Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Akhtar Hussain
  4. Ikhtiar Ka Daira

Ikhtiar Ka Daira

اختیار کا دائرہ

"بڑے ہو کر بیٹا دنیا بدلنا"۔ میری ماں نے مجھے حکم دیا تھا۔ اسی فرمان کے پیش نظر میں نے پوری دنیا کو بدلنے کا فیصلہ لیا۔

یہ انٹرویو ریکارڈ ہوا ایک ایسی شخصیت کا جو پوری دنیا بدلنا چاہتی تھی۔ باوجود اس کے کہ میں انتہائی ذہین، محنتی اور جذبے سے بھرپور تھا لیکن اس کے باوجود میں ناکام رہا کیونکہ میں نے تبدیلی کی ترتیب الٹ کر دی تھی یعنی میں نے خود کو بدلے بغیر اقوام متحدہ کو، حکومت کو، معاشرے کو اور اپنے خاندان کو بدلنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے میں ہر لمحے اپنی منزل سے دور ہو کر کنفیوژن، سٹریس اور ناامیدی کا شکار ہو گیا۔

کاش اگر میں پہلے دن ہی خود کو بدل لیتا تو میرے بدلنے سے اس دنیا کو ایک مثالی شہری مل جاتا جو حقیقی تبدیلی ہوتی۔ یہ حکایت بظاہر ایک شخص کی کہانی بیان کر رہی ہے لیکن دنیا کی اکثریت اسی مائنڈ سیٹ کی ہے۔ ہم میں سے ہر شخص خود کو بدلے بغیر پوری دنیا بدلنا چاہتا ہے اور جب ایسا ہو نہیں پایا کیونکہ ایسا نہیں ہو سکتا تو پھر وہ اپنی ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہراتا ہے۔

ہمارے پیارے آقا حضرت محمد ﷺ فرماتے ہیں:"سب سے بڑی فتح اپنے آپ کو فتح کرنا ہے۔ "

جب انسان اپنے آپ کو اللہ پاک کے آفاقی اصولوں کی روشنی میں باکردار اور باشعور بنا لیتا ہے تو نتیجے کے طور پر وہ متاثر کن شخصیت بن جاتا ہے، رول ماڈل اور شخص سے شخصیت کا سفر طے کر لیتا ہے۔ انسان بنیادی طور پر روح، جسم، سوچ، عادتوں اور رویوں کا حسین امتزاج ہوتا ہے۔ اگر اس کی سوچ اور عادتیں مثبت ہوں تو اس کی زندگی مثالی بن جاتی ہے۔ جس کو وہ نہیں بدل سکتا اس کیلئے وہ دعا اور صبر سے مدد لیتا ہے جبکہ منفی انداز فکر انسان کو بدگمانی کے سمندر میں غرق کر دیتا ہے۔

انسان جب بھی اپنے اختیار کے دائرے سے تشویش کے دائرے میں قدم بڑھاتا ہے تو اس کا سامنا دوسروں کی انا، ضد، عزت نفس اور خودداری کی قوتوں سے ہوتا ہے جو اسے حال سے بے حال کر دیتی ہیں۔ ترقی یافتہ امریکہ کی پہچان اسٹیفن آر کووئے (Stephen R Covey) جسے کارپوریٹ ورلڈ اپنا استاد مانتی ہے۔ وہ اپنی بیسٹ سیلر کتاب "مؤثر ترین شخصیات کی سات عادات "The seven habits of highly effective people" میں کامیاب شخصیت بننے کا راز بیان فرماتے ہیں۔

"دنیا کی مؤثر ترین شخصیات میں یہ خوبی پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے اختیار کے دائرے میں رہ کر زندگی گزارتے ہیں"۔

ان کا ماننا یہ ہے کہ اگر آپ زمانے کو لیڈ کرنا چاہتے ہیں تو پہلے خود کو لیڈ کرنا سیکھیں اور وہ ہو گا اپنی تلاش سے۔ جو انسان اپنی خداداد صلاحیتوں کو استعمال میں لے آتا ہے وہ rate race سے نکل کر اپنی دنیا خود تخلیق کرتا ہے۔ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی پوری شاعری خودی، اپنی تلاش، شاہین بننا، مرد مومن اور افکار تازہ والے انداز فکر کو پروموٹ کرتی ہے۔ وہ فرماتے ہیں:

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

اور

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی

نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

اور

افسوس صد افسوس کہ شاہیں نہ بنا تو

دیکھے نہ تیری آنکھ نے فطرت کے اشارات

تقدیر کے قاضی کا فتویٰ ہے ازل سے

ہے جرم ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات

Check Also

Kahani Aik Deaf Larki Ki

By Khateeb Ahmad