1.  Home
  2. Blog
  3. Ali Asghar
  4. Nowruz Kya Hai?

Nowruz Kya Hai?

نوروز کیا ہے؟

538 برس قبل مسیح کورش اور ہخامنشی ایرانی بادشاہ کے زمانے میں جشن نوروز کی بنیاد رکھی گئی۔ اس دن وہ قومی و سرکاری سطح پر اس جشن کو مناتے تھے۔ اس موقع پر وہ اپنے فوجیوں کی ترقی کے اعلانات، عوامی مقامات، نئے گھروں کی تعمیر اور مجرمین کی معافی کرتے تھے۔ یہ دراصل ایرانیوں کے نئے سال کی ابتداء کا دن ہوتا۔ مگر دنیا کے مختلف ممالک میں یہ تہوار منایا جاتا ہے۔ یہ ایرانی سال کے فروردین مہینے کا پہلا دن ہوتا یہ عموماَ21 مارچ یا ا س سے اگلے دن منایا جاتا ہے۔

ایرانی اس دن کو عید یا جشن کے طور پہ مناتے ہیں اور خاندانی رسومات ادا کرتے ہیں۔ یہ ایرانی قوم کے مختلف جزووں کے مابین اتحاد کی علامت کے طور پہ سمجھا جاتا ہے ایرانی نسلی گروہ جیسے کہ فارس، آذربئیجانی، کوردستانی، بلوچی سمنانی، تالش، لور، بختیاری، یلی، مازندرانی، خوزستانی عرب اور گورگانی مل کر اس جشن کے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔

نوروز صرف ایرانی ہی نہیں بلکہ کردستان، البانیا، بنگلہ دیش کے شیعہ مسلمان، افغانسان، چین سنکیانگ کے تاجک، جارحیا، بھارت کے پارسی اور مسلمان، عراق کرد، قازقستان، پاکستانی بلوچی، ایرانی، پارسی اور بعض پشتون شیعہ مسلمان، روس، شام ترکی کے بعض لوگ، ترکمانستان اور ازبکستان کے لوگ بھی نورز کو ہر سال مناتے ہیں۔

ایران کے معروف دانشور اور ریاضی دان ابو ریحانی کے نذدیک نورز دراصل مخلوق کی پیدائش کا جشن ہے اور یہ دن لوگوں کو اپنی پرانی چیزوں کو نئی چیزوں میں تبدیل کرکے خود کو آراستہ اور روح کو تازگی بخشنے کا دن ہے۔ موسم بہار کے آغاز اور ایرانی کسان گزشتہ صدیوں سے اس جشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ قدیم زمانے سے یہ عوامی جشن غیر سیاسی ہونے کی وجہ سے عام عوامی جشن میں تبدیل ہوگیا ہے جسے حکومتوں نے بھی رسمی تقریب کے طور پہ منتخب کرلیا ہے۔ ایران میں اسلام کے آنے کے بعد ایرانی مسلمان اور ساسانیوں اور آل بویہ کے اقتدار کے بعد عید نوروز کو بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے۔

حکیم عمر خیام نے اس تہوار پہ نوروز نامہ بھی تحریر کیا تھا۔ جس میں اس تہوار کے آداب و رسوم کو تفصیل سے لکھا ہے۔بعض مسلمان علماء خصوصاَ پاکستانی علماء نے نوروز کو منانا غلط اور غیر شرعی قرار دیا ہے۔ مگر اس کے باوجود بہار کے آتے ہی پاکستان کےمختلف علاقوں میں نوروز کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں اور ہمارے پنجاب میں بھی کئی درباروں اور درگاہوں پہ جشن نوروز کا اہتمام کیا جاتا ہے اور باقاعدہ ایک میلہ لگایاجاتا ہے اور وہاں مقامی کھیل بھی کھیلے جاتےہیں۔ اس کے علاوہ اس دن شیعہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ خاص اعمال بھی بجالاتا ہےاور لنگر و نیاز بھی تقسیم کی جاتی ہے۔

میرا مقصد نوروز کو صحیح یا غلط ثابت کرنا نہیں ہے۔ اس پرآشوب دور میں جہاں نفسا نفسی کا عالم ہے اور ہر انسان مختلف مصیبتوں میں گھِرا ہوا ہے اور ہر وقت ذہنی دباو کا شکار ہے وہاں اگر چند لمحات خوشی کے میسر آرہے ہوں تو غنیمت جان کر انہیں گزار لینا چاہیے۔ نفرتوں کے اس بازار میں محبت اور امن پھیلانے والوں میں شامل ہونا چاہیے۔

Check Also

Wada

By Mubashir Aziz