Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Akhtar Hussain/
  4. Taraqi Ka Jadeed Tareen Rasta

Taraqi Ka Jadeed Tareen Rasta

ترقی کا جدید ترین راستہ

قدرت نے کائنات میں سب سے زیادہ خزانے کہیں اور نہیں بلکہ " انسانی ذہین Human mind"میں رکھے ہیں۔

یہ مکالمہ اپنایا سابق امریکی صدر باراک اوباما نے، وہ امریکی نوجوانوں کو موٹیویٹ کرکے انہیں اپنی خداداد صلاحیتوں کو Exploreکرنے کی راہ دکھلا رہے تھے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس کائنات میں موجوداٹھارہ ہزار مخلوقات میں سے شعوری ارتقاء کے لحاظ سے ربّ کریم نے انسان کو وہ منصب عظیم عطا فرمایا ہے جو کسی اور مخلوق کے حصے میں نہیں آسکا۔ یہ انسان کی ہی خاصیت ہے کہ وہ سوچتا، سمجھتا اور خود کو ارتقائی مراحل سے گزار کر بدل سکتا ہے۔

بنیادی طور پر انسان مندرجہ ذیل مراحل سے گزر کر یہاں تک آن پہنچا ہے:-

(1) Hunting based era

(2) agrarian age

(3) Industrial revolution

(4) Digital era or Knowledge based economy age۔

انسان غار اور شکار سے سفر کرتا کرتا جدید ڈیجیٹل عہد کے دروازے پر پوری قوت سے دستک دے چکا ہے۔ ہر دور کے اپنے تقاضے اور ایشوز ہوتے ہیں جن سے نبردآزما ہوکر ہی انسان لیڈرشپ کا رول پا سکتا ہے، ہر عہد میں ان قوموں نے کمانڈ کی ہے جنہوں نے Learnکو Unlearnکرکے Relearnکا ہنر سیکھا۔ R& D یعنی ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کی طاقت کو ہر دور میں مانا گیا۔ یہ Thinkersہی ہوتے ہیں جو کسی قوم کو مستقبل میں جھانکنے کا شعور دیتے ہیں، کسی بھی قوم کی معاشرت، معیشت اور سیاست کا دارومدار اس کے Think tanksکی ذہانت و قابلیت پر ہوتا ہے۔

وہ قومیں کچل دی جاتی ہیں جہاں باشعور شخصیت کی دانش کو اگنور کرکے نان سیریس رویہ رکھنے والے کمانڈ سیٹ سنبھال لیں۔ پاکستان کے اندر ہر دوسرا اسپیکر قوم کو یہ ایڈوائس کرتا نظر آ رہا ہے کہ تعلیم کو چھوڑو، کاروبار کی طرف آؤ، کاروبار کی طرف آؤ، ڈگریوں میں کیا رکھا ہے؟ بڑی اچھی بات ہے کہ ہنر اور کاروبار کی طرف آنا چاہئے لیکن میرا پھر بنیادی سوال یہ ہے کہ آج کونسا ہنر اور کونسا کاروبار ایسا ہے جو شعوری بالیدگی اور تعلیم و تربیت کے بغیر پرفارم ہوسکتا ہے؟

اگر آج کا نوجوان عہد ِحاضر کے تقاضوں کے مطابق خود کو یونیورسل مائنڈ سیٹ (mindset) اور اسکل سیٹ (Skillset) میں باکمال نہیں کرئے گا تو وہ خود اور اس کا ملک کیسے ہیومن ریسورس تیار کر پائیں گے؟ ڈیجیٹل انقلاب اور کووڈ (COVID-19) کی بدولت آج کی عالمی معیشت زمین سے سکرین پر منتقل ہو چکی ہے، دنیا کی تقریباً 70٪ سے زیادہ دولت E Commerceمیں شفٹ ہو چکی ہے، آج ملٹی نیشنل کمپنیز تک اپنے اسٹاف کو آفس میں فزیکلی ہائیر کرنے کی بجائے پوری دنیا سے قابل نوجوانوں کو ٹاسک دے کر اپنے ٹارگٹس اچیو کر رہی ہیں، ترقی یافتہ ممالک اپنے گورننس سسٹم تک Digital paradigmمیں شفٹ کرکے قوم تک دہلیز پر حل پیش کر رہے ہیں۔

محض دو سالوں میں ایلون مسک Elon muskبل گیٹس، وارن بفٹ کو کراس کرکے دنیا کا امیر ترین شخص بن چکا ہے، آج وہ الیکڑک گاڑیوں کے ساتھ ساتھ Space تک سرمایہ کاری کر بیٹھا ہے، یہ تب ممکن ہو پایا جب ان شخصیات نے عصر ِحاضر کے تقاضوں کے مطابق خود کو وقت کی رفتار سے آگے ڈھالا جبکہ ہمارے نام نہاد دانشور قوم کے نوجوانوں کو Knowledge based economyکی طاقت کا شعور دینے کی بجائے، انھیں صبح وشام بے روزگاری کا خوف دلوا کر چھوٹے چھوٹے ہنر سیکھنے کا درس دیتے نظر آتے ہیں۔

جناب والا آج ہر ملک کی معیشت دوسرے ممالک کے ساتھ ڈائریکٹ انٹر لنک ہو چکی ہے، آپ ڈیجیٹل ویلج میں رہ کر کیسے بارٹر سسٹم کی معاشرت و معیشت چلا سکتے ہیں؟ میں سمجھتا ہوں 2010 کی دہائی تک ہماری اوسط ہیومن ریسورس یوں تھی دیہاڑی دار طبقہ 90٪، ماہانہ تنخواہ دار 9٪ اور پروفیشنلز اور انٹرپرینورز 1٪۔

کسی بھی قوم کی اصل طاقت اس کے پروفیشنلز اور Entrepreneursہوتے ہیں جو پوری دنیا میں پھیل کر اپنے ملک و قوم کےلئے آفاقی شناخت کا باعث بنتے ہیں۔ اب منظرنامہ ضرور بدلا ہے لیکن ابھی بھی ہمیں خود کو آفاقی لیول پر پرفارم کرنے کےلئے بہترین نظام تعلیم، مثالی گڈ گورننس اور ورلڈ لیول کی ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ لیبارٹریز کی ضرورت ہے۔

یہاں پر سر قاسم علی شاہ صاحب، فیض حسن سیال صاحب، ڈاکٹر امجد ثاقب، Enablersکے CEOسر ثاقب اظہر صاحب، ہشام سرور صاحب، ریحان اللہ والا، جناب تنویر نانڈلا صاحب اور بالخصوص پاکستان کے وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب کو یہ سارا کریڈٹ جاتا ہےکہ انہوں نے Skillsetکی روایتی لسٹ (چھوٹا موٹا ہنر سیکھ لو) کو بدل کر نوجوانوں کو ڈیجیٹل ہنر Digital literacy(جس میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ، گرافک ڈیزائننگ، ورچوئل اسسٹنٹ، سرچ انجن آپٹیمائزیشن، ای کامرس، ایمیزون، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، لیڈرشپ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کے جدید پلیٹ فارم فراہم فرما کر کے نوجوانوں کو اپنے ملک میں بیٹھ کر پوری دنیا میں معاشی سفیر بنا دیا۔

آج پاکستان الحمداللہ فری لانسنگ میں تیسرے، چوتھے نمبر پر آ چکا ہے، انشاءاللہ اگلے پانچ سالوں میں ای کامرس میں بھی ہماری ان پٹ ہوگی، اس پالیسی اور وژن کو ہم ڈیجیٹل پاکستان کے نام سے جانتے ہیں۔ یاد رہے کہ جدید طرز کی اسکلز وہ اسکلز ہیں جن کےلئے آپ کو عالمی معیشت کی زبان اور ڈیجیٹل ڈیوائسز کا شعور ہونا از حد ضروری ہے۔

لہٰذا ہم سمجھتے ہیں ہمارے نوجوان اگر high profileتعلیم یافتہ، تربیت یافتہ، تہذیب یافتہ اور Skillfulہوکر trustworthy professionalنہ بنے تو ہم محض گاؤں اور محلے کی حد تک چھوٹے چھوٹے ہنر سیکھ کر اور چھوٹی چھوٹی نوکریاں کرکے اپنی بقاء کی لڑائی Survival rateتک ہی جی سکیں گیں اور اگر ہم نے جدید تقاضوں کے مطابق human resourceتیار کر لیا تو وہ انشاءاللہ ہر شعبے میں پرفارمنس دیں گے۔ محنتی استاد، بہترین بزنس مین، ورلڈ لیول کے فری لانسر، مثالی وکیل، باکردار بیوروکریٹ اور عظیم سیاستدانوں کی کہکشاں تیار ہوگی جو پوری دنیا میں لیڈرشپ کا رول ادا کرئے گی۔

Check Also

Governor Hai Aik Bhala Sa

By Najam Wali Khan