Apne Naam Ka Darakht
اپنے نام کا درخت
ٹھیک ہے آپ بہت مصروف ہوں گے، مگر کچھ توجہ اس طرف بھی۔ میرے ایک سوال کا جواب دیں جلدی سے بس اور پھر اپنے کاموں میں دوبارہ سے مصروف ہو جایئں۔
سوال یہ ہے کہ آپ نے اس سال کتنے درخت لگائے؟ چلیں سوال کو آسان کر دوں، آپ نے پچھلے پانچ سالوں میں کتنے درخت لگائے، یا چلیں پچھلے دس سالوں میں کتنے درخت لگائے۔ یقینا آپ میں سے بہت کا جواب نہیں ہوگا۔ آج کل کے بچوں کو تو کیا، بڑوں کو بھی کئی قسم کے درختوں کے نام سے ناواقفیت ہوتی ہے۔ جیسے مورنگا، دیودار، ارجن، کیکر، املتاس، بنیان، کہوہ، ٹاہلی وغیرہ۔
آپ کو یہ بات بھی پتہ ہونی چاہئے کہ پاکستان میں بمطابق ورلڈ بنک رپوٹ ہر سال 27000 ایکڑ زمین درختوں سے خالی ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں پر یہ ایکو سسٹم کو ختم کر رہی ہے وہاں پر یہ پانی کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
ایسا کیوں ہو رہا ہے ہا میرا ان سب سے کیا لینا دینا۔۔ یہ ایک الگ بحث ہے، کسی اور دن کریں گے مگر آج کا بلاگ لکھنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ اپنے حصے کا درخت لگاہئں۔ کوئی بھی سایہ دار ہو یا پھلدار مگر لگایئں۔ آپ کا صرف ایک درخت لگانے سے، آپ کئی پرندوں کے خاندان بسا رہے ہیں، 20 سے30 لوگوں کی آکسیجن کا بندوبست کر رہے ہیں، زمین میں پانی کی سطح اوپر کر رہے ہیں، زلزلوں کو روک رہے ہیں۔ انسانوں کو سایہ دار جگہ فراہم کر رہے ہیں اور تو اور گرمیوں میں آپ کو گاڑی کھڑی کرنے کو سایہ دار جگہ بھی مل جائےگی۔
تو سوچ کیا رہے ہیں، یہ تو ہمارے نبی ﷺ کا بھی حکم ہے کہ اگر تمہں یہ یقیں ہو کہ کل قیامت آ رہی ہے، تب بھی تم اپنے حصے کا درخت لگا دینا۔