Wadi Naltar Ka Aik Roza Mutaleati Dora (1)
وادی نلتر کا ایک روزہ مطالعاتی دورہ (1)
یکم مئی کا دن تھا۔ یہ مزدوروں کا عالمی دن ہے۔ گلگت بلتستان کے موسم میں بڑی خنکی تھی۔ وقفے وقفے سے بارشوں نے پورے جی بی کو گھیر رکھا تھا۔ ایسے میں پوسٹ گریجویٹ کالج گلگت کے پروفیسروں نے وادی نلتر کا ایک روزہ مطالعتی دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ صبح کے ابتدائی اوقات تھے، اور گلگت کے پہاڑوں کے اوپر ہلکی سی برف باری کی روشنی ابھی بھی موجود تھی۔ ہوا میں ہلکی سی خنکی اور کچھ نئی شروعات کا احساس تھا۔
گھر میں شام کو یہی بتا رکھا تھا کہ مجھے صبح احباب کیساتھ نلتر جانا تھا۔ گھر کے اندر زندگی کی خوبصورتی اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب آپ کے پاس دو محبت کرنے والی بیویاں ہوں جو آپ کے دل کو خوشی سے بھر دیتی ہیں اور آپ کے سفر و حضر میں محبتیں بانٹتی ہیں۔ جب آپ اپنی صبح کا آغاز کرتے ہیں، تو ایک بیوی آپ کے لیے چائے کا پیالہ لے کر آتی ہے، اس کی مسکراہٹ سورج کی پہلی کرن جیسی ہوتی ہے۔ دوسری بیوی ناشتہ تیار کرتی ہے، اور اس کے ہاتھوں کی خوشبو آپ کے دل کو گرمائش دیتی ہے۔ ان دونوں کے ساتھ وقت گزارنا گویا دنیا کے سب سے خوبصورت گلابوں کے بیچ بیٹھنے جیسا ہے۔ یہ آپ کو تب محسوس ہوگا جب آپ اس کیفیت سے گزریں گے۔
آپ اپنے دن کی شروعات کرتے ہیں، اور وہ دونوں آپ کے ساتھ گفتگو کرتی ہیں، ہنستی ہیں، اور آپ کے ساتھ اپنے خواب بانٹتی ہیں۔ راز و نیاز کی باتیں شئیر کرتی ہیں۔ ان کے ساتھ ہر لمحہ خاص ہوتا ہے، اور آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس دنیا کی سب سے قیمتی چیز ہے۔ جب آپ نلتر جیسی خوبصورت وادی کی سیر کے لیے جانے کی تیاری کر رہے ہوتے ہیں، تو ایک بیوی آپ کا سامان پیک کرنے میں مدد دیتی ہے، گرم سویٹر پہناتی ہے، جبکہ دوسری آپ کو الوداع کہنے کے لیے محبت بھرا بوسہ دیتی ہے۔ یہ سب کچھ آپ کو یہ احساس دلاتا ہے کہ محبت اور خوشی کی کوئی حد نہیں ہے، اور آپ محبت اور خوشی کو ہر طرح انجوائے کرسکتے ہیں اور آپ اپنے دل میں یہ دعا کرتے ہیں کہ یہ لمحے ہمیشہ یونہی چلتے رہیں۔ جب کیفیات یہی ہوں تو پورا دن شاندار گزرتا ہے۔
میں پڑی بنگلہ سے یہی خوبصورت، کیفیات، لمحات اور محسوسات لیے کالج پہنچا۔ بھائی افضل نے کالج کی منی بس اسٹارٹ کی اور ہم نو بجے چل دیے۔ میں قافلے کا سائق تھا۔ ہر کوئی مجھ سے رابطہ کیا جارہا تھا۔ باب گلگت، پبلک چوک، یادگار چوک، مین بازار اور گھڑی باغ سے احباب کو پک کرتے ہوئے یونیورسٹی روڈ یعنی شاہراہ نلتر پر سفر شروع کیا۔ اس شاہراہ کو گلگت نلتر ایکسپریس بھی کہا جاتا ہے۔
پروفیسروں کی ٹیم نے گلگت سے نلتر کی طرف روانہ ہوتے ہوئے، ایک دوسرے سے گفتگو کرتے اور قدرت کے حسن کو سراہتے ہوئے سفر کا آغاز کیا۔ آغاز بہت دلچسپ تھا۔ منی بس قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کو چھوتے ہوئے نومل کی طرف فراٹے بھرنے لگی۔ جیسے جیسے وہ پہاڑی راستوں پر آگے بڑھتے گئے، قدرت کے نادر نظارے سامنے آتے گئے۔ بلندی پر پہنچتے ہی سبزہ اور رنگ برنگے جنگلی پھولوں نے ان کا استقبال کیا۔ یہاں کی خوبصورتی کا کوئی جواب نہیں تھا۔
نلتر کی وادی اپنی خوبصورتی اور قدرتی حسن کے لئے مشہور ہے۔ یہاں پر اونچے اونچے درخت اور بہتی ہوئی ندیاں ہر سمت دیکھنے کو ملتی ہیں۔ یہ وادی ہر موسم میں ایک نئے روپ میں ظاہر ہوتی ہے، گرمیوں میں یہ سبزے سے بھرپور اور رنگین پھولوں سے سجی ہوتی ہے جبکہ سردیوں میں برف سے ڈھکی رہتی ہے۔ یہاں درختوں اور چوٹیوں پر برف کی چادر بچھی ہوتی ہے۔
نلتر گلگت بلتستان کے کیپٹل ایریا گلگت کی ایک خوبصورت وادی ہے۔ یہ اپنا قدرتی حسن، برف باری، اور سیاحتی مقامات کے لئے مشہور ہے۔ یہاں نلتر کے بارے میں کچھ اہم معلومات اور چیزیں ہیں، جو آپ کے لئے دلچسپی کا باعث ہو سکتی ہیں۔
نلتر گلگت شہر سے تقریباً 34 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہ وادی بلند پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے اور اس میں چند خوبصورت جھیلیں بھی موجود ہیں۔ نلتر وادی کی بلندی مختلف مقامات پر تقریباً 2800 سے 3500 میٹر کے درمیان ہے۔ نلتر بالا میں پہنچ کر ایک راستہ جھیل کی طرف جاتا ہے اور ایک زیرو پوائنٹ کی طرف، جہاں سکینگ پوائنٹ ہے۔ نلتر بالا کے زیرو پوائنٹ سے ست رنگی جھیل، پری جھیل اور بلیو لیک تک جیپوں کے بغیر نہیں جایا جا سکے گا۔ ست رنگی جھیل تک 12 کلومیٹر کا سفر ہے۔
نلتر وادی میں ہر موسم کی اپنی خاصیت ہے۔ گرمیوں میں یہاں سبزہ اور پھولوں کی بھرمار ہوتی ہے، جبکہ سردیوں میں یہ وادی برف سے ڈھک جاتی ہے۔ یہ مقام برف باری کے لئے بھی مشہور ہے۔ نلتر کے موسم کا کوئی اعتبار نہیں۔ کسی بھی وقت بارش یا برف باری ہوسکتی ہے۔ اس لیے مناسب لباس یعنی سویٹر اور اورکوٹ ضرور ساتھ لیتے جائیں۔ ایک چھتری بھی ہو تو بہتر ہے۔
گلگت بلتستان کا سیاحتی مقام وادی نلتر میں، موسم سرما میں سکینگ کے عالمی مقابلے بھی ہوتے ہیں۔ 2019 انٹرنیشنل قراقرم الپائن سکی کپ کا میلہ ممنعقد ہوا۔ جس میں پاکستان سمیت پندرہ ممالک کے 35 سکیئرز نے حصہ لیا۔
سطح سمندر سے 8960 فٹ کی بلندی پر واقع نلتر سکی سلوپ میں جاری انٹرنیشنل قراقرم الپائن سکی کپ کے مقابلے میں ترکی نے پہلی، پاکستان نے دوسری اور یوکرائن نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ ایونٹ کی سلالم کیٹیگری میں اپنے فن کا بہترین مظاہرہ کرتے ہوئے ان کھلاڑیوں نے بالترتیب گولڈ، سلور اور براونز میڈل جیتے۔
انٹرنیشنل قراقرم الپائن سکی کپ میں پاکستان کے علاوہ ترکی، یونان، افغانستان، مراکش، آزربائیجان، ہانگ کانگ، برطانیہ، بوسنیا ہردگوزینیا، تاجکستان بیلجیئم سمیت دیگر ممالک کے سکی پلیئرز نے حصہ لیا اور خوب سراہا۔
نلتر کا سکی چیئرلفٹ، جو بلند اور خطرناک سمجھی جاتی ہے، نے کئی نوجوانوں کو سکینگ کی مشق کرنے کا موقع دیا ہے۔ اسی چیئرلفٹ پر پریکٹس کرتے ہوئے، نلتر ہی کے چند مقامی نوجوانوں نے عالمی سطح پر منعقد ہونے والی سکی چمپئن شپس میں اپنی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان اور گلگت بلتستان کا نام فخر سے بلند کیا ہے۔
گلگت بلتستان کے نوجوان سکیئرز میں ضلع غذر سے تعلق رکھنے والی دو بہنیں، آمنہ ولی اور عارفہ ولی، نمایاں ہیں۔ یہ دونوں بہنیں نہ صرف اپنی مقامی برادری میں مقبول ہیں بلکہ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ انہوں نے اپنے کھیل میں کمال مہارت دکھا کر یہ ثابت کیا ہے کہ گلگت بلتستان میں بھی بین الاقوامی معیار کے خواتین کھلاڑی موجود ہیں۔
ان کی یہ کامیابیاں نلتر کی سکینگ کمیونٹی کے لئے ایک بڑی خوشخبری ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر مواقع فراہم کیے جائیں اور محنت کی جائے، تو دنیا کے کسی بھی کونے سے قابل کھلاڑی سامنے آ سکتے ہیں۔ نلتر کے ان نوجوانوں نے یہ ثابت کر دیا کہ سکینگ کے لئے درکار ہمت اور جرأت، قدرتی خوبصورتی کے درمیان پروان چڑھ سکتی ہے۔ ویسے پہاڑوں کی اولاد کے لیے یہ معمول کی باتیں ہیں۔
نلتر میں کئی خوبصورت جھیلیں ہیں، جن میں ست رنگی جھیل سب سے مشہور ہے۔ اس جھیل کا پانی نیلا اور شفاف ہوتا ہے، جو اسے ایک خاص دلکشی عطا کرتا ہے۔ اسی جھیل کو ست رنگی جھیل (Seven Color Lake) کہا جاتا ہے۔ یہ خوبصورت جھیل ہے جو اپنی منفرد رنگوں کی بدولت مشہور ہے۔ سنا ہے کہ روشنی پڑنے پر جھیل کے پانیوں کا رنگ مختلف سات رنگوں میں نظر آنے لگتا ہے۔ یہ جھیل نلتر ویلی کا ایک دلکش مقام ہے اور سیاحوں کے درمیان بہت مقبول ہے۔ یہاں اس جھیل کے بارے میں کچھ اہم معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔
یہ جھیل نلتر ویلی کی تین بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے۔
جھیل کا نام "ست رنگی" اس کے پانی کے رنگوں کی بدولت رکھا گیا ہے۔ پانی میں مختلف معدنیات اور روشنی کے انعکاس کے باعث یہ جھیل مختلف رنگوں میں نظر آتی ہے، جیسے کہ سبز، نیلا، فیروزی، اور دیگر رنگ۔ جھیل کے ارد گرد کے مناظر انتہائی خوبصورت اور دلکش ہیں، جس میں بلند پہاڑ، سرسبز جنگلات، اور گلیشیئرز شامل ہیں۔
سیاح اس جھیل کے کنارے وقت گزارنے، تصاویر لینے، اور قدرتی خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لیے آتے ہیں۔ ست رنگی جھیل کے پاس ہائیکنگ اور کیمپنگ کی بھی سہولتیں موجود ہیں، جو ایڈونچر پسند لوگوں کو پسند آتی ہیں۔ موسم گرما میں یہ جھیل خاص طور پر خوبصورت ہوتی ہے، جب درجہ حرارت معتدل ہوتا ہے اور سبزہ چاروں طرف پھیلا ہوتا ہے۔ موسم سرما میں برف باری کے باعث جھیل جم کر منجمد ہو جاتی ہے اور نلتر کے جملہ مناظر برفیلی چادر میں ڈھک جاتے ہیں۔
جھیل تک پہنچنے کے لیے جیپ یا 4x4 گاڑیوں کا استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہاں کا راستہ پہاڑی اور دشوار گزار ہوتا ہے۔ ابھی تک نلتر ایکسپریس وہاں تک نہیں پہنچا۔ جھیل کے قریب رہائش کے محدود انتظامات ہیں، لیکن سیاح گلگت میں رہائش اختیار کرکے دن بھر کا دورہ کر سکتے ہیں۔
ست رنگی جھیل کی خوبصورتی، مختلف رنگوں کا منظر، اور اس کے ارد گرد کے قدرتی مناظر اسے گلگت بلتستان کے اہم سیاحتی مقامات میں شامل کرتے ہیں۔ یہ جھیل قدرتی خوبصورتی کا ایک شاہکار ہے اور یہاں کا دورہ سیاحوں کے لیے ایک یادگار تجربہ ہوتا ہے۔
وادی نلتر میں سیاحوں اور سیاحتی سرگرمیوں کے لئے بہت کچھ موجود ہے۔ یہاں آپ ہائیکنگ، کیمپنگ، اور فوٹوگرافی کر سکتے ہیں۔ سردیوں میں سکینگ کے شوقین حضرات کے لئے یہاں بہترین مواقع ہیں۔ پاکستان آرمی ہر سال یہاں نیشنل سکینگ چیمپیئن شپ کا انعقاد کرتی ہے، جس میں ملک بھر سے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔
نلتر وادی کے مقامی لوگ سادہ اور دوستانہ ہوتے ہیں۔ ان کی ثقافت میں موسیقی، رقص، اور روایتی لباس کا اہم کردار ہے۔ مقامی لوگ عموماً کھیتی باڑی اور مویشی پالنے میں مشغول رہتے ہیں۔ نلتر کا آلو بہت مشہور اور لذیذ ہے۔ غذائیت سے بھرپور ہے۔ آج کل نلتر میں بڑے بڑے ہوٹل تعمیر ہورہے ہیں۔ گلگت بلتستان کے درجنوں امیر لوگوں نے یہاں زمینیں خریدی ہیں اور ہوٹل اور موٹل بنا لیے ہیں۔ پاکستان آرمی بھی بھرپور موجود ہے۔ کئی مرکزی مقامات ان کے پاس ہیں۔
ہم سے کئی احباب نے پوچھا کہ نلتر تک کیسے پہنچا جائے۔ اگر آپ کو اسلام آباد سے گلگت تک ہوائی جہاز کا ٹکٹ ملتا ہے تو یہ ایک گھنٹہ کا سفر ہے۔ آپ ناننگا پربت کا ہوائی وزٹ کرتے ہوئے گلگت پہنچ سکتے ہیں۔ اور اگر آپ جون جولائی میں آنا چاہتے ہیں تو اسلام آباد سے براستہ ناران کاغان اور بابوسر ٹاپ کے گلگت تشریف لائیں اور اگر سردیوں میں آنا ہے تو براستہ بشام قراقرم ہائے وے گلگت تشریف لائیں۔
نلتر وادی تک پہنچنے کے لئے گلگت شہر سے جیپ یا دیگر گاڑیوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پہلے نلتر تک جیپ میں سفر ممکن تھا۔ اب روڈ بہترین ہے کوئی بھی چھوٹی گاڑی جاسکتی ہے تاہم واپسی پر انتہائی احتیاط سے ڈرائیونگ کرنی ہوگی۔ کئی حادثات رونما ہوئے ہیں۔
جاری۔۔