Saturday, 21 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ameer Hamza Sanglavi
  4. Mah e Shaban Aabyari Ka Mahina

Mah e Shaban Aabyari Ka Mahina

ماہ شعبان آبیاری کا مہینہ

شعبان المعظم کا چاند جیسے ہی طلوع ہوا ہے دنیا بھر میں حقیقی مسلمانوں کے چہرے خوشی سے تروتازہ ہو چکے ہیں۔ وہ اس لیے کہ رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور مہینہ آنے میں اب چند ہی دن باقی رہ گئے ہیں۔ اب چونکہ شعبان کا مہینہ گزر رہا ہے تو ضروری ہے کہ اس کے بارے میں ہی ابھی بات کی جائے تاکہ ایک مسلمان کو یہ پتہ چل جائے کہ اس شعبان المعظم کی کیا فضیلت ہے، اس مہینہ میں کونسے کاموں کو بجالایا جائے اور اس مہینہ کو کیسے گزارا جائے۔ ماہِ شعبان ایک بابرکت مہینہ ہے، "شعبان" عربی کا لفظ ہے، جس کے معنی پھیلنے کے آتے ہیں اور چونکہ اس مہینے میں رمضان المبارک کے لیے خوب بھلائی پھیلتی ہے اسی وجہ سے اس مہینے کا نام "شعبان" رکھاگیا۔ (عمدۃ القاری)

اس مہینہ کے حوالہ سے دین اسلام نے ہمیں کیا ہدایات دی ہیں اور کیا رہنمائی فرمائی ہے۔ نہایت مختصر اندازہ میں قارئین کی نظر کرنا چاہتا ہوں۔ حدیث کی کتابوں میں اگر صحیح احادیث کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس شعبان کے مہینہ میں نبی اکرم ﷺ کثرت سے نفلی روزوں کا اہتمام کرتے تھے، جیسا کہ بخاری شریف اور مسلم شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، فرماتی ہیں میں نے رمضان المبارک کے علاوہ رسول اللہ ﷺ کو کبھی پورے مہینے کے (نفلی) روزے رکھتے نہیں دیکھا اور جتنے روزے آپ شعبان میں رکھتے، میں نے کسی اور مہینہ میں اس سے زیادہ روزے رکھتے آپ کو نہیں دیکھا۔ یہ حدیث مبارکہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپ ﷺ ماہ شعبان میں کثرت سے نفلی روزے رکھتے تھے۔

اب سوال یہ ہے کہ آپ اللہ ﷺ اس مہینہ میں کیوں کثرت سے نفلی روزں کا اہتمام کرتے تھے۔ اس کی وضاحت بھی مسند احمد اور سنن نسائی میں موجود ہے وہ اس طرح کہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ آپ جتنے روزے شعبان میں رکھتے ہیں کسی دوسرے مہینہ میں اتنے نہیں رکھتے؟ تو آپ ﷺ نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو جواب میں فرمایا:یہ ایسا مہینہ ہے جس کی فضیلت سے لوگ غافل ہیں، جو رجب اور رمضان کے درمیان ہے، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اعمال اللہ تعالیٰ کی طرف اٹھائے جاتے ہیں اور میں یہ پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال روزے کی حالت میں اٹھائے جائیں۔

اس ماہ شعبان کے بارے اہل علم کے چند اقوال ایسے ہیں کہ جن سے مزیداس کی فضیلت واہمیت واضح ہو جاتی ہے۔ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کے بقول:اہل علم کے نزدیک شعبان کے روزوں کی مثال ایسی ہے جیسے فرض نماز کے ساتھ سنتیں ہیں او ریہ ایسے ہیں جیسے رمضان کا مقدمہ ہوں یعنی گویا کہ ماہ رمضان سے پہلے کی سنتیں ہیں، اسی لیے شعبان میں روزے رکھنا مسنون ہے، اور رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا بھی مسنون ہے، تو گویا کہ یہ شعبان والے پہلے کی سنت ہیں اور شوال والے بعد کی۔ شعبان کے روزوں میں اور بھی فوائد ہیں جیسے اپنے نفس کو روزوں کے لیے تیار کرنا اور عادی بناناہے تاکہ وہ رمضان کے روزوں کے لیے بالکل الرٹ ہو، اور انہیں ادا کرنا اس کے لیے آسان ہوجائے۔ حضرت ذوالنون مصر ی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"رجب بیج بونے کا مہینہ ہے، شعبان آب یاری کا اور رمضان پھل کھانے کا مہینہ ہے۔ عمرو بن قیس رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس شخص کے لیے خوش خبری ہے جو رمضان آنے سے پہلے ہی اپنی اصلاح کر لے۔

اب ہمارے بعض مسلمان بھائی شعبان کی پندرہویں تاریخ کا ہی صرف روزہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح پندرہویں شعبان کو تکلف سے کھانا بناتے اور لوگوں کو کھلاتے ہیں اور پھر تقسیم بھی کیا جاتا ہے۔ پندرہویں رات کو خصوصی طور پر عبادات کرتے ہیں اور روشنیاں کی جاتی ہیں وغیرہ۔ جبکہ اس بارے میں جو روایات یا اقوال پیش کی جاتی ہیں محدثین عظام رحمہم اللہ نے ان میں سے بعض کو موضوع یا من گھڑت قرار دیا ہے اور بعض روایات کو غلط استدلال کی وجہ سے ایسے اعمال اور کاموں کو کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ اس بارے مزید تحقیق کے لیے اپنے علاقے کے کتاب و سنت پر عبور رکھنے والے علماء کرام سے سوال کر کے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ بلکہ ان علماء کرام سے معاشرے میں جو رسم و رواج مشہور اور راءج ہو چکے ہیں ان کے بارے پوچھتے رہنا چاہیے تاکہ اپنے ایمان کی سلامتی رہے، اپنا تزکیہ نفس بھی ہوتا رہے اور صحیح اسلامی معلومات میں اضافہ ہوتا رہے۔ یہ نہ ہو کہ خدانخواستہ ہم دین سمجھ کر بعض سنی سنائی، من گھڑت باتوں اور رسم و رواج پر عمل کرتے رہیں اور بجائے ثواب حاصل کرنے کے اللہ عزوجل کی ناراضی اور گناہ کے مستحق بن جائیں۔

Check Also

Shayari Nasal e Insani Ki Madri Zuban Hai

By Nasir Abbas Nayyar