Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sultan Ahmed
  4. Naa Kehne Ka Hunar

Naa Kehne Ka Hunar

نہ، کہنے کا ہنر

ہمارے ایک دوست ہیں امداد بھائی، اپنے نام کی طرح دوسروں کے ہمیشہ کام آنے والے، ہر کام میں پہل کرنے والے۔ ان کے دوست انہیں کوئی بھی کام دے دیں، امداد بھائی کی ڈکشنری میں جیسے "نہیں" لفظ موجود ہی نہیں۔ ان کی یہ خوبی دوستوں کو بہت بھاتی ہے۔ ایک مرتبہ امداد بھائی اپنے گھر کا بجلی کا بل جمع کرانے کی لائن میں لگے تھے اور آخری تاریخ تھی کہ اچانک دوست کی کال آ گئی۔ اسے کوئی بہت ضروری کام تھا۔ امداد بھائی نے لائن چھوڑی اور دوست کے کام میں جت گئے۔

امداد بھائی میں یقیناََ بے پناہ خصوصیات ہیں اور وہ بہت ملنسار ہیں مگر میں اکثر و بیشتر دیکھتا ہوں کہ امداد بھائی کے پاس اپنے لئے اور اپنے گھر والوں کے لیے وقت کی شدید قلت ہوتی ہے۔ آخر ایسا کیوں ہے؟ وجہ یہ ہے کہ امداد بھائی کو "نہیں" کہنے کا ہنر نہیں آتا۔ ہم جیسے جیسے اپنی زندگی میں آگے بڑھتے ہیں، پیشہ ورانہ زندگی میں قدم رکھتے ہیں۔ ہمارے کام اور مشاغل کی تعداد بڑھتی چلی جاتی ہے۔

گھر کے کام، فیملی کی مصروفیات، ذاتی نوعیت کے کام، آفس کے نہ ختم ہونے والے کام، اسی طرح دیگر مشاغل ہمارا سارا وقت کھا جاتے ہیں۔ کبھی کبھی آپ یقیناََ تمنا کرتے ہوں گے کہ کاش دن 24 گھنٹے سے بھی طویل ہوتا۔ یاد رکھیے ہر کام میں"ہاں" نہیں کہنا ہوتا۔ اگر آپ کی اپنی ٹوکری میں ایک دن کے کافی کام باقی ہیں اور آپ دوسروں کے کام بھی اپنی ٹوکری میں ڈال لیتے ہیں تو یقیناََ چوبیس گھنٹے آپ کے لئے کم ہیں۔ ساری بات priority کی ہے۔ یہ زندگی ہے کوئی ریس نہیں۔

ضررتاً "نہ" کہنے کے کچھ بہترین طریقے ہوتے ہیں۔ انہیں اپنا کر ہم اپنا بہت سا قیمتی وقت، فرسٹریشن اور وقت کی قلت کی وجہ سے اگر کام مکمل نہ کر سکے تو شرمندگی سے بچ سکتے ہیں۔ سب سے پہلی اور اہم بات، کسی کام کو "نہ" اس صورت کہا جائے جب واقعی آپ کے کام زیادہ ہوں اور وقت کمیاب یا آپ نے ایسا کام اپنے ذمے لے لیا ہے جو آپ کرنا جانتے ہی نہیں۔

پہلا آسان طریقہ "نہ" کہنے کا یہ ہے کہ انسان کو نہ کہنے کے بجائے کام کو نہ کہا جائے۔ مثلاََ میرے دوست نے ایک بار مجھے اپنے بچے کو میتھ اور سائنس پڑھانے کو کہا۔ میرا جواب یہ تھا کہ میں آپ کو کبھی "نہ" نہ کہتا مگر میتھ اور سائنس میرے سبجیکٹ نہیں۔ میں انہیں نہیں پڑھا سکتا۔

دوسرا طریقہ انتہائی دلچسپ ہے۔ اسے کہتے ہیں سینڈوچ میتھڈ (sandwich method)۔ یقیناََ ہم سب نے سینڈوچ دیکھ اور چکھ رکھے ہیں۔ سینڈوچ کے اوپر نیچے ڈبل روٹی اور درمیان میں اسکا جوہر ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح اگر آپ نے کسی کام کو "نہیں" کرنا ہے تو اس "نہیں" کو دو "ہاں" کے درمیان سینڈوچ بنا دیں۔ مثلاََ کسی نے آپ کو دعوت دی ہے اور آپ واقعی نہیں جا سکتے۔ ایسے میں اس شخص کو شکریہ ادا کریں اس کی کسی پرانی دی ہوئی دعوت کی تعریف کریں کہ وہ انتہائی شاندار دعوت تھی اور آپ کو بہت اچھا لگتا ہے اس کی دعوتوں میں آنا۔ مگر اس بار، اور پھر آخر میں اس بات کی یقین دہانی کے آئندہ وہ اس کی دعوت ضرور قبول کرے گا۔

تیسرا طریقہ بھی بہت دلچسپ اور تیر بہدف ہے۔ "نہیں" یا "نہ" چونکہ ایک منفی لفظ ہے اور منفی الفاظ کے اثرات بہت دیر پا ہوتے ہیں۔ یہ سیدھے دل پہ اثر کرتے ہیں۔ ان کا تعلق جذبات سے ہے اسی لیے ایسے الفاظ کہنے میں حکمت سے کام لینا چاہیے۔ "نہیں" کو "ابھی نہیں" سے بدل دیں۔ اس سے آپ کو وقت مل جائے گا اور وقت نہ صرف بہت بڑا مرہم ہے بلکہ ہم اسے حاصل کر کے دل بھی جیت سکتے ہیں۔

"نہ" کہنا واقعی ایک مشکل فن ہے۔ اس سے دوستی رشتے داری وغیرہ میں خلیج بھی حائل ہو جاتی ہے۔ یہ خلیج بعد ازاں رشتوں سے دوری کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ بعض دفعہ ہمیں نہ چاہتے ہوئے بھی "نہ" کرنی پڑتی ہے۔ کبھی وقت کی قلت آڑے آتی ہے اور کبھی ہم کام کا ایسا بیل اپنے پیچھے لگا لیتے ہیں جسے ہم قابو نہیں کر سکتے۔ دونوں صورتوں میں"نہ" ہی کہنا ہے۔ مگر لحاظ منہ کھولے سامنے آ جاتا ہے۔

ایسی صورت میں براہ راست "نہ" کرنے کے بجائے اس کا کوئی نعم البدل آفر کیا جا سکتا ہے۔ مثلاََ میرے پاس تو ابھی وقت نہیں مگر میں آپ کو ایک شخص کا نمبر دے دیتا ہوں وہ یہ کام کر دے گا۔ اس سے آپ کا وقت بھی بچ جائے گا، "نہ" کہنے میں آر بھی محسوس نہیں ہو گی اور آپ کے مخاطب کا کام بھی نکل جائے گا۔ "نا" کہنا باقاعدہ مشق سے ہی آئے گا۔ ہمیں بچپن سے ہی "ہاں" اور "قبول" کرنے کی عادتیں ڈالی جاتی ہیں۔ یقیناََ یہ بہت اچھی عادتیں ہیں مگر وقت ایک سا نہیں رہتا۔

ایک واضح، باوقار اور شائستہ "نہ" قیمتی وقت، رشتے اور شرمندگی سے بچا سکتی ہے۔ پیشہ ورانہ اور سماجی زندگی میں بھی "نہ" کہنے کے بڑے فوائد ہیں۔ مشہور امریکی بزنس مین وارن بفٹ نے کامیاب اور بہت کامیاب لوگوں کے درمیان یہی فرق بتایا ہے کہ بہت کامیاب لوگ زیادہ تر "نہ" کرتے ہیں۔ "نہ" یا "نہیں" کی پریکٹس کریں۔ کچھ "بے ضرر قسم کی نہیں" ہوتی ہیں۔ ان سے پریکٹس کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔ مثلاََ ریسٹورنٹس میں ویٹر کو کسی بات پر "نہ" کہنا۔ اس "نہ" کے ساتھ شکریہ چپکا کے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں اور نہ کہنے کی مشق بھی ہوتی رہے گی۔

کسی کو کسی کام کا انکار کرنا حقیقتاََ ایک مشکل کام ہے اور اگر کام دینے والا آپ سے عہدے، رتبے یا عمر میں بڑا ہو تو مشکل تر۔ زندگی میں ہم نے کئی بار ڈائریکٹ "نہ" کہا ہوتا ہے اور اس کے نتائج بھی بھگتے ہوتے ہیں اور کچھ نہیں تو کم سے کم ضمیر کی ملامت تو ضرور محسوس کی ہوتی ہے۔ ہم اپنی انا کو گنے کا جوس پلانے کی خاطر دوسروں کے سامنے کبھی بھی اسے گرنے نہیں دینا چاہتے جس کی وجہ سے کام سے انکار کر کے ہم فرسٹریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اپنی سوچ کو تھوڑا سا بدل کر، صبر اور حکمت سے کام لے کر "نہیں" یا "نہ" کرنے کا ہنر سیکھا جا سکتا ہے۔ برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کیا خوب کہا ہے کہ قیادت کرنے کا فن "ہاں" کہنے میں نہیں بلکہ "نہ" کرنے میں ہے کیونکہ ہاں کرنا بہت آسان ہے۔ لہٰذا جب موقع ملے ضررتاً "نہ" سے کام چلائیں کیونکہ آپ کی زندگی میں آپ سب سے اہم ہیں۔

Check Also

Netherlands

By Zaigham Qadeer