8 May
8 مئی
میں اس ادارہ کے پلیٹ فارم سے تھیلیسیمیا کی بیماری کے بارے میں لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا چاہتا ہوں تھیلیسیمیا ایک مہلک موروثی بیماری ہے جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے، اس بیماری کا مکمل علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا لیکن ڈاکٹرز اس مرض میں مبتلا مریضوں کو زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، تھیلیسیمیا کی دو اقسام ہیں ایک تھیلیسیمیامیجر اور دوسری مائنر۔ تھیلیسیمیا مائنر کوئی خطرناک بیماری تو نہیں ہے لیکن اگر دو مائنر افراد شادی کرلیں تو پیدا ہونے والے بچے تھیلیسیمیا میجر کے مریض ہوں گے جو لا علاج بیماری ان مریضوں کو زندہ رکھنے کیلئے مہینے میں دو سے تین مرتبہ خون لگوانا پڑتا ہے، تھیلیسیمیا میجر کے مریضوں کو باقاعدگی سے انتقال خون کی ضرورت پڑتی ہے۔ تھیلیسیمیامیجر سے متاثرہ بچے شروع میں عام بچوں کی طرح ہوتے ہیں لیکن چند علامات جن میں اینیمیا "خون کے سرخ ذرات میں کمی"، ہڈیوں کی ساخت خاص طور سے چہرے میں خرابی، تھکن، جسم کے بڑھنے میں کمی یا فقدان، سانس کا پھول جانا اور جلد کا پیلا ہونا وغیرہ شامل ہیں، طبی معائنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی فرد اس مرض کا شکار ہے تو نتیجتاً تلی پر سوجن پڑ جاتی ہے یا سائز بڑا ہوجاتا ہے اور خون کے ٹیسٹ سے پتہ چل جاتا ہے کہ سرخ ذرات کی شکل بگڑی ہوئی ہے جہاں تک تھیلیسیمیامیجر کے علاج کا تعلق ہے تویہ ایک تکلیف دہ او رمہنگا عمل ہے، تھیلیسیمیا کے مریض کو انتقال خون کی ضرورت پڑتی ہے جس کی وجہ سے زندگی کے انتہائی قیمتی لمحات ضائع ہوجاتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں تقریباً 60-80 ملین لوگ تھیلیسیمیا مائنر کے شکار ہیں جبکہ پاکستان میں یہ تعداد 90 لاکھ سے زائد ہے اور سالانہ تقریباً 6 ہزار بچے تھیلیسیمیا میجر پیدا ہوتے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصہ قبل صوبہ سندھ میں ایک قانون پاس کیا گیا تھا جس کی رو سے لڑکا، لڑکی کو نکاح سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ کروانا لازمی قرار دیا گیا تھا۔ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں ہر سال 8مئی کو تھیلیسیمیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے تھیلیسیمیا ایک ایسی بیماری ہے جس میں انسان کا اندورنی نظام خون پیدا نہیں کر پاتا، تاحال اس بیماری کا کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا مریض کو زندہ رکھنے کے لئے مکمل طور پر انتقال خون پر انحصار کرنا پڑتا ہے جب تک مریض کو خون ملتا رہے زندگی چلتی رہتی ہے اگر خون نہ ملے تو مریض کی سانسوں کی ڈوری ٹوٹ جاتی ہے ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں لاکھوں بچے تھیلیسیمیا کا شکار ہیں اور سالانہ ہزاروں بچے اس جان لیوا مرض کا شکار ہو رہے ہیں کورونا کی وبا کے باعث تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے لئے خون کا حصول خاصا مشکل ہو گیا تھا کیونکہ سکول کالج یونیورسٹیوں کی بند ہونے کی وجہ سے خون کا عطیہ دینے والوں میں کمی ہو گئی جس سے تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کی مشکلات بڑھ گئیں ان مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے گزشتہ کئی سال پہلے مختلف جماعتوں تنظیموں کے کارکنوں عقیدت مندوں اور اپنے حلقہ احباب سے تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کی زندگیاں بچانے کے لئے خون کا عطیہ دینے کے ساتھ ساتھ کورونا کی وجہ سے بے گاری کا شکار ہونے والوں کی امداد کے لئے محترک کر دیا جس پر مختلف تنظیموں جماعتوں کے عقیدت مندوں نے ملک بھر میں بلڈ ڈونیشن سنٹرز قائم کر دئیے ان سنٹرز کی نگرانی ماہر ڈاکٹرز اور میڈیکل سٹاف کر رہا ہے عوام کی سہولت کے لئے ہیلپ لائن بھی قائم کر دی گئی ان بلڈ ڈونیشن سنٹر میں ہزاروں بوتلیں خون کا عطیہ دی گئیں جو تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کی زندگی بچانے کے لئے دی گئیں۔
حدیث پاک کا مفہوم ہے جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا جماعتوں تنظیموں کے کارکن اپنے سربراہ کے حکم پر شد کار خیر کے ان کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر صحت مند آدمی تین ماہ بعدخون کا عطیہ دے سکتاہے اس سے اس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ خون کا عطیہ دینے والے مختلف بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں ہمیں آگے بڑھانا ہو گا اور خون کا عطیہ دے کر تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ان معصوم بچوں کی جانیں بچانا ہوں گی جو منتظر ہیں ہمارے منتظر ہیں کیونکہ ہمارا عطیہ کیا ہوا خون ان کی زندگی بچا سکتا ہے اور وہ زندگی کی بہاریں دیکھ سکتے ہیں طبی ماہرین کے مطابق اگر تھیلیسیمیا کے مریضوں اور بر وقت انتقال خون ہوتا رہے تو وہ بھی عام لوگوں کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں دوسری طرف کورونا کی وجہ سے بے روز گار ہوتے ہونے دہاڑی دار جو اس مشکل وقت میں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلا سکتے وہ خاصے پریشان ہیں بہت سے ادارے ایسے سفید پوش اور ضرورت مند لوگوں میں بغیر کسی تشہیر کئے ان کی امداد میں بھی پیش پیش نظر آ تے ہے۔
آئیں مشکل کی اس گھڑی میں آگے بڑھیں اور اپنے ضرورت مندوں بھائیوں کی ضرورت کا خیال رکھیں کیونکہ اسلام ہمیں اس کا بھی یہی درس دیتا ہے اسلام حقوق اللہ اور حقوق العباد کا حسین امتزاج ہے اور اسلام میں حقوق العباد کی اہمیت حقوق اللہ سے بڑھ کر بیان کیا گیا ہے اسلام نے انسانیت کو باہمی اخوت محبت رواداری ہمدردی اور خدمت گذاری کا درس دیا ہے مشکل کی اس گھڑی میں نوجوانوں خصوصا صاحب ثروت اور صاحب حثیت فرض ہے کہ اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کی خاموشی سے مدد کریں ایک ہاتھ دیے تو اس نیکی کا دوسرے ہاتھ کو پتہ نہ چلے اسے بہت سے اداروں کی یہ کوشش قابل تعریف اور قابل ستائش ہیں اللہ پاک ہم سب کو اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق عطا فرمائے آمین اسلام ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد ادا کرنے کا حکم بھی دیتا ہے لوگوں کے دکھ درد کو سمجھنا ان کی مشکلات کو کم کرنا اور انسانیت کی خدمت کرنا ہی اصل زندگی ہے۔
میری تمام والدین سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کا شادی سے پہلے تھیلیسیمیا ٹیسٹ ضرور کروائیں۔