Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Arslan Khalid/
  4. Husul e Rizq e Halal

Husul e Rizq e Halal

حصول رزقِ حلال

اللہ پاک نے انسان کو وجود میں لانے کے بعد انہیں اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کےلئے جائزراہ معاش کو اختیار کرنے کا حکم دیا اور انہیں بہتر روزی کمانے کے اصول بھی بتلائے ہیں، اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے انسان مختلف طریقوں سے کماتا ہے چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، ایک غیر مسلم جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتا وہ اپنی کمائی کا سارا کریڈٹ اپنے زور بازو کو دے دیتا ہے کہ یہ کمائی میری اپنی صلاحیت اور جدوجہد کی بہ بدولت مجھے ملی۔ وہ اپنے اس عمل سے بے خبر ہو تا ہے کہ آیا میری اس کمائی میں کسی کا حق شامل تو نہیں، بے ایمانی سے تو حاصل شدہ نہیں۔ جب کہ مسلم جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے اپنے مال و دولت کو عطائے خداوندی سمجھتا ہے اور اپنی کمائی کی اچھی طرح خبر گیری کرتا ہے کہ جو کچھ کمایا جائزو حلال طریقے سے کمایا ہے۔ اس میں کسی بھی قسم کی ملاوٹ سو دیا حرام کا شک و شبہ بھی نہیں۔

تجارت، صنعت، زراعت، مویشی پالنا، محنت مزدوری جائزاور حلال طریقہ ہیں، بہ شرطے کہ انہیں اسلامی احکامات کے مطابق اختیار کیا جائے۔ جب مسلمان کسی پیشے کا اپنے لئے انتخاب کرتاہے اور اس کا سارا اختیار اللہ رب العزت کے حوالے کر دیتا ہے اور احکام خداوندی کے ساتھ حقوق العباد کی بھی مکمل پاس داری کرتا ہے۔ تو اللہ رب العزت نا صرف اس کے مال میں برکت عطا فرماتے ہیں بلکہ اس کے گھر میں مال و دولت کے انباز لگا دیتے ہیں۔ بہ شرطے کہ انسان اللہ کی اس عنایت پر شکُر بجالائے بڑے بو ل سے خود کو بچائے اور تمام احکامات صدقہ و زکوة وغیرہ کی پابندی کرے۔ ہمارا دین اسلام ہمیں حلال و جائز طریقے سے روزی کما نے کا حکم دیتا ہے اور حرام مال کے نقصانات اور اس کے مہلک اثرات بتلا کر اس سے بچنے کا درس دیتا ہے۔ تاکہ انسان کمائی کی لالچ میں حلال و حرام کی تمیز نہ کھو بیٹھے۔ اس لیے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا مفہوم ہے، کوئی آدمی اس وقت تک مر نہیں سکتا جب تک اپنا رزق پور نہ کرے۔ اللہ سے ڈرو اے لوگو! تلاش رزق میں راست پر رہو جو حلال طریقے سے تمہیں ملے تم اسے لے لو اور جو حرام طریقہ سے ملے اسے چھوڑ دو۔

یاد رکھیں کسب حلال، شرافت کی علامت اور عزت و وقار کی دلیل ہے، انسان جب کسب حلال میں سرگرم رہتا ہے تو اس کو نہ مسکنت چھوتی ہے، اور نہ و ہ دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے۔ بے شک دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلا نا ایک معیوب بات ہے کسب حلال کی نصیحت کی اور فرمایا گیا کہ کسب حلال کے ذریعے فقر سے استغفار حاصل کرو، اس لیے کہ جس کو فقر لاحق ہو جاتا ہے اسکے اندر تین خصلتیں پیدا ہو جاتی ہیں، دین میں کمزوری اور نرمی، عقل میں ضعف اور زوالِ مروّت۔ اس کے برعکس کسب حلال میں مشغول رہنے سے انسان کی معیشت اچھی رہتی ہے، دین کی سلامتی بھی نصیب ہوتی ہے، عزت و ناموس کی حفاظت بھی ہوتی ہے چہرے پر نور برستا ہے اور وہ لوگوں کی نگاہوں میں باوقار رہتا ہے۔ مگر کسب حلال اس وقت ہے جب کسب معاش کا طریقہ بھی حلال ہو اور شے مطلوب بھی حلال ہو۔ ورنہ پھر کسب معاش و بال جان بن جاتا ہے۔ حرام طریقے سے کمائی ہوئی چیز اور حرام چیز دونوں ہی اللہ کے نزدیک غیر مقبول اور مستحق عذاب ہے۔ انسان کو حصول رزق کے لئے استقلال سے کام لینا چاہیے۔ جتنا رزق مقدر میں رکھ دیا گیا ہے وہ اسے مل کر ہی رہتا ہے۔ کوئی اس کے منہ کا نوالہ نہیں چھین سکتاچاہے کوئی جتنا بھی روکنا چاہے، اللہ کی رضا شامل نہ ہو تو روک نہیں سکتا۔ حضور اکرم ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے"تم رزق میں تاخیر ہونے سے پریشان نہ ہو، کیونکہ کو ئی بندہ مرتا نہیں جب تک اپنے مقدر میں لکھے رزق کے آخری حصے تک نہ پہنچ جائے"۔ کسی مال میں حرام کا شبہ بھی پیدا ہوجائے تو بہتر یہی ہے کہ اس سے کنارہ کر لیا جائے۔ جو اس سے اجتناب کرے گا اس کے لیے ارشاد نبوی ﷺ کا مفہوم ہے حلال ظاہر ہے اور حرام ظاہر ہے اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں۔ جو ان میں مبتلا ہو گیا وہ گناہ گار ہے اور جو ان سے بچا وہ اپنے دین کو بڑھا نے والا جیسے روکی ہوئی چراہ گاہ کے پاس چرنے جانے والا (اس میں جائے گا تو مجرم، اور بچے گا تو اچھا ہے)اور اللہ تعالیٰ کی روکی ہوئی چراہ گاہ حرام چیزیں ہیں۔

آنحضرت ﷺنے حرام اور ناجائز مال کھانے والے بد نصیب کے لئے ارشاد فرمایا "جو جسم حرام مال سے پرورش دیا گیا ہو جنت میں نہیں جائے گا"۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓنے آنحضرت ﷺ سے درخواست کی کہ آپ ﷺ میرے لئے دعا فرمائیں کہ میری ہر دعا قبول ہوا کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا اے سعد!اپنا کھانا حلال اور پاک بنا لو تمہاری دعائیں قبول ہونے لگے گی اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد ﷺکی جان ہے۔ بندہ جب اپنے پیٹ میں حرام لقمہ ڈالتا ہے تو چالیس روز تک اس کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا اور جس شخص کا گوشت حرام مال سے بنا ہو اس گوشت کے لیے تو جہنم کی آگ زیادہ لائق ہے۔ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی ؒفرماتے ہیں کہ اگر کسی کے معمولات ترک ہوگئے تو استغفارکرو اور دوبارہ شرو ع کردو اور ہمت سے کام لو اس سے بات کا دوبارہ عزم کرو کہ دوبارہ ترک نہیں کریں گے۔ لیکن حلال وحرام کی فکر نہ ہو تو انسان نہیں اس لیے کہ حضور اقدس ﷺنے فرمایاکہ حلال کی طلب دوسرے فرائض کے بعد یہ بھی فرض ہے۔ اللہ پاک ہمیں حلال اور جائز طریقے اور بابرکت روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے اور حرام سے ہمیشہ دور رکھے۔

Check Also

Kahaniyan Zindagi Ki

By Mahmood Fiaz