Masnui Roshni
مصنوعی روشنی
آج ہمیں مصنوعی روشنی دستیاب ہے لیکن کیا آپ کو پتا ہے کہ صرف دس منٹ تک اس مصنوعی روشنی پانے کے لئے آپ کو ماضی میں کتنی محنت کرنی پڑنی تھی؟ تو سنیے!
اگر 1950 کی بات کریں تو تب فلامنٹ بلب تھے۔ دس منٹ تک بلب جلائے رکھنے پہ جو بل آنا تھا وہ آپ کی دن کی ٹوٹل کمائی کے لئے استعمال ہونے والے کام کے دس سیکنڈ کی اجرت کے برابر ہونا تھا۔
1880 میں چلے جاتے ہیں۔ تب مٹی کے تیل پہ چلنے والی لالٹین ہوا کرتی تھی۔ ایک لالٹین کو دس منٹ تک جلانے کے لئے آپ کے جتنے پیسے خرچ ہونے تھے وہ آپ اٹھارہ منٹ مزدوری کے بعد کما سکتے تھے۔ مطلب اگر آپ کو ایک گھنٹہ لالٹین جلانی ہے تو اس کے لئے مٹی کا تیل خریدنا پڑنا تھا اور یہ تیل آپ تب خرید سکتے تھے جب آپ اپنی ٹوٹل مزدوری کے دو گھنٹوں کی کمائی اس کے لئے علیحدہ سے مختص کرتے ہیں۔
تھوڑا اور پیچھے چلتے ہیں سترھویں صدی ہے۔ ایک دیا آپ نے دس منٹ تک جلانا ہے مگر کیا آپ کو پتا ہے اس دس منٹ تک دیا جلانے کے لئے جو تیل خریدا جانا تھا اس کی قیمت آپ کے چھ گھنٹوں کی مزدوری کی اجرت کے برابر ہونی تھی۔ بیس منٹ دیا جلانے کے لئے پورا دن آپ کو کام کرنا پڑنا تھا۔
بابل کی تہذیب میں چلتے ہیں۔ گھی کا چراغ دس منٹ تک جلانا ہے اور اس سے اتنی روشنی حاصل کرنی ہے جتنی ایک انرجی سیور آج دیتا ہے۔ اس دس منٹ کی روشنی کو پانے کے لئے آپ کو پچپن گھنٹے محنت کرنی پڑنی تھی پھر جا کر آپ کے پاس اتنی روشنی کے لئے پیسے ہونے تھے۔ بیس منٹ کی روشنی کا مطلب پانچ دن کی مزدوری تھا۔
حیران کن ہے نا؟ ایک گھنٹے کی اجرت کے بدلے اٹھارویں صدی میں آپ ایک زیرو کے بلب جتنی روشنی بھی نہیں پا سکتے تھے۔ یہ ایک حقیقت ہے اور جو ماحولیاتی آلودگی ان چراغوں سے پھیلتی تھی وہ الگ ہے۔ آج ہمارے پاس بالکل محفوظ ہائیڈل بجلی ہے جو کہ پرانے زمانے کے مقابلے میں کم آلودگی پھیلا رہی ہے۔ کوئلے اور تیل سے چلنے والے پلانٹ پوری دنیا بند کر رہی ہے۔ جس سے آلودگی کم ہو رہی ہے اور روشنی زیادہ مل رہی ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ انسان اپنی زندگیوں کو اتنا سہل بناتا جا رہا ہے کہ وہ چیز جو ابھی ہمیں نارمل لگتی ہے وہ آج سے بیس سال پہلے تک ایک آسائش تھی۔ ابھی میں جو موبائل پہ آپ سب کو یہ حیران کن بات بتا رہا ہوں کیا آپ کو پتا ہے آج سے فقط پچاس سال پہلے تک اتنی حیران کن، مستند اور جدید معلومات حاصل کرنے کے لئے آپ کو کسی عالم سے باقاعدہ وقت لینا پڑنا تھا اور پھر بھی ان کی معلومات میں پرفیکشن کا ہونا بہت مشکل تھا۔ اور دو سو سال پہلے تک ایسی معلومات تک رسائی صرف بادشاہوں کے خاص کارندوں کے پاس ہوتی تھی یا شاہی کاتبین کے پاس جو تاریخ لکھا کرتے تھے۔ عام لوگوں کا اپنی بقاء سے زیادہ علم سے تعلق نا ہونے کے برابر تھا۔