Mehnat Ya Qismat
محنت یا قسمت
یہ جاتی سردیوں کی ایک نکھری صبح تھی سورج کی کرنیں زمین پر پڑ رہی تھی میں اپنے گھر کے لان میں بیٹھا چائے پی رہا تھا اور صبح کی تروتازہ ہوا سے لطف اندوز ہو رہا تھا پرندے چہچہا رہے تھے ہر طرف قدرت کے مناظر دیکھنے میں آرہے تھے اسی اثناء میں ڈور بیل بجی ہاکر نے آواز دے کر اخبار دی میں اخبار کا سرسری انداز میں جائزہ لینے لگا ایک خبر حیران کن تھی میری نظریں اس خبر پر رک گئیں، خبر کچھ اس طرح تھی وزیراعظم عمران خان کی عالمی مقبولیت میں اضافہ دنیا کی پانچ سو با اثر شخصیات میں عمران خان صاحب کا سولہواں نمبر تھا جو 1992 کے ورلڈکپ جیتنے اور بائیس سال سیاست میں جدوجہد کرنے کے بعد وزیراعظم کی کرسی تک پہنچنے پر انہیں عالمی مقبولیت حاصل ہوئی، اس کے پیچھے عمران خان کی محنت ہے یا قسمت یہ جاننے کے لئے ہمیں پس منظر میں دیکھنا پڑے گا۔
5 اکتوبر 1952 کو اکرام اللہ خان نیازی کے گھر بیٹا پیدا ہوا جس کا نام انہوں نے عمران خان رکھا یہ چار بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا بچپن میں خاموشی اور شرمیلے پن کی وجہ سے لوگوں میں گھل مل نا سکا، عمران خان نے ابتدائی تعلیم لاہور گرامر سکول اور ایچیسن کالج لاہور سے حاصل کی گریجویشن کے لئے یہ کیبل کالج آکسفورڈ چلے گئے وہاں سے انہوں نے سیاسیات اور معاشیات میں گریجویشن کیا، وہاں پڑھائی کے دوران یہ اپنے کالج کی ٹیم کے کپتان بھی رہے۔
بعد ازاں یہ پاکستان میں آگئے پاکستان کرکٹ ٹیم کی طرف سے انہوں نے 1971 میں اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا یہ ایک اچھے آل راؤنڈر اور اس وقت کے بہترین فاسٹ باؤلر تھے، 1982 میں یہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بنے اور 1992 میں پاکستان نے عمران خان کی کپتانی میں ورلڈکپ جیتا جو پاکستانی تاریخ کا ایک بہت بڑا اعزاز ہے، ورلڈکپ جیتنے کے بعد عمران خان نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا جس سے دنیا بھر کے شائقین مایوس ہوئے عمران خان نے اپنا فیصلہ نا بدلا اور ہر طرز کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی۔
1994 میں انہوں نے لاہور پاکستان میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال بنایا جو پاکستان کا پہلا کینسر ہسپتال تھا، جب انہوں نے کینسر ہسپتال بنانے کی خواہش ظاہر کی تو سب نے کہا کہ یہ نہیں بن سکتا لوگوں نے عمران خان کو ڈسکرج کرنا شروع کر دیا لیکن عمران خان نے پاکستان میں کینسر ہسپتال بنا کر دیکھایا، اس دوران عمران خان سیاست میں دلچسپی لینے لگے یہ اپنے آبائی علاقے میانوالی کی ایک فاؤنڈیشن کے سربراہ بھی تھے 25 اپریل 1996 کو انہوں نے اپنی سیاسی پارٹی "پاکستان تحریک انصاف" کی بنیاد رکھی انکا ایجنڈا پاکستان کو ریاست مدینہ بنانا تھا۔ سال 2010 کو آئی سی سی نے عمران خان کو بہترین پلئیر کا ایوارڈ دیا جو نہایت منجھے ہوئے اور لیجنڈ کرکٹرز کو ملا ہے، 2015 میں انہوں نے پاکستان میں دوسرا کینسر ہسپتال بنایا جو پاکستان کے لئے بہت بڑی بات ہے۔
7 مئی 2013 کو جب یہ اپنی الیکشن کمپین چلا رہے تھے انکی مخالف پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن تھی عمران خان لاہور میں جلسہ کرنے کے لئے آئے بد قسمتی سے لفٹر سے یہ اپنا توازن برقرار نا رکھ سکے اور کافی بلندی سے نیچے گرے جس کے باعث عمران خان شدید زخمی ہوئے، اکثر طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ شائد اب کبھی یہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے نا ہو سکیں، اور بعض ڈاکٹرز نے عمران خان کو بیرون ملک علاج کروانے کا مشورہ دیا جس پر عمران خان نے سختی سے کہا کہ میرا مرنا اور جینا پاکستان کے لئے ہے میں علاج کے لئے باہر نہیں جاؤں گا، الیکشنز میں کچھ دن باقی تھے انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں قوم کو مختصر خطاب کیا۔
2013 کے الیکشنز میں پاکستان مسلم لیگ ن نے اکثریت حاصل کی اور پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف بن گئے، عمران خان نے کچھ حلقوں کا دوبارہ الیکشن کروانے کا کہا بعد میں جنکا ریکارڈ جل گیا، عمران خان نے 2014 میں دھرنے کا اعلان کر دیا اور اسلام آباد جام کر دیا جو پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا تھا، اس دوران دسمبر 2014 میں آرمی پبلک اسکول پشاور میں خودکش دھماکہ ہوا جس کے باعث عمران خان نے اپنا دھرنا ملتوی کر دیا، 25 جولائی 2018 کو عام انتخابات میں عمران خان نے پانچ حلقوں سے الیکشن لڑا اور پانچوں حلقوں سے کامیاب ہوئے اس طرح عمران خان نے پاکستان کے بائیسویں وزیراعظم کی حیثیت سے 18 اگست 2018 کو حلف اٹھایا جو پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی شخص کی اتنی بڑی کامیابی تھی۔
عمران خان جب پاکستان کے وزیراعظم بنے پاکستان سفارتی خارجی اور معاشی لحاظ سے بد ترین پستی کا شکار تھا ان کے اوپر سب سے زیادہ پریشر تھا لیکن عمران خان ٹھنڈے مزاج کے انسان ہیں انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کے سفارتی تعلقات کو مضبوط کیا، اور پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی صاحب کو لگایا جو اس عہدے کے قابل اور ذہین ترین شخص ہیں۔
معاشی لحاظ سے پاکستان کو درپیش مسائل سے نکالنے کے لئے خان صاحب کے پاس تین راستے تھے، یہ مزید قرضے لیتے، یہ اشیاء پر ٹیکس لگاتے اور یا پھر امداد الہی کا انتظار کرتے خان صاحب نے لگثری چیزوں پر ٹیکس لگایا دیا اور کچھ قرضہ لیا، ابھی پاکستان نے اندورنی طور پر مظبوط ہونا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت نے پلوامہ حملہ کا الزام پاکستان پر لگا دیا جس سے پاکستان کا مورال بہت نیچے آیا لیکن وزیراعظم عمران خان نے بھارت سے ثبوت مانگے اور مل کر مسئلہ سلجھانے کی دعوت دی لیکن پڑوسی ملک نے اس بات سے انکار کر دیا اور پاکستان پر حملہ کرنے کی دھمکی دی، فروری 2019 میں بھارت نے ہمیشہ کی طرح رات کے اندھیرے میں پاکستان میں آنے کی کوشش کی لیکن افواج پاکستان کے شیر دل جوانوں نے بھارتی طیاروں کو واپس بھگا دیا، 27 فروری 2019 کی صبح پاکستان ائیر فورس کے جوانوں نے بھارت کے دو طیارے گرائے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کیا جس پر وزیراعظم عمران خان نے پوری دنیا میں امن کا پیغام دیتے ہوئے بھارت کو وہ پائلٹ واپس کر دیا، جس کی وجہ سے پاکستان خارجی طور پر نہایت مضبوط ہوا، پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا کے سامنے آیا، اور پاکستان کا مورال عالمی سطح پر نہایت بلند ہوا جس کا اعتراف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کیا۔
وزیراعظم عمران خان نے 27 ستمبر 2019 کو جنرل اسمبلی سے خطاب کیا جو پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی پاکستانی سربراہ کی طرف سے بہترین خطاب تھا جس میں عمران خان نے مسئلہ کشمیر دنیا میں واضح کیا اور پلوامہ حملہ کے بارے میں مودی ایجنڈاز کو بھی پوری دنیا میں بے نقاب کیا، جنرل اسمبلی خطاب کے بعد عمران خان کی شہرت کے چرچے پوری دنیا میں ہونے لگے، اور وزیراعظم عمران خان عالمی مقبولیت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد دوسرے نمبر پر آ گئے، جو پاکستان کے لئے بہت اعزاز کی بات تھی، وزیراعظم عمران خان نے پاکستان میں غریب عوام کے لئے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم اور احساس قرضہ جات جیسی اسکیم دیں۔
عمران خان صاحب نے اب موجودہ کرونا وائرس جیسی وبا پر عمدہ حکمت عملی اپناتے ہوئے کرفیو نافذ کرنے سے انکار کر دیا اور وہ لوگ جن کے کرونا وائرس لاک ڈاؤن سے روزگار ختم ہوئے تھے انہیں احساس کفالت پروگرام کے تحت 12000 روپے دئے جو ایک بہترین اقدام تھا۔
خان صاحب ایک نڈر اور بے باک انسان ہیں یہ دین اسلام کے بہت قریب ہیں آپ ان سے لاکھ اختلاف کریں لیکن انکا کوئی ایک خطاب سن لیں انکی ہر بات سیرت النبی ﷺ سے شروع ہوتی ہے یہ پاکستان میں بھی اسلامی کلچر کو پروموٹ کرنا چاہتے ہیں، یہ کسی بھی مذہبی مسئلہ پر علماء کو بلاتے ہیں ان سے خود بات چیت کرتے ہیں علمائے اسلام کے مشورے سے یہ مذہبی معاملات کو سلجھاتے ہیں، دنیا کی مسلم پانچ سو باثر شخصیات میں پہلے نمبر پر آنے والے مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اور اسی فہرست میں چھتیسویں نمبر پر آنے والے مولانا طارق جمیل صاحب خود عمران خان کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں اور عمران خان کے لئے دعا کرتے ہیں، عمران خان صاحب اس وقت مسلم ممالک کے مقبول ترین لیڈر ہیں دنیائے اسلام کو ان سے بے شمار توقعات وابستہ ہیں، پاکستان کی عوام کو بھی عمران خان سے امیدیں ہیں۔
عمران خان نہایت محنتی انسان ہیں یہ جس کام کو کرنے کا سوچ لیتے ہیں یہ وہ کام مکمل کر کے دم لیتے ہیں، معروف سابق کرکٹر جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ عمران خان جس مٹی کو ہاتھ لگاتے ہیں وہ سونا بن جاتی ہے میں نے انکے ساتھ 20/25 سال کرکٹ کھیلی ہے میں نے ان جیسا محنتی انسان نہیں دیکھا، یہ اب بھی 15 گھنٹے کام کرتے ہیں یہ پاکستان کی عوام کی تقدیر بدلنا چاہتے ہیں یہ قسمت کے بھی بہت لکی ہیں ورنہ کوئی شخص بھی ایک کرکٹر سے وزیراعظم نہیں بن سکتا وہ بھی محض بائیس سال کے عرصے میں اس کے پیچھے عمران خان کی محنت اور قسمت کا عمل دخل ہے۔
پاکستان کی تقدیر ضرور بدلے گی لیکن اس کے لئے پاکستانی عوام کو عمران خان صاحب کا ساتھ دینا ہو گا تیس سال سے کرپٹ نظام کو ٹھیک ہوتے وقت لگے گا تیس سال کا کام 3 سالوں میں ٹھیک نہیں ہو جاتا اسکے لئے کچھ وقت لگے گا لیکن پاکستان ترقی ضرور کرے گا، عمران خان نہایت محب وطن اور پاکستان کے دل سے مخلص انسان ہیں خدارا انکی قدر کریں یہ پاکستان کو ضرور بدل دیں گے، اور ہم قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کا پاکستان بنانے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔