Aur Sutlej Behta Raha
اور ستلج بہتا رہا
مسلسل 13 دن ایک لاکھ کیوسک پانی بہانے کے بعد آج ستلج کا پانی اترنا شروع ہوا ہے۔ اس مون سون میں ستلج میں تربیلا ڈیم کے حجم کے برابر پانی بہہ چکا اور ہمارے ہاتھ میں آبادیوں کی مسلسل تباہی، فصلوں کی بربادی اور انسانی المئے کے سوا کچھ نہیں آیا۔ حکومت اور افسر شاہی ستلج کے سیلاب کو امداد بٹورنے کے ایک اور نادر موقعے کے طور پر دیکھ رہے ہیں جبکہ متاثرین انہی سے اپنے درد کی دوا مانگ رہے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ایک ملئین ایکڑ فٹ پانی سے ایک ارب ڈالر مالیت کے فوائد لئے جاسکتے ہیں اور ستلج میں صرف پچھلے ایک ماہ میں کم ازکم تین ملئین ایکڑ فٹ پانی بہہ چکا۔ تین ارب ڈالر کے اس اپر چیونٹی کاسٹ کے علاوہ مکانات، آبادیوں، فصلوں اور جانوروں کی موت کے نقصانات علیحدہ سے ہیں۔
دوسری قدرتی آفات کے برخلاف سیلاب ایک ایسی آفت ہے کہ جس کا وقت سے پہلے پتہ بھی چل جاتا ہے اوربروقت اقدامات سے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی بھارت میں مون سون داخل ہوا تو کم ازکم مہینہ پہلے سے ہی محکمہ موسمیات بتا رہا تھا کہ اس دفعہ ستلج میں سیلاب آئے گا۔
انڈیا کے ڈیم بھرنے کی خبریں بھی ہر روز آرہی تھیں لیکن ستلج کے سیلاب کی زد میں آنے والے علاقوں کی مکمل نشاندہی اور تفصیلی معلومات ہونے کے باوجود ادارے مکمل سکون میں اور بے عملی کی کیفیت میں رہے۔ دریا کے راستے کی رکاوٹوں پر توجہ دینے یا سیلاب پہنچنے سے پہلے حفاظتی اقدامات نہ ہوئے۔ ستلج کی سیلابی پٹی کی مکمل نشاندھی موجود ہے اور کس سطح کے سیلاب کی زد میں کون سی بستیاں آئیں گی، اس کی معلومات اداروں کے پاس موجود ہیں۔
اگر اسلام بیراج سے ایک سیلابی نہر بنا کر اس سیلابی پانی کا کچھ حصہ چولستان کی طرف بھی موڑ دیا جاتا تو کتنا زیادہ فائدہ ہوتا۔ اگر یہ نہر صرف 5 ہزار کیوسک پانی بھی لے جاتی تو اس مون سون میں پانچ لاکھ ایکڑ فٹ تک پانی چولستان بھر میں پھیلایا جاسکتا تھا اور ساتھ ہی سیلاب کی شدت تھوڑی کم کی جاسکتی تھی۔ اسی طرح ستلج کے دائیں بائیں غیر آباد نشیبی علاقے تلاش کرکے انہیں دریا سے چھوٹے چھوٹے چینل بنا کر پانی سے بھرا جا سکتا تھا (آف لائن اسٹوریجز)۔ لیکن ستلج بہتا رہا اور ہم دیکھتے رہے۔ پانی اترنے کا انتظار کرتے رہے اور آج پانی کم ہونے پر شادیانے بجا رہے ہیں۔
اس سیلابی المئے کے سائز کا اندازہ یہاں سے لگائیں کہ 550 دیہات متاثر ہوئے ہیں اب تک 2 لاکھ سے اوپر لوگوں کو علاقے سے نکالا گیا ہےاور 1 لاکھ ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔ امداد اکٹھا کرنے کے لئے صحیح ماحول بن چکا لیکن کیا ستلج میں اگلے بڑے پانی آنے تک ہم کچھ تیاری کر چکے ہوں گے؟