1.  Home
  2. Blog
  3. Usama Shabir
  4. Aik Ustad Aik Muashra

Aik Ustad Aik Muashra

ایک استاد ایک معاشرہ

قومیں کب تلک ترقی کر سکتی ہیں؟ معاشرے میں رونما ہونے والی تبدیلیاں کیونکر وجود میں آتی ہیں؟ ہم اتنے برسوں میں ایک قوم نہیں بن پائے، اس میں ہمارا یا ہمارے آباء کا کیا کردار ہے؟ کیوں ہم میں رہزن پیدا ہوتے ہیں؟ کیا ہم کسی منفی راہروی سے متاثر ہیں؟ ان تمام سوالوں کا کیا جواب ہوسکتا ہے؟ ایک معاشرہ، فرد سے افراد، افراد سے ایک معاشرہ، معاشرے سے ایک مکمل قوم بنتی ہے، اس ایک فرد کا مثبت ہونا کیسے ممکن ہے؟

کیونکہ ایک فرد کے اچھا ہونے سے، افراد اچھے ہوں گے جس سے ایک باکردار معاشرہ تشکیل پائے گا، مگر اس ایک فرد کا کردار خوبصورت ہونے کے پیچھے اولاً اس کے والدین جس میں ماں باپ دونوں برابر شامل ہیں، جنہوں نے ایک بچے کی تربیت کو ترجیح بنیادوں پر کرنا ہوگا، اس کے بعد بچہ سکول میں داخل ہوتا، سکول میں داخل ہونے کے بعد ایک بچہ اپنا زیادہ تر وقت سکول میں اپنے استاد کے ساتھ گزارتا ہے۔

اب استاد کی ذمہ داری ہے کہ بچے کو کس طرح سے تعلیم و تربیت سے آراستہ کرتا ہے، نہ میں آج کل کے نہ ہی گزرے زمانے کے استادوں کا کوئی ذکر کرتا ہوں، کیونکہ استاد کسی ایک زمانے کا نہیں ہوتا بلکہ ہر زمانہ استاد کا ہوتا ہے، جس میں ایک دور ایک مستقبل پروان چڑھ رہا ہوتا ہے، خیر بات ہو رہی تھی ایک بچہ ایک مثبت فرد کے طور پر کیسے معاشرے میں اثر انداز ہوتا ہے، ایک استاد اپنی کلاس میں بیٹھے بچوں یعنی اپنی روحانی اولادوں کو کیونکر صرف روایتی تعلیم دے کر اپنے فرض منصبی سے بہت جلد سبکدوش ہو جاتے ہیں، کیا وہ رسمی تعلیم دے کر بچوں میں روحانی روح کو اجاگر کر سکتے ہیں؟

نہیں ہر گز نہیں بلکہ بچوں کو باکردار بنانے کے لئیے، استاد کا مثبت ہونا ضروری ہے، یعنی کہ استاد کا ہر بنیادی برائیوں سے اجتناب کرنا ہوگا، جس میں جھوٹ بد زبانی جیسی گھٹیا منفی رویوں سے بچنا ہوگا۔ تاکہ ایک اچھا باسلیقہ و با اخلاق استاد ایک معاشرتی برائیوں سے پاک معاشرہ تشکیل دے سکتا ہے، چور، ڈاکو، کرپشن میں ملوث افسران اور ظالم حکمران جیسے لوگ ایک سکول سے لے کر بڑے اداروں سے تعلیم حاصل کرتے ہیں، جہاں ایک استاد ہی ہوتا ہے، ان سب کی تربیت کرنے والا، ان کو بے راہروی کا شکار بنانے میں مدد کرتا ہے، حالانکہ یہی استاد ان سب لوگوں کی اچھی تربیت کے ذریعے انہیں صراط مستقیم پر چلانے میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔

لیکن نہیں ہمیں تو بس وقت گزارنا ہے، اور ملک کس کروٹ بیٹھے اس میں ہمارا کیا، لہذا ہم ایک تعمیراتی استاد بنیں اور ایک اصول پسند معاشرہ بنائیں، تاکہ ملک میں انصاف، سچ کی آواز کا بول بالا ہو، اور ہم ایک ذہنی و جسمانی آزادی کی حامل قوم بن پائیں۔ امید ہے کہ ہم اپنی جسارت کے مطابق ملک کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔

Check Also

Imandari Aur Dayanatdari

By Qamar Naqeeb Khan