Traffic Ke Barhate Hadsat
ٹریفک کے بڑھتے حادثات
پاکستان کے مسائل میں دن بدن تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اس کی ڈھیروں وجوہات ہیں، سیاسی عدم استحکام، بدترین کرپشن، لڑکھڑاتی اور قرضوں میں جکڑی معیشت، ناقابلِ برداشت مہنگائی، روپے کی قیمت میں مسلسل گراوٹ، درآمدات اور برآمدات کا عدم توازن اور ان سب سے بڑھ کر، آبادی کا خوفناک حد تک پھیلاؤ، ان تمام مسائل کا احاطہ کرنے کے لیے شاید ایک کتاب بھی تحریر کی جائے تو بھی ممکن نہ ہو پائے گا۔
اگر پاکستان میں کرپشن اور سیاسی عدم استحکام کے بعد آبادی میں اضافے کو بدترین مسئلہ گردانا جائے تو شاید غلط نہیں ہوگا، اس وقت پاکستان کی مجموعی آبادی 25 کروڑ کے لگ بھگ ہے، جبکہ ملکی وسائل نہ ہونے کے مترادف ہیں۔
اگر ملکی وسائل ناکافی ہوں اور آبادی کے بڑھنے کا تناسب قابو سے باہر ہو جائے تو یقینی طور پر نتائج معاشی بدحالی کی صورت میں سامنے آتے ہیں، اور جب معیشت ہی ہچکولے کھا رہی ہو تو ملک ترقی کیسے کر پائے گا، آبادی کے شدید اضافے نے دیہاتوں میں بسنے والوں کو بھی شہروں کا رخ کرنے پر مجبور کردیا ہے، شہروں میں آبادی کے بڑھنے سے ٹریفک میں بھی دن بدن خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ٹریفک حادثات کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد، بیماریوں کا شکار ہو کر ہلاک ہونے والوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔
گزشتہ ماہ رمضان کے دنوں میں صرف پنجاب میں ٹریفک حادثات کی وجہ سے 176 روزہ دار جاں بحق ہوئے سب سے زیادہ ہلاکتیں حکمرانوں کے شہر لاہور میں ہوئیں، جہاں 25 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جبکہ لاہور میں ان بیس دنوں کے دوران 5210 ٹریفک حادثات ہوئے، جو کسی بھی اعتبار سے معمول قرار نہیں دیئے جا سکتے۔
پنجاب میں ان بیس دنوں کے دوران 22765 حادثات رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق 1328 لوگوں کے سر پر چوٹ لگی اور ہڈی ٹوٹ گئی، 2151 افراد کے جسم کی مختلف ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور وہ بیڈ سے لگ گئے۔ اکثریت تازہ کما کر کھانے والوں کی ہے جو اپاہج ہونے کیو جہ سے خود ورثاء پر بوجھ بن گئے ہیں، یہ تو صرف ایک ماہ کے اعداد و شمار ہیں، جبکہ عید کی چھٹیوں میں بھی بیسیوں ٹریفک حادثات رونماء ہونے، پنجاب ٹریفک پولیس، ایجوکیشن یونٹ پورے پنجاب میں عوام الناس کو آگاہی فراہم کرنے کے لیے بہت محنت سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے تاکہ حادثات کو وقوع پذیر ہونے سے روکا جا سکے۔
دوسری ٹریفک قوانین کی پاسداری کے حوالے سے عوام الناس کا رویہ ٹریفک بہت غیر ذمہ دارانہ ہے، اوور سپیڈنگ حادثات و اموات سب سے بڑی وجہ بنتی ہے، مگر بدقسمتی سے لوگ مقرر کردہ حد رفتار سے تجاوز کرنے کو اپنا فرض سمجھتے ہیں جبکہ یہ ایک بہت بڑا جرم ہے، مال بردار گاڑیوں پر اوور لوڈنگ کرنا معمول بن چکا ہے، گنے کی ترسیل کے دنوں میں شاہراہوں کا بلاک ہو جانا ایک معمول بن چکا ہے، کم عمر موٹر سائیکل و کار ڈرائیور چلتے پھرتے موت بانٹنے کا سبب بنتے ہیں، جبکہ اس مسلئے پر عدالت عالیہ پنجاب کے واضح احکامات موجود ہیں کہ بغیر لائسنس اور کم عمر ڈرائیورز کے ساتھ سختی سے پیش آیا جائے، مگر جب کمر عمر ڈرائیورز کے خلاف حسب ضابطہ کاروائی کی گئی تو اس پر سول سوسائٹی اور عوامی حلقوں کا بہت زبردست رد عمل آیا کہ مقدموں اور پرچوں کی وجہ سے ان نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔
اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ، اگر ٹریفک حادثات کی روک تھام کرنی ہے تو پھر ایسا کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے کہ ہم، اس بدترین مسئلے کو مستقل طور پر حل کر پائیں، ایک طرف جہاں اس کی ذمہ داری ٹریفک پولیس پر عائد ہوتی ہے تو دوسری جانب عوام کی بھی بھرپور ذمہ داری ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کی مکمل آگاہی کا حصول کرکے، ان تمام قوانین کی مکمل پاسداری کرے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو محفوظ کیا جاسکے، ٹریفک حادثات کی مکمل روک تھام کے لیے، عوام الناس کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا پڑے گا، اور بھرپور ذمہ داری کا ثبوت دینا ہوگا۔