Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arslan Amjad
  4. Imam Ul Ambiya

Imam Ul Ambiya

امام الانبیاء ﷺ

وَ اَحْسَنُ مِنْکَ لَمْ تَرَ قَطُّ عَین
وَ اَجْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَلِدِالنِّسَاء

خُلِقْتَ مُبَرَّ أً مِنْ کُلِّ عَیبٍ
کَاَنَّکَ قَدْ خُلِقْتَ کَمَا تَشَآء

ترجمہ:

کسی آنکھ نے آپ سے زیادہ خوبصورت شخص نہیں دیکھا

آپ سے زیادہ صاحبِ جمال کبھی کسی عورت نے نہیں جنا

آپ ہر عیب سے اس طرح پاک و صاف ہے

گویا آپ کو ایسا پیدا کیا گیا جیسا آپ چاہتے تھے

نبی رحمت، جان جاناں، شافع محشر، شاہ امم، خیر الوریٰ، سر تاج پیغمبر خدا، حبیب كیبریا، وجہ تخلیق کائنات، فخر موجودات، رحمتہ العالمین، اول و آخر، امام الانبیاء والمرسلین، شاہ مدینہ ابو القاسم محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مره کعب بن لوی بن غالب بن فہر (قریش) تاریخ کی گواہی کے مطابق 9 یا 12 ربیع الاول عام الفیل میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔

آپ کا دنیا میں تشریف لانا ہر ذی روح کے لیے باعث برکت و نجات تھا، آپﷺ نے انسان اور انسانیت کو وہ معراج بخشی کہ انسان کو اس کا اصل درجہ مل گیا۔

غلاموں کو غلامی سے آزادی، قوم و ملک، رنگ و نسل اور زبان کے امتیاز کو ختم کیا، ایک بکھری ہوئی قوم کو یکجا کرکے ایک مٹھی اور ایک قوم بنا دیا۔ آپ کی برکت سے وقت کے فرعون و نمرود اور بڑی بڑی سلطنتوں کے خدائی دعوے دار بادشاہوں کے تاج و تخت صحرا نشینوں کے حصے آئے۔

آپ کی جلال و عظمت سے روم کے گرجوں کے مینارے ہل گئے، عرب کے صنم شناس سرنگوں ہوئے اور فارس کے آتش پرست مجوسیوں کی مقدس آگ ٹھنڈی ہوگئی۔ آپ کی برکت سے غلاموں کو غلامی کی ذلت سے آزادی نصیب ہوئی اور سلمان فارسی، بلال حبشی، عمار بن یاسر، عبداللہ بن مسعود اور زید ابن حارثہ جیسے معتبر اور معزز ہوئے۔

آپ کی رحمت سے بچوں اور عورتوں کو ان کے حقوق ملے، زندہ درگور ہونے والی صنف نازک کو آپ نے ہی وہ مقام عطاء فرمایا کہ کہیں وہ عائشہ تو کہیں ام عمارہ، کہیں حیا کا پیکر فاطمہ بنت محمدﷺ، کہیں خنسہ تو کہیں اسماء بنت ابو بکر کی صورت ہر میدان عمل میں نظر آئی۔

آپ کی شجاعت سے تین سو تیرہ کے لشکر میں ایسی ہمت آئی کہ ایک ہزار کیل کانٹے سے لیس لشکر سے ٹکرا گیا تو کہیں ایک احزاب (فارسی میں غول اور اردو میں بہت بڑا لشکر) کے سامنے ڈٹ گئے۔

آپ کی حکمت سے علیؓ باب العلم بنے تو سالم مولیٰ ابو حذیفہ قاری القرآن، مسلمانوں کے ہر قسم کے مسائل حل ہوئے اور دشمنان اسلام اپنی عصیبت اور نفرت چھوڑ کر ناصرین اسلام بنے۔

آپ کی رفاقت میں خار و سنگ، گل و گلزار ہوئے کوئی صدیق اکبر بنا تو کوئی فاروق اعظم، کوئی فاتح خیبر بنا تو کوئی غنی و ذوالنورین، کوئی فاتح شام و روم بنا تو کوئی فاتح ایران۔ کسی نے چین و عرب کو تسخیر کیا تو کسی نے قیصر و کسریٰ کے تاجوں کو قدموں تلے روندا۔

آپ کے دست شفا سے دل و دماغ اور ظاہری باطنی امراض سے شفا یاب ہوا۔ کبھی سدرة المنتہی کی بلندی کو چھوا تو کبھی مسجد اقصیٰ میں امامت کے فرائض سر انجام دئے۔

آپ کی عنایت سے فقیر غنی ہوئے تو اُمی عالم ہوئے، بخیل سخی ہوئے تو کمزور طاقتور ہوئے۔ کہیں آپ کی صداقت پہ دشمن کامل ایمان رکھتے تو کہیں آپ کی امانت پر بھروسہِ عدو مکمل۔

آپ کی شرافت کی گواہی زمانہ دے تو آپ کی دیانت پر دنیا شاہد۔ قناعت ایسی کہ جبل احد کے برابر سونا ملنے کی پیشکش کے باوجود تین تین دن کی فاقہ کشی۔ صبر و تحمل ایسا کہ طائف میں پتھر مارنے والوں کو بھی دعا۔

شوہر بنے تو دنیا کے منصف ترین شوہر، باپ بنے تو فاطمہؓ جیسی بہترین اولاد اور حسن و حسین کی بہترین تربیت، سالار ہوئے تو بہترین سالار لشکر اور ہر معرکے میں بہترین نتائج، حاکم بنے تو بہترین ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی۔ معلم بنے تو اصحاب صفہ کی جماعت تیار کی، مبلغ بنے تو چند سال میں دین اسلام کو پورے عرب میں پھیلا دیا۔

تاجر بنے تو سفر شام سے کامیاب لوٹے اور تعمیر و ترقی کا مرحلہ آیا تو مسجد نبویﷺ جیسی مسجد کی بنیاد رکھی۔ جنگ میں نقصان ہوا تو حضرت حمزہ جیسے بہادر کے نقصان پر بھی صبر۔ فاتح ہوئے تو فتح مکہ پر دشمنوں کو معاف کرکے عظیم الشان مثال قائم کی۔

الغرض ایک انسان کسی بھی شعبہ زندگی سے تعلق رکھتا ہو وہ حضور ﷺ کی سیرت اور حیات طیبہ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے اعمال اور کردار کو پختہ کر سکتا ہے اور سیرت النبی ﷺ سے رہنمائی حاصل کر سکتا ہے۔

ربیع الاول کا بابرکت مہینہ اپنے ساتھ بہت سی برکات لے کر آتا ہے اور اس مہینے میں عشق مصطفیٰ ﷺ کا اظہار کیا جاتا ہے، گلی محلوں اور بازاروں کو سبز جھنڈیوں اور برقی قمقموں سے سجا کر اظہار محبت کیا جاتا ہے۔ لیکن کیا ہی خوب ہو اگر ہر ربیع الاول کو ہم حضور ﷺ کی سیرت میں سے کسی ایک سنت کو اپنا لیں۔

سچائی، ایمانداری، شجاعت، سیاست، سخاوت، قنایت، رحمت، عنایت، دیانت، صداقت اور شرافت ایسی خوبیاں ہیں جنہیں اپنانے کے بعد ہمیں عشق مصطفیٰﷺ معیار حاصل ہوگا اور لوگ ہمیں دیکھ کر دین کی جانب راغب ہوں گے۔

Check Also

Adab

By Idrees Azad