Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sultan Ahmed
  4. Pani Ka Falsafa

Pani Ka Falsafa

پانی کا فلسفہ

یہ تو ہم جانتے ہیں کہ سیکھنے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ مگر شاید یہ بات ہمارے لیے نئی ہو کہ سیکھنے کا سلسلہ بظاہر عام اور غیر اہم چیزوں سے بھی جوڑا جا سکتا ہے۔ خدا کی بنائی ہوئی اس وسیع کائنات اور دنیا میں کوئی بھی شے بیکار نہیں۔ بہت سی چیزوں کو ہم اپنے تصرف میں تو لاتے ہیں مگر ہمارا ذہن سیکھنے کے حوالے سے صرف انسانوں سے ہی فیض یاب ہونا پسند کرتا ہے۔

حالانکہ ہمارے اردگرد بے شمار ایسے ان دیکھے "استاد" موجود ہیں جو ہمیں زندگی کے بہت سے فلسفے سکھا سکتے ہیں۔ انسان کے دماغ کو خدا نے بے پناہ صلاحیتوں سے سرفراز فرمایا ہے، یہ چھوٹا سا عضو غیر معمولی اثاثہ ہے۔ دنیا میں موجود ستاسی لاکھ مخلوق میں صرف انسان ہی اپنے دماغ کا استعمال حیرت انگیز طور پر کر سکتا ہے اور اس کے نتائج سے ہم بخوبی باخبر ہیں۔

یہ ترقی و جدت دماغ کی زبردست سیکھنے کی صلاحیت کی مرہون منت ہے۔ حضرت انسان چیونٹی جیسی بظاہر معمولی شے سے بھی بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ چیونٹیوں کی "زندگی" گزارنے پر باقاعدہ کتابیں تحریر کی گئی ہیں اور مختلف فلسفے اخذ کئے گئے ہیں۔ پانی نہ صرف زمین پر بقائے حیات ہے بلکہ اس سے بھی ہم زندگی کے کئی اہم پہلوؤں کے بارے میں سیکھ سکتے ہیں۔

پانی۔ دو ہائیڈروجن ایٹم اور آکسیجن کا ایک ایٹم۔

ایک سادہ مالیکیول لیکن، کیمیا دانوں اور طبیعیات دانوں کے لیے، ایک دلچسپ و مسحور کن شے۔

پانی نے 500 قبل مسیح میں چینی فلسفی لاؤ زو کو ایک نئی سوچ بخشی۔ حال ہی میں ریمنڈ تانگ کی ایک TED گفتگو نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح پانی کے بارے میں ایک نظم نے اسے ٹیکنالوجی سے چلنے والی زندگی سے پیدا ہونے والے تناؤ اور اضطراب سے نمٹنے میں مدد کی۔ پانی میں عاجزی ہے۔ یہ ہمیں دوسروں کو سن کر سیکھنے اور تبدیل کرنے کی صلاحیت سکھاتا ہے جو ایک نیا حل فراہم کر سکتے ہیں جس کے بارے میں آپ نے پہلے سوچا بھی نہیں ہو گا۔

پانی سے ہم عاجزی (Humility) سیکھ سکتے ہیں۔ مدد اور رہنمائی طلب کرنا اچھی عادتیں ہیں۔ عاجزی اختیار کریں، ہر چیز کا جاننا ممکن نہیں، بے غرض مدد فراہم کرنا عاجزی کی علامت ہے۔ ذرا اندازہ کریں پانی جیسی طاقتور شے جو پہاڑوں اور پتھروں کا سینہ چیر کر راستہ بنا لیتا ہے، اپنی جیسی سخت چیز کو بھی زنگ آلود کر دیتا ہے، یہ برسنے پر آئے تو شہر کے شہر ڈبو دیتا ہے، مگر اس میں ٹھہراؤ اور سکون پایا جاتا ہے۔

یہ خاموشی سے اور عاجزی سے اپنا کام جاری رکھتا ہے۔ یہ ہم انسانوں کو پیغام دیتا ہے کہ طاقت اور اختیار ملنے کے بعد بھی عاجزی اور انکساری کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہمیشہ برقرار رہنے والی چیزیں نہیں یہ کبھی نہ کبھی ہمارے ہاتھ سے پھسل جائیں گی۔ پانی سے ہم آہنگی (Harmony) سیکھنی چاہیے۔ پانی اپنے گرد و نواح سے نہیں لڑتا جھگڑتا، یہ ان کے ساتھ مل کر راستہ تلاش کرتا ہے۔ یہ "ساتھ" نبھاتا ہے۔ پانی گندگی، مٹی اور دیگر کثافتوں کو بھی ساتھ ملا کر چلتا ہے۔

اسی طرح ہمیں بھی اپنے جیسے ان انسانوں کو ساتھ ملانا چاہئے جن کا نکتہ نظر مختلف ہو۔ اختلاف رائے اور سوچ کی گندگی کو صاف پانی ہی صاف کر سکتا ہے۔ کاش ہمارے ارباب اقتدار پانی سے یہ سبق سیکھ سکیں۔ سیلاب نے جہاں زندگی در بدر کر دی ہے وہیں اسی پانی نے لوگوں کو جوڑ بھی دیا ہے۔ تمام ادارے، حکومتیں، افواج، مذہبی اور سماجی تنظیمیں مل جل کر سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام سر انجام دے رہے ہیں۔

پانی دل اور دماغ کو کشادگی (Openness) سکھاتا ہے۔ پانی تبدیل ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ گیس، مائع، ٹھوس۔ یہ اس کے مطابق اپنی شکل کو ڈھالتا اور بدلتا ہے۔ یہ اپنی حیثیت کی تبدیلی پر احتجاج بھی نہیں کرتا نہ حرف شکوہ ادا کرتا ہے۔ تبدیلی واحد چیز ہے جو اپنا وجود برقرار رکھتی ہے۔ دنیا کی ہزاروں سالہ معلوم تاریخ میں تبدیلی ہی وہ جز ہے جس سے انسان کی ترقی جڑی ہے۔ اسی سے ہم نے اڑنا سیکھا، طرح طرح کی ایجادات کیں جن سے ہماری زندگی آج پرآسائش ہے۔

مگر حیرت انگیز بات ہے دنیا کی تمام مخلوق میں صرف انسان واحد مخلوق ہے جس میں کشادگی کی کمی ہے۔ عالمی جنگیں ہوں یا دہشت گردی کا عفریت، حادثات ہوں یا وارداتیں، لسانی، نسلی، مذہبی، مسلکی یا نظریاتی اختلافات ہوں غرض انسان ہی انسان کا دشمن ہے۔ جو نہ صرف خود کو ختم کر رہا ہے بلکہ دوسری مخلوقات سے بھی جینے کا حق چھیننا چاہتا ہے اور غالباََ اپنی برتری ثابت کرنے کے لئے کچھ بھی کر گزرتا ہے۔

ہزاروں، لاکھوں سال سے بہتا پانی ہم انسانوں کو عاجزی، ہم آہنگی اور کشادگی کا درس دے رہا ہے۔ کوئی ہے جو اس سے سیکھے اور خود کو پانے کی خصوصیات سے بہرمند کرے؟

Check Also

Wo Shakhs Jis Ne Meri Zindagi Badal Dali

By Hafiz Muhammad Shahid