Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sultan Ahmed
  4. Doosra Number

Doosra Number

دوسرا نمبر

کیا آپ کو پتہ ہے۔ چاند پر قدم رکھنے والے دوسرے شخص کا نام کیا تھا؟ یا ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والا دوسرا کوہ پیما کون تھا؟ دنیا کی دوسری سب سے بلند عمارت، دنیا کا دوسرا سب سے بڑا دریا اور دنیا کا دوسرا سب سے بڑا صحرا کونسا ہے؟ فٹبال میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ کس نے گول کیے ہیں؟ کرکٹ کی دنیا کا دوسرا بہترین بولر کون؟ دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین ملک، دوسرا سب سے چھوٹا ملک۔

دوسرا سب سے بڑا شہر اور دوسری مہنگی ترین کار کونسی ہے؟ انسان کی نفسیات میں جو بیج بویا جاتا ہے۔ وہ صرف اول نمبر کا ہے، سب سے بہتر اور برتر کے متلاشی ہم لوگ بھول جاتے ہیں کہ دنیا میں کل سات ارب سے زیادہب انسان بستے ہیں، ہمارا نا آنے میں پہلا نمبر تھا نا جانے میں ہمیشہ پہلا نمبر، پہلی پوزیشن، پہلا شخص، پہلی خاتون ہی تاریخ کا حصہ بن پاتے ہیں۔

دوسرا نمبر پہلے کے ساۓ میں کہیں چھپ جاتا ہے۔ ریکارڈ صرف سب سے طویل دیوار، دیوار چین کا ہوتا ہے، دوسری طویل ترین دیوار کو کوئی نہیں جانتا۔ دوسرا نمبر تاریخ کے صفحات میں گم ہو جاتا ہے، اسے کوئی یاد نہیں رکھتا، اس کا کوئی تذکرہ نہیں کرتا حالانکہ اس کا کارنامہ کسی صورت کمتر نہیں، جس طرح پہلا نمبر سب سے نمایاں، جدا اور ممتاز ہوتا ہے۔

اسی طرح دوسرا نمبر بھی ایک ہی ہوتا ہے، اس جیسا بھی دوسرا کوئی نہیں ہوتا، مگر ہم اول نمبر سے نیچے اترنے کو تیار نہیں، دوسرا نمبر یا دوسری پوزیشن بھی قابل احترام اور تحسین کے لائق ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ بہت سوں سے بہتر ہیں۔ زندگی کوئی ریس یا مقابلہ نہیں کہ اس میں ہر بار اول آنا ضروری ہے۔ اگر زندگی ایک ریس یا مقابلہ ہے تو اسے مکمل کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔

مجھے اکثر ایسے والدین سے واسطہ پڑتا ہے۔ جو اپنے بچوں کے اول آنے کی جستجو میں اسکول، ٹیوشن اور ٹیچر بدلتے رہتے ہیں۔ مگر وہ اس نمبر ون کی ریس سے نکلنے کو تیار نہیں، یقین مانیں ان کے بچے بہت ذہین اور سمجھدار ہوتے ہیں۔ مگر ان کے والدین کو اول نمبر چاہیے۔ ہر بچہ نمبر ون "میٹریل" نہیں ہوتا۔ وہ اپنے بچے کو دوسرے نمبر پر بھی برداشت نہیں کر سکتے۔

ذرا سوچئے اس سے بچوں کی نفسیات پر کتنا گہرا اور برا اثر پڑتا ہوگا۔ وہ زندگی کو ایک مقابلے کے طور پر لیتے ہونگے اور ہر مقابلے میں نمبر ون کی طلب میں کیا کچھ کرنے کو تیار نہ ہوں گے۔ جو بچے زندگی میں شروع سے اول آتے ہیں ان کا مزاج، طبیعت اور برتاؤ دوسروں سے قدرے مختلف ہوتا ہے، کیوں کہ دوسرے یا تیسرے نمبر پر آنے والا بچہ اول نمبر حاصل نہ کرنے کو اپنی ناکامی تصور کرتا ہے۔

اس طرح وہ ناکامی کا مزہ چکھ لیتا ہے اور جب کبھی مستقبل میں وہ اول پوزیشن حاصل کرتا ہے تو کامیابی اس کی گردن میں سریا پیدا نہیں کرتی۔ اس کے برعکس ہمیشہ اول آنے والے ناکامی سے نا آشنا ہوتے ہیں۔ زندگی میں فقط ایک ناکامی انہیں ایسے بھنور میں پھنسا دیتی ہے۔ جس نے وہ نکل نہیں پاتے کچھ لوگوں کے لیے، دوسری پوزیشن ٹھیک ہے۔ یہ قابل احترام ہے، یہ اچھا ہے، یہ قابل قبول ہے۔

لیکن ایک حقیقی فاتح، اسٹار، یا چیمپئن کے لیے، وہ دوسری پوزیشن کو ہارتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ عظیم گولفر، والٹر ہیگن نے کہا، "کسی کو یاد نہیں کہ کون دوسرے نمبر پر آیا" راجر بینسٹر پہلا شخص تھا، جس نے سب سے پہلے چار منٹ میں ایک میل دوڑا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ دوسری بار کس نے کیا؟ نیل آرمسٹرانگ چاند پر چلنے والے پہلے انسان تھے۔

کیا آپ کو یاد ہے کہ اس کے بعد یہ کس نے کیا؟ زیادہ تر لوگ نہیں جانتے۔ یہ Buzz Aldrin تھا۔ چاند پر کل بارہ خلانوردوں نے چہل قدمی کی ہے اور ہمیں کون یاد ہے، جس نے سب سے پہلے ایسا کیا تھا۔ حالاں کہ یہ کارنامہ انجام دینا اصل کامیابی ہے کہ آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ چاند کی زمین آپ کے زیر پا رہ چکی ہے۔ امریکی کاروباری مشیر، مصنف، اور لیکچرر، جم کولنز نے اپنی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب "گڈ ٹو گریٹ" میں درج ذیل حوالے سے لکھا۔

"اچھا ہونا عظیم ہونے کا دشمن ہے۔ بہت کم لوگ عظیم زندگیاں حاصل کرتے ہیں تو کیا ایسی صورت میں انسان جینا چھوڑ دے یا مقابلے سے باہر ہو جائے؟ اچھا بننا یہ ہونا بھی زندگی کی دوڑ میں شامل رہنا ہے۔ سب سے اہم ہمت نہ ہارنا اور مشکلات کا سامنا کرتے رہنا ہے۔ زندگی میں کامیابیاں کم اور ناکامیاں زیادہ ہیں۔ ڈٹے رہنا، آگے بڑھتے رہنا زیادہ اہم ہے۔ نمبر سے فرق نہیں پڑتا کیوں کہ زندگی کوئی میچ یا ریس نہیں۔

Check Also

Qasoor To Hamara Hai?

By Javed Ayaz Khan