی، جس سے لوگ اپنے بالوں کے گرنے کو چھپا سکتے تھے اور فیشن کی شکل برقرار رکھ سکتے تھے۔

انیسویں صدی میں بالوں کے گرنے کاطبی علاج کا آغاز ہوا۔ سلفر، پارہ اور سیسہ جیسے اجزاء پر مشتمل مختلف elements کے محلول اور ٹانک استعمال کیے گئے، حالانکہ ان کی اکثر محدود افادیت اور ممکنہ طور پر نقصان دہ اثرات ہوتے ہیں، کیونکہ بال کیرٹن میٹیریل سے بنے ہوتے ہیں، جو ان ادویات کے مسلسل استعمال سے جل جاتے۔

بیسویں صدی کے شروع میں، طبی سائنس میں ہونے والی پیش رفت نے بالوں کے جھڑنے کے لیے زیادہ سائنسی اور بے ضرر طریقے اختیار کیے۔ ہارمونز کے concepts کے تعارف اور بالوں کی نشوونما میں ان کے کردار نے مزید ٹارگٹڈ علاج میں مدد گار ثابت ہوا۔ بالوں کی پیوند کاری کا تجربہ 20 ویں صدی کے وسط میں کیا گیا تھا، لیکن اسکی جگہ بالوں کی پیوند کاری کے جدید طریقہ کار، جیسے فولیکولر یونٹ ٹرانسپلانٹیشن نے بہت (FUT) اور follicular unit extract (FUE)، نے اہمیت حاصل کی۔

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کی طرف سے 1980 کی دہائی میں بالوں کے گرنے کے علاج کے طور پر مائن آکسیڈیل کی دریافت اور اس کی منظوری ایک اہم قدم تھا۔ Finasteride، ایک oral medicine، 1990کی دہائی میں بالوں کے جھڑنے کے علاج کے لیے بھی منظور کی گئی تھی اور hairloss کی دنیا میں oral drugs یعنی کھانے والی دوائی حیران کن ایجاد تھی۔

اکیسویں صدی نے بالوں کے جھڑنے کے علاج میں مزید ترقی کی۔ آجکل لیزر تھراپی، پلیٹلیٹ رچ پلازما (PRP) انجیکشن، اور بالوں کے گرنے کے علاج کے طور پر ایک اہم ایجاد مانا جاتا ہے۔

Genetics میں تحقیق بالوں کے گرنے کی بنیادی وجوہات کو بہتر سمجھنے کا باعث بنی ہے، جس نے مزید موثر علاج کی ترقی کو ہموار کیا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ خواتین کو بھی بال گرنے کا تجربہ ہوتا ہے، لیکن اس کی وجوہات اور نمونے اکثر مردوں سے مختلف ہوتے ہیں۔ خواتین کے بالوں کا گرنا ہارمونل اتار چڑھاو، طبی حالات، کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

اب ہم مردوں میں بال گرنے یا گنج پن کی وجوہات کو دیکھتے ہیں۔

Genetically یعنی خاندانی گجناپن، مردانہ طرز کے گنجے پن (اینڈروجینیٹک ایلوپیسیا) بنیادی عوامل میں سے ایک جینیات ہے۔ بالوں کے جھڑنےوالے Genes خاندان کے دونوں اطراف سے وراثت میں ملتے ہیں۔ اگر کسی آدمی کے والدین یا دادا دادی کو بالوں کے گرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تو اس کے بھی بال گرنے کا زیادہ امکان ہے۔

ہارمونز، ہارمونز بالوں کے گرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہارمون dihydro-testosterone (DHT)، جو ٹیسٹوسٹیرون سے ماخوذ ہے، مردوں کے گنج پن میں کلیدی معاون ہے۔ DHT بالوں کی جڑ میں جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ وقت کے ساتھ سکڑ جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بال پتلے، چھوٹے ہوتے ہیں اور بالآخر بالوں کی نشوونما رک جاتی ہے۔

اینڈروجن ریسیپٹرز، ڈی ایچ ٹی کے لیے بالوں کی حساسیت کا تعین اینڈروجن ریسیپٹرز کی موجودگی سے ہوتا ہے۔ جن مردوں میں جینیاتی طور پر بال گرنے کا خدشہ ہوتا ہے، ان میں سر کے بالوں کی جڑوں والی جگہ میں زیادہ اینڈروجن ریسیپٹرز ہوتے ہیں، جو انہیں DHT کے اثرات کوزیادہ حساس بناتے ہیں۔

بالوں کےخلیہ کا سائز، ایک اور جینیاتی عنصر بالوں کےfollicles کا سائز ہے۔ بالوں کے گرنے کا جینیاتی رجحان رکھنے والے مردوں میں، متاثرہ بالوں کے follicles چھوٹے ہوتے ہیں اور باریک، کمزور بال پیدا کرتے ہیں۔

عمر، بالوں کا گرنا اکثر مردوں کی عمر کے ساتھ زیادہ نمایاں ہو جاتا ہے۔ DHT کے اثرات کی وجہ سے بالوں کے follicles کا بتدریج چھوٹا ہونا وقت کے ساتھ ساتھ بالوں کے پتلے ہونے کی وجہ بنتا ہے۔

بالوں کے گرنے کا پیٹرن، مردانہ گنج پن عام طور پر ایک الگ پیٹرن observe کرتا ہے جسے Norwood-Hamilton اسکیل کہا جاتا ہے۔ یہ عموماً بالوں کی لکیر گھٹنے پر پتلے ہونے کے ساتھ شروع ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں سر کے اوپری حصے پر بال زیادہ بڑے پیمانے پر جھڑتے ہیں۔

ٹیسٹوسٹیرون testosterone کی سطح، سب سے اہم وجہ جس پر آج بہت غور کیا جارہاہے، کہ بہترین ٹیسٹوسٹیرون کی سطح براہ راست بالوں کے گرنے کا سبب بنتی ہے، یہ تعلق زیادہ پیچیدہ ہے۔ ڈی ایچ ٹی، ٹیسٹوسٹیرون، بالوں کے گرنے کا ذمہ دار ہارمون ہے۔ نارمل ٹیسٹوسٹیرون کی سطح والے مردوں میں DHT کی senstivity زیادہ ہوتی ہے۔

علاج، زیادہ کیسز میں جو ادویات کامیاب رہی ہیں، ڈاکٹر انہی کو تجویز کرتے ہیں۔ مگر تمام ادویات کا تعلق جلد اور بیماری کی ساخت پر ہے۔

کھانے والی ادویات میں finasteride، مالش کرنے والی ادویات میں minoxidilجو بال گرنے کے عمل کوslowکر دیتا ہے اور بالوں کیgrowthپر کام کرتا ہے۔ مہنگے اور دیرپا علاج میں لیزر سرجری جسےLLLTبھی کہا جاتا ہے کامیاب ہے، تھیرپی میں PRPکافی کامیاب ہے۔ کچھ DHT blockers shampooجو بالوں کوسخت کرکے انہیں گرنے سے روکتا ہے اور کچھ کیسز میں ڈاکٹر combinationمیں علاج کرنے کو ترجیع دیتے ہیں۔

Check Also

Class Mein Khana

By Rauf Klasra