Friday, 29 March 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Akhtar Hussain/
  4. Technology Bila Iqdar

Technology Bila Iqdar

ٹیکنالوجی بلا اقدار

انسان کو اشرف المخلوقات بناکر ساری مخلوقات پر فوقیت دی گئی ھے اور یہ مقام اُسے اس وجہ سے ملا ھے کہ وہ Power of choice رکھتے ھوئے بھی حق و سچ کا راستہ اپنائے گا اور جو اس خصوصیت کے ھوتے ھوئے بھی بے سمت رھتا ھے انھیں قرآن پاک گمراہ قرار دیتا ھے کہ انھیں حق و سچ کی پوری جانکاری ھونے کے باوجود انھوں نے آفاقی اصولوں کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی بجائے خودغرضی، لالچ، دھوکہ، شارٹ کٹ اور ظلم کا راستہ اپنایا اور صراط مستقیم سے دور رھے۔

غار اور شکار سے شروع ھونے والہ سفر آج ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی شاھراہ پر پوری قوت سے گامزن ھے انسان چاند سے لے کر مریخ تک کو مسخر کرچکا ھے لیکن اس کے باوجود آج کا انسان خوشی اور ذھنی سکون کے لحاظ سے غاروں میں رھنے والے انسانوں سے کہیں پسماندگی کی زندگی جی رھا ھے۔ بیماریوں پر اتنی تحقیق کے باوجود کروڑوں کی تعداد میں انسان غیر یقینی، سٹریس، ٹینشن، افراتفری اور بےشمار ذھنی امراض میں مبتلا ھیں، نیوکلیر ٹیکنالوجی کے باوجود آج کا انسان اپنی جان و مال کے تحفظ کیلئے پریشان دکھائی دے رھا ھے۔

مڈل ایسٹ سے کے کر واشنگٹن تک، دھلی سے ماسکو تک، اسلام آباد سے شنگھائی تک قومیں اپنے آپ کو محفوظ بنانے کیلئے پوری دنیا کا امن خطرے میں ڈال چکی ھیں۔ اس کی بنیادی وجہ ناانصافی پر مبنی زندگی ھے۔ اس دنیا کا ھر فرد ترقی کرنا چاھتا ھے لیکن دوسرے کو گرا کر جس سے تنازعات کا لامتناھی سلسلہ شروع ھوجاتا ھے جو انسانیت کو win-lose paradigm میں شفٹ کردیتا ھے جو انتشار اور فساد کی دلدل ھے جس میں آج کا انسان بدقسمتی سے گِر چکا ھے، وہ سمجھتا ھے کہ IPhone، لیپ ٹاپس، V8 لگزری گاڑیاں، پُرتعیش اپارٹمنٹس اور حکم دینے کی طاقت اسے زندگی میں کامیاب ترین بنا دے گی مگر جب وال سٹریٹ کے کھرب پتیوں کے انٹرویو کرکے اُن سے Happiness کے بارے میں پوچھا گیا تو اُنھوں نے بڑے سنجیدہ انداز میں انکشاف کیا کہ انھیں خوشی کو محسوس کئے ھوئے سالوں گزر چکے ھیں، وہ مسکرانا تک بھول چکے ھیں مادی لائف میں پھنسے ھوئے جدید انسان کے بارے میں waste land کتاب میں اعتراف کیاگیا ھے:-

"Modern man is the spiritual dead"

اس ریسرچ سے اندازہ لگائیں کہ روحانی زوال کی وجہ سے آج کا جدید انسان واشنگٹن سے لے کر شنگھائی تک Visionless بے مقصد زندگی جی رھا ھے۔ مقصد حیات کی بنیاد یونیورسل پرنسپلز نہ ھونے کی وجہ سے ہر آنے والی ٹیکنالوجی انسان کو غیر محفوظ بنا رھی ھے کیونکہ وہ اُس کو منفی مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال کررھا ھے وہ اس کے ذریعے سروس ڈیلیوری کی بجائے اپنی انَا اور قبضے کی ذھنیت کو پروموٹ کررھا ھے۔ مشہور یورپین تاریخ دان نے اِس مائنڈ سیٹ کو انسانیت کیلئے المیہ قرار دیا ھے وہ لکھتے ھیں:- "آفاقی مذاھب سے دوری نے انسان کو فاشزم اور Racism کے عذاب میں مبتلا کردیا ھے جس کا حل آفاقی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے میں ھے۔

نپولین ھِل نے کامیابی کے موضوع پر تقریباً اکیس سال ریسرچ کی اور اپنی دی بیسٹ سیلر شاھکار کتاب Think & grow rich میں جو نکات لکھے وہ بنیادی طور پر آفاقی اصول ھی ھیں جن میں "ایمانداری، باکردار ھونا، محنت، مثبت سوچ، Win-win paradigm عاجزی اور تحقیق قابل ذکر ھیں۔

سائنس و ٹیکنالوجی کو جب بھی آفاقی اصول کو بنیاد بنا کر استعمال میں لایا گیا تو اُس سے انسانیت کا بھلا ھوا بصورت دیگر اس ٹیکنالوجی سے Hiroshima اور Nagasaki نکلتے تھے، نکلنے کا چانس ھے اور نکلتے رھیں گے۔

قرآنی پاک میں واضع الفاظ میں اِس کے بارے میں انسان کو رھنمائی فرمائی گئی ھے:-(مفہوم)

"تم پر جو بھی مصیبت آتی ھے وہ تمھاری اپنی ھی وجہ سے آتی ھے"

سورت الحجرات میں مثالی معاشرے کا خوبصورت نقشہ کھینچا گیا ھےجس کو اپنا کر انتشار اور فساد سے بھری انسانیت کو انشاءاللہ تعالٰی بچایا جاسگتا ھے:

(1)خبر کی خوب تحقیق کر لیا کرو

(2) مسلمانوں کے درمیان صلح کراؤ

(3) انصاف سے کام لیا کرو

(4)ایک دوسرے کا مذاق نہ اڑایا کرو

(5)ایک دوسرے کو طعنے نہ دیا کرو

(6)ایک دوسرے کی غیبت نہ کیا کرو

(7)ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو

(8)کسی کی ٹوہ میں نہ لگو

(9)بدگمانیوں سے بچو

Check Also

Nasri Nazm Badnam To Hogi

By Arshad Meraj