Muhabbat Ko Tamashai Nahi Chahiye
محبت کو تماشائی نہیں چاہیے
میں محبت کی نفسیات کا طالب علم ہوں۔ 7 سال پہلے محبت کی نفسیات پر ایک کتاب بھی لکھی جس سے صرف یہ پتہ چلا کہ محبت پوری زندگی سیکھنی پڑتی ہے۔ پچھلے چند برسوں میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور مغرب کی مختلف یونیورسٹیوں میں ایک دلچسپ معاملے پر تحقیق ہوئی، اس معاملے کو کھوجا گیا کہ وہ شادی شدہ جوڑے جو سچ مچ میں خوش ہوتے ہیں وہ سوشل میڈیا پر اپنی محبت کے بارے میں کتنا پوسٹ کرتے ہیں؟ اپنی اور بچوں کی تصاویر لگاتے ہیں؟ اپنی محبت کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں؟
نتائج بہت حیران کن تھے۔ تحقیق سے یہ معلوم ہوا کہ وہ جوڑے جو اپنے ساتھ اور شادی کو سب سے زیادہ انجوائے کرتے ہیں، وہ اپنی محبت، ساتھ اور بچوں کے حوالے سے کم پوسٹ کرتے ہیں۔ یاد رہے جوڑے کی بات ہے جس میں دونوں لوگ شامل ہوتے ہیں۔ مزید حیرانی اس وقت ہوئی جب سامنے آیا کہ اپنی محبت کا ڈھول بجانے والے، تصاویر وڈیوز اور مختلف معاملات کو سوشل میڈیا کے چوک پر رکھنے والے زیادہ تر جوڑوں میں طلاق کی شرح کئی گنا زیادہ نکلی۔
یاد رہے کہ اپنی محبت اور خاندان پر پوسٹ کرنا ایشو نہیں ہے، اوور ڈوئنگ ایشو ہے۔ تحقیق پھر اس معاملے پر ہوئی کہ زیادہ خوش جوڑے سوشل میڈیا کو اپنی محبت اور خاندان سے دور کیوں رکھتے ہیں تو یہ وجوہات سامنے آئیں۔۔
خوش باش جوڑے سوشل میڈیا کی تصدیق کے بجائے حقیقی پرمسرت لمحات کی تلاش میں رہتے ہیں اور باہر کے لوگوں کی مستقل توجہ کے جال سے بچتے ہیں۔
وہ اپنی محبت دنیا پر ثابت کرنے کی بجائے، ایک دوسرے پر ثابت کرتے ہیں۔
وہ رازداری کی قدر کرتے ہیں اور اپنی محبت کی کہانی کو پرائیویٹ رکھتے ہیں۔
وہ ڈیجیٹل بات چیت کے بجائے براہ راست کمیونیکیشن کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایک دوسرے کے لیے ہاتھ سے زیادہ لکھتے ہیں۔ کرنے والے کام زیادہ کرتے ہیں۔
وہ دنیا کو دکھانے کی بجائے مضبوط بنیاد بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
وہ یہ بات اچھی طرح جان لیتے ہیں کہ خوشی ایک تجربہ ہے، ایک پرفارمنس نہیں ہے۔
وہ پہچانتے ہیں کہ سچی محبت کو کسی تماشائی کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
وہ آپس میں مقابلے کی ثقافت سے دور رہتے ہیں اور اپنے اختلافات اور حل کو سو فیصد نجی رکھتے ہیں۔
وہ حسد اور اس کی طاقت کو پہچانتے ہیں اور اپنی خوشیوں کو پرائیویٹ رکھتے ہیں۔ شادی کی سالگرہ پر دیا گیا پرائیویٹ تحفہ ایک اور چیز ہے مگر اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا ان سیکورٹی کو ظاہر کرتا ہے۔
دوسرے لفظوں میں اپنی محبت کو سوشل میڈیا کے چوک پر یا ہانڈی پر مسلسل دھرے رکھنا، کئی حوالوں سے علیحدگی یا طلاق کا خالص نسخہ ہے۔
خیر یہ مغرب کی بات ہے، دلچسپ معاملہ یہ ہے کہ کہ مغرب اس معاملے میں ہم سے زیادہ پرائیوٹ ہے۔ اپنے ہاں تو حجلہ عروسی میں گھسنے سے لے کر بچے کی ڈلیوری تک لائیو براڈکاسٹ ہونے لگ گئی ہے۔ ذاتی مشاہدہ یہی ہے کہ یہ لوگ ان معاملات میں زیادہ پرائیویٹ رہتے ہیں۔ میری مرشد بھی اس معاملے میں، میری اہلیہ رہی ہیں۔
ہمارے کلچر میں اس معاملے پر بالکل بات نہیں ہوتی۔ وہ بات ہونی چاہئے کہ بہت سے رشتے بچ سکتے ہیں۔
آپ کا کیا خیال ہے؟