1.  Home/
  2. Blog/
  3. Zafar Bashir Warraich/
  4. Ezaz Yafta Daku

Ezaz Yafta Daku

اعزاز یافتہ ڈاکو

کراچی کے علاقے جمشید ٹاؤن سے ایس پی جمشید ٹاؤن نے ایک گرفتار ڈاکو کو میڈیا کے سامنے پیش کیا۔ ڈکیت امتیاز کو ایس ایچ او جمشید ٹاؤن نے دورانِ ڈکیتی گرفتار کیا۔ ڈکیت امتیاز کے اس امتیازی واقعے کا سب سے حیرت انگیز اور دلچسپ پہلو یہ ہے کہ یہ ڈکیت اس سے پہلے اٹھارہ (18) بار گرفتار ہوچکا ہے، اٹھارہ بار اس کے خلاف ایف آئی آر کٹ چکی ہے، 18 بار جیل جاچکا ہے، اور 18 بار جیل سے واپس آ کر دوبارہ اپنا دھندا وہیں سے شروع کر دیتا ہے، جہاں سے بریک سے پہلے سلسلہ ٹوٹا تھا۔

اس ڈکیت اور اسکی داستان نے ہمارے پورے عدالتی و قانونی نظام کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔ قانونی کمزوریوں اور عدالتی فیصلوں کی کمزوریوں کی اس سے بہترین کوئی مثال پورے پاکستان میں نہیں مل سکتی، قانون سازوں کی نظر سے یہ خبر گزری کہ نہیں، کوئی اس بارے کوئی نیا صوبائی یا وفاقی قانون بنائے گا یا نہیں، یا پھر پہلے سے بنائے گئے قوانین کو تازہ یا مزید سخت کرنے کی کوشش کرے گا کہ نہیں، اس بارے کچھ وثوق سے نہیں کہا جاسکتا، ابھی تو اخباری اور سوشل میڈیائی خبروں کے مطابق کپتان دوبارہ وفاق کو پکڑنے کے لئے کسی انگلی کے اشارے اور حکومت ان کے لئے آنسو گیس کے شیل جمع کرنے میں مصروف ہے، ایسے میں ڈکیت اٹھارویں بار پکڑا جائے یا اٹھارہ درجن بار اس سے کسی کو کیا، لا میکرز اس سے ضروری کاموں میں الجھے ہوئے ہیں، وہاں سے فارغ ہونگے تو اِدھر بھی دیکھیں گے، اس وقت تک شاید یہ مستقل مزاج اور متحرک ڈکیت نصف سنچری مکمل کرچکا ہوگا۔

میگا سٹی کراچی میں رواں سال اب تک 56 ہزار سے زائد سٹریٹ کرائمز رپورٹ ہو چکے ہیں، ان میں ہلکے، درمیانے اور بھاری سب قسم کے سٹریٹ کرائمز شامل ہیں، اہلیان کراچی قیمتی موبائلوں، گاڑیوں، موٹرسائیکلوں کے علاوہ کروڑوں روپے کی رقم اور انمول جانوں تک کے نذرانے پیش کرچکے ہیں، رپورٹ کے مطابق کراچی کی سڑکیں رواں سال میں پچاس سے زائد لوگوں کا خون پی چکی ہیں، ان مرنے والوں میں کسی کا والد، کسی کا شوہر، کسی کا بھائی اور کسی کا بیٹا شامل تھا، قصور تھا تو صرف کراچی میں رہنا۔

ایک اور غیر سرکاری تنظیم کے سروے کے مطابق کراچی میں ڈکیتوں کی شرح سو فیصد میں سے تریسٹھ فیصد تک جا چکی ہے، جو انتہائی خطرناک ہے، یعنی اب ہر سو میں سے تریسٹھ افراد ڈاکو گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، یاد رہے کہ ان اعداد و شمار میں وہ ڈکیتیاں شامل نہیں، جنہیں بُھگت کر بہت سے لوگ تھانے کا رُخ نہیں کرتے، اور چار گالیاں ڈاکوؤں کو، چار نظام کو اور چار اپنے آپ کو بَک کر دوبارہ زندگی کی گاڑی گھسیٹنے میں مصروف ہوجاتے ہیں۔

تقریباً دو صدی قبل انگلستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز سیاستدان لارڈ برائس نے جو نہ صرف سیاستدان بلکہ عدالتی و قانونی جُیوری کے ممبر بھی تھے، نے قانون کے متعلق چند جملے کہے تھے، انگلش معاشرے نے ان الفاظ کو مشعل راہ بنا کر اپنے راستے اور مستقبل روشن کرلئے تھے۔

بقول لارڈ برائس "اگر قانون کو بددیانت طریقوں سے نافذ کیا جائے، تو زندگی کڑوی ہوجاتی ہے، اور اگر قانون کا نِفاذ بددلِی سے کیا جائے، تو امن و امان کی گارنٹی ختم ہوجاتی ہے، کیوں کہ امن و امان اسی وقت قائم رہتا ہے جب قانون کو سختی سے نافذ کیا جائے، اور اگر عدل کی شمع بجھ جائے تو ہولناک اندھیرا پھیل جاتا ہے"۔

Check Also

Aaj Ki Raniyan Aur Ranaiyan

By Mirza Yasin Baig