Monday, 24 June 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Zubair Hafeez
  4. Kitabi Had Haram

Kitabi Had Haram

کتابی ہڈ حرام

میں کتابوں کے حوالے سے خاصا ہڈ حرام واقع ہوا ہوں۔۔ بہت ہی کم خوش نصیب کتابیں ایسی ہیں جو میں نے خریدیں ہوں۔۔ میری لائبریری بھی نہ ہونے کے برابر ہے یا کتابوں کا ایک شیلف ہی ہے جسے میں لائبریری کہہ سکتا ہوں۔۔

میرے خیال میں کتابیں جمع کرنا اور کتابیں پڑھنا۔۔ ان دو مشاغل کے مابین بلکل ہلکی اور کمزور سی لکیر ہے جو بعض اوقات دکھائی بھی نہیں دیتی۔۔

یہ نہیں کہ میں نے کتابیں جمع نہیں کیں۔۔ کسی دور میں کی بھی ہیں مگر وہ کتابیں۔۔

الشیعہ و السنہ یا رفیع الدین پر بہتر دلائل یا تین طلاق کی حثیت کی قبیل کی کتابیں تھیں جنھیں ہم نے بعد میں مدرسے کی لائبریری میں رکھ دیا۔۔

خیر بات کتابی ہڈ حرامی کی چل رہی تھی۔۔

ہمارے شہر میں ایک دو لائبریریاں ہوا کرتی تھی اس وقت۔۔ ایک کا نام تھا وکی لائبریری اور دوسری کا نام تھا شیناء لائبریری۔۔ شیناء لائبریری اپنے نام کی طرح اتھری تھی بلکہ اب بھی ہے، جبکہ وکی لائبریری من کو راس آگئی۔۔ وکی لائبریری کے مالک وقار بھائی بھی خاصی نستعلیق طبعیت کے انسان تھے۔۔ کتابوں کے دھندے کو خاصا سمجھتے۔۔

اس دور میں رواج تھا پتہ نہیں اب بھی ہے کہ نہیں کہ کتابیں کرائے پر مل جایا کرتی تھیں۔۔ ایک کتاب کا کرایہ ایک دن کا دس روپے تھا۔

والد صاحب نے نویں کلاس میں ممبر شپ کروا کر دی وکی لائبریری سے۔۔ پہلی کتاب تو خیر ابو کی تفتیشی نگاہوں کو بھانپتے ہوئے نسیم حجازی کا ناول "شاہین "کرائے پر لیا تھا۔۔

اب ہر بار ساتھ ابا جی تھوڑے ہی آتے۔۔ شاہین ناول جب واپس کرنے گیا تو اقبال کے اس شاہین کی نظر ایک جاذب نظر ڈرائنگ پر پڑی جہاں ایک خاتون ڈانس والے سٹائل میں کھڑی ہے اور کتاب کا عنوان تھا۔۔

داستان ایمان فروشوں کی جلد 1۔۔ کتاب کے مصنف کا نام تھا عنایت اللہ۔

میں نے اسے اللہ میاں کی عنایت سمجھ کر وکی بھائی سے کتاب کو رجسٹر کروایا اور گھر لے گیا۔۔

کتاب کا پہلا باب تھا۔۔ ذکوئی جب خیمے میں گئی۔۔ میں بھی ذکوئی کے ساتھ خیمے میں وڑ گیا اور پھر ذکوئی کا ہو کر رہ گیا۔۔ داستان ایمان فروشوں کی عنایت اللہ کا ماسٹر پیس ناول تھا۔۔ جو پانچ جلدوں پر مشتمل تھا (اس کی جلدیں ایڈیشن کے حساب سے سے بدلتی بھی رہتی ہیں)۔۔

وہ ناول ہی نہیں نویں جماعت کے نئے نئے بالغ ہوئے لڑکے کے لیے الگ ہی دنیا تھی۔۔ جو صلاح الدین ایوبی کی ایمان فروشوں سے لڑائی کی جہاں ایمان افروز داستان بیان کرتی وہیں شراب و شباب کی داستانیں عنایت اللہ اس انداز سے بیان کرتا کہ نویں جماعت کے نوخیز لڑکے کے لیے کئی عریاں باتیں سمجھ نہ آنے کی وجہ سے باپردہ ہی رہتیں۔۔

جلدیں تو پانچ تھیں اور کرایہ ایک دن کا تھا دس روپے۔۔ اور پاکٹ منی تھی پندرہ روپے۔۔ کرائے کے پیسے بچانے کے چکر میں"داستان ایمان فروشوں کی" کو ایک سو تیس روپے یعنی تیرہ دن میں بھگتا کر کتاب فروش کو چونکا دیا۔۔

اس کے بعد عنایت اللہ کا ناول "ایک اور بت شکن پیدا ہوا" جو تین جلدوں پر مشتمل اسے بھی کرائے کی بچت کی لالچ بھی سات دن میں بھگتا لیا۔۔

وکی لائبریری سے ہی کئی اور بت سینے میں بنے۔۔ نمرہ احمد اور عمیرہ احمد کو بھی اسی لائبریری سے پڑھا۔۔ بانو قدسیہ سے بھی وہیں پالا پڑھا۔۔ اشفاق بابے کی بونگیوں کو رامائن سمجھ کر وہیں پڑھا۔۔ قدرت اللہ شہاب کی شہابیاں بھی وہیں دیکھیں۔۔

وکی لائبریری نے کرایے پر کتابیں لے کر پڑھنے کا ایسا چسکا لگا دیا کہ یہ کتابی ہڈ حرامی آج تک نہیں چھوٹی۔۔ اس کے بعد ہمارے شہر میں حکیم عبدالسلام نامی پبلک لائبریری بنی تو میں نے تمبو وہیں گاڑ لیے۔۔ اس لائبریری میں تو پہلا سامنا مرشد منٹو سے ہوا۔۔ اس نے دماغ پر پڑے مقدس پردوں کو ایسا عریاں کیا کہ چس آگی۔۔ باقی کے خیالاتی ہیروز کا ریپ تو ہم نے بعد میں خود ہی کیا۔۔

کتابیں کرائے پر لے کر پڑھنے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے آپ کی پڑھنے کی سپیڈ میں پیسے بچانے کے لالچ میں خاطر خواہ اصافہ ہو جاتا یے۔۔

اگر آپ نے بھاگنے میں رفتار تیز کرنی ہو تو کتے کو وٹا مار کے پیچھے لگائیں اور اگر پڑھنے بھی رفتار تیز کرنی ہو تو کتاب کرایے پر لے کر پڑھیں۔۔ نہ چاہتے ہوئے بھی آپ کے بھاگنے اور پڑھنے کی رفتار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔۔

بات کتابی ہڈ حرامی کی چل رہی تھی۔۔ تو میں خود کو بہت کلاسیک قسم کا قاری تصور نہیں کرتا اور نہ ہی رؤف کلاسرہ قسم کے کلاسکیوں کی آداب کتاب والے نصائح پر کان دھرتا ہوں کہ۔۔ کتاب پڑھنے کے لئے ضروری ہے ہے اسے خرید کر پڑھا جائے میں کہتا ہوں جو لذت کرایے پر یا لائبریری کی مفت کتب پرھنے میں ہے خرید کر پڑھی جانے والی کتاب کی لذت اس کے جھانٹ برابر بھی نہیں ہوسکتی۔۔

اگر آپ کو خرید کر کتاب پرھنے ہی کی انگلی ہے تو ضرور کریں بھئی۔۔ مگر ہمیں تبلیغ تو نہ کریں بھئی کہ کتابیں خرید کر پڑھنے سے گیان حاصل ہوتا ہے۔۔ جو مفت میں کتاب پڑھتا ہے اسے علم کی قدر نہیں ہوتی۔۔ ایسا نہیں ہوتا بھئی کتابیں جمع کرنا او پڑھنا دو الگ شوق ہیں۔۔ میں نے اکثر کتابوں کی لائبریری لادے ہوؤں کو ادنا درجے کا قاری پایا ہے۔۔

اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں اگر کتابی ہڈ حرام ہوں تو آپ بھی بنیں۔۔ نہیں ایسا ہر گز نہیں۔۔

آپ کو جیسا اچھا لگتا ہے ویسے ہی پڑھیں۔۔ کتاب خرید کر پڑھنے کی کھرک ہے تو ویسے کریں اگر نہیں تو کسی پپلک کسی لائبریری کے متھے لگ جائیں۔۔

مگر پڑھنا نہ چھوڑیں۔۔ میں نے اتنی کتابیں پڑھیں کہ گننے بیٹھوں تو کافی وقت لگ جائے مگر جن کتابوں کو یہ "سعادت" حاصل ہوئی کہ انھیں اپن نے خریدا ہوا وہ شاید گننے پر تین انگلیوں پر ہی پوری آجائیں۔۔ اب میں کتاب خریدنا افورڈ بھی کرسکتا ہوں مگر وکی لائبریری نے ایسا کتابی ہڈ حرام بنا دیا ہے اگر کسی جگہ کوئی کتاب پسند بھی آجائے اور غیرت انگلی کرنے لگے خریدو تب بھی اندر کا ہڈ حرام قاری کہتا ہے

"چھوڑو ماڑا خریدنے کو حکیم عبدالسلام لائبریری سے مفت میں پڑھ لیں گے"۔۔

Check Also

Saudia Mein Eid e Qurban

By Mansoor Nadeem