Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Washroom, Banawat Aur Tanhai

Washroom, Banawat Aur Tanhai

واش روم، بناوٹ اور تنہائی

گھر چھوٹا ہو مگر واش روم کشادہ ہو، کشادہ واش روم کا مطلب ماسٹر، لگثری، انٹیریئر ڈیزائننگ سے لبریز بیش قیمتی ٹائلز اور ٹوائلٹس نہیں، کشادہ واش روم کا مطلب ہے کہ واش روم داخل ہوتے ہی ختم نہ ہوجائے، پاؤں بچا کر پوسچر سنبھال کر اور آنکھیں فقط ایک ہی دیوار پر ٹکا کر نہ رکھنی پڑیں۔

گھر کے نقشے میں سب سے کم توجہ وقت اور غور و خوض واش روم کی تیاری میں لگتی ہے، واش روم کی طرز تعمیر کا طریقہ بھی ایک ہی کلیے ایک ہی زاویے پر چلتا آرہا ہے، کوئی جدت کوئی نیا پن نہیں، ایک چھوٹا سا بے ڈھنگا ڈبہ جس میں داخل ہوا جائے تو ایک جگہ سمٹ کر بیٹھنے اور ایک جگہ اکڑوں کھڑے ہوکر نہانے کی میسر ہے تو بس کافی ہے۔

واش روم کی بناوٹ تہذیب کا پتہ دیتی ہیں، ثقافت کی ترجمان ہیں گھر کے مکینوں کے رکھ رکھاؤ مالی آسودگی تنگدستی اور نفاست کی جھلک واش روم سے جھلک جاتی ہے۔ واش روم میں پڑی اور کس پوزیشن میں پڑی کوئی بھی چیز مشاہدے والی آنکھ کو گھر کے مکینوں کے مجموعی حالات مزاج اور طبیعت کی چغلی خاموشی سے کر جاتی ہے۔

ریسٹورانٹ کا واش روم، پبلک ٹوائلٹ یا کسی سرائے سے منسلک پیٹ کا بوجھ گرانے کے لیے مختص کی چار دیواری یہ ریسٹ روم کہلاتے ہیں انہیں واش روم کی گنتی میں نہیں گرداننا چاہیے، واش روم جسے کہیں گھر کا وہ مکمل حصہ ہے جس میں بے دھڑک سا اطمینان ہو، انجانا سکون ہو جس کے در و دیوار فرش اور چھت کی اوپری دیواروں میں اترے ہلکے سے پینٹ اور پلستر سے بھی مانوسیت ہو جہاں پتہ ہو کہ کس کونے میں چھپکلی رہتی ہے، کونسے نمبر والی ٹائل تڑخی ہوئی ہے، کونسی ٹوٹی کا پریشر کتنا ہے اور کتنا دبانے سے بند ہوتی یا بگڑتی ہے۔

انسان کے وجود کی پیدائش کے ہمراہ ہی واش روم کی ضرورت نے جنم لیا یہ قدیم ضرورت تو آج بھی اسی حالت میں ہر انسان کے ساتھ موجود ہے کوئی ذی روح اس سے ماورا نہیں مگر انسانی تہذیبوں کے جنم اور ارتقاء کے ساتھ ساتھ ہر دور میں واش روم کی بناوٹ بھی ارتقاء پذیر رہی، ہمارے خطے کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ انڈس ویلی کی تہذیب کی کھوج میں دنیا کا سب سے پہلا اور قدیم واش روم کا نظام دریافت ہوا، انڈس ویلی کی تہذیب کا یہ واش روم تنہا انسان کی حاجت کے لیے تھا یعنی یہ کمبائن فیملی کے لیے تو تھا مگر بیک وقت ایک ہی انسان چار دیواری میں گوشہء نشینی میں جاکر اپنی حاجت انجوائے کرسکتا تھا۔

روم میں دشمنوں کے ڈر سے سوشل غسل خانے قائم ہوئے جہاں ٹوائلٹ کی سیٹیں ساتھ ساتھ بنائی جاتی اور حاجت مند گروپس میں بیٹھ کر پارلیمنٹ سے بازار تک ہونے والے تمام واقعات کو ڈسکس کرتے ہوئے ایک دو اور تین نمبر کام کرتے۔

چیختے چنگھاڑتے برق رفتاری سے کچلتے زمانے میں واش روم کی چار دیواری میں میسر تنہائی انسانی صحت کے ساتھ دماغی سکون کے لیے مراقبے کا کام کرتی ہے۔ واش روم میں انسان اپنی سوچوں کے ہمراہ تنہا بیٹھتا ہے، نہاتا ہے دانت صاف کرتا ہے اپنے جسم کے ساتھ وقت گزارتا ہے ہر اعضاء محسوس کرتا ہے۔

واش روم کی تنہائی کمرے کی تنہائی سے مختلف ہے، کمرے میں کسی ایک مخصوص خیال کے گرد دماغ کی توانائیاں خرچ ہوتی ہیں واش روم میں بیٹھا دماغ کسی بھی پچیدہ خیال پر الجھتا نہیں ہے، جوں جوں جسم ڈھیلا پڑتا ہے خیال آوارہ گردی پہ نکل جاتے ہیں، اس لمحے کوئی آنکھ جج کرنے والی موجود نہیں ہوتی کوئی انگلی اٹھانے والا ہاتھ نہیں ہوتا کوئی تنقید کرنے والا موجود نہیں ہوتا کوئی سوشل پریشر نہیں، بس آپ ہیں تنہائی ہے سکون ہے خیالات کی روانی ہے کھلی آنکھوں سے خوابوں کی چلتی ریلز ہیں تخلیقی صلاحیتیں ایسے ماحول میں یوں سر اٹھاتی ہیں جیسے کسی گھنے درختوں کی چھاؤں میں چھپی نرم بھربھری زمین سے برسات کے فوری بعد درجنوں کھمبیاں مٹی سے سر اٹھاتی ہیں۔

تخلیق تنہائی چاہتی ہے اور پرسکون تنہائی۔ اگر مشاہدہ سراسر بیرونی ہے تو اس مشاہدے کی تشریح اور اس کی سمجھ میں بہتے خیالات کی روانی کسی بھی بیرونی طاقت کی زرا سی بھی اجارہ داری نہیں چاہتی، ایسا تخلیقی سازگار ماحول واش روم کی چار دیواری میں ہر وقت موجود رہتا ہے، کتنے ہی سائنسی آئیڈیاز فلاسفی گتھیاں میتھ کی پرابلمز، فزکس کے فارمولے، پینٹنگز کے زاویے ایسی ہی واش روم تھاٹس سے ابھرے۔ اسٹیو جابز سے شاشینک ریڈمپشن کی کہانی لکھنے والے اسٹیفن کنگ نے واش روم میں گزارے وقت کو اپنے تخلیقی آئیڈیاز کی پیدائش کی آماجگاہ کہا۔

سکون کا لمحہ ملتا نہیں بنانا پڑتا ہے اور ہر واش روم پرسکون نہیں ہوتا بنانا پڑتا ہے سلیقے سے ڈیزائن کرنا پڑتا دیوار کے رنگوں سے فرش کی بناوٹ تک شاور سے ٹوائلٹ سیٹ تک لائٹ سے سنک کی پوزیشن تک واش روم کا نقشہ بیٹھ کر سمجھداری اور ذمہ داری سے ڈیزائن کرنا خود کو مستقبل میں فری کی تھراپی مہیا کرنا ہے۔

کشادہ واش روم نہ بھی ہو مگر دکھنا چاہیے انٹیریئر ڈیزائننگ سے یہ ممکن ہے، شیشہ محدود اور تنگ جگہوں کو کشادہ دکھانے کے لیے بہترین ہے، جگہ کی تنگی کے احساس کو کم کرتا ہے، چھوٹے واش روم میں بڑا شیشہ نصب ہوا ہو تو روشنی منعکس کرکے کشادہ واش روم کا گمان ہوتا ہے، کوشش کی جائے تو ایک شیشہ لگانے کی بجائے پوری ایک دیوار شیشے کی بنا لی جائے، صاف کرنے میں دقت ہوسکتی ہے مگر اس سے واش روم روشن اور کشادہ دکھنے لگے گا۔

واش روم کی ٹائلز جمالیاتی حس کو تسکین پہنچاتی ہے اس کا دانش مندانہ انتخاب بےحد ضروری ہے آنکھ سب سے پہلے رنگ پکڑتی ہے چھوٹے واش روم کے لیے چھوٹے سائز والی ایک ہی پرنٹ کی ٹائلز کا انتخاب کریں فرش اور دیواروں پر فلور ٹائلز بھی جگہ کو کشادہ دکھاتی ہیں۔

اگر پینٹ ہے تو گہرے رنگوں کا انتخاب کریں جس میں ہرے رنگ کو ترجیح دیں چھوٹے واش روم میں باتھ ٹب کی جگہ شاور لگائیں نہانا آسان ہوجاتا ہے نیز فرش پر چیزیں بکھیر کر رکھنے کی بجائے سمیٹ کر ایک جگہ رکھیں باتھ روم کی دیواروں میں شیلف نصب کروائیں یا تعمیر کے دوران بلٹ اِن شیلف بنوائیں، جہاں آپ روز مرہ ضرورت کا سامان جیسا کہ تولیے وغیرہ ان میں رکھیں۔ میک اَپ، ٹوتھ برش اور دیگر چھوٹی موٹی اشیا سمیٹنے کے لیے آرڈر پر بنوائی گئی درازیں بہترین ثابت ہوتی ہیں۔ سنک کے نیچے بھی درازیں لگوائی جاسکتی ہیں۔

واش روم میں نیچر داخل کرنے کا بہترین ذریعہ ہلکی خوشبو والے پودوں کو چھوٹے گملے میں واش روم کی ایک نکڑ پر رکھنا ہے مگر یہ رواج ہمارے یہاں نہیں اگر واش روم کا ایریا زیادہ ہے تو جنس بگونیا، منٹ اور اریبین جسمین کا پودا واش روم میں رکھنے سے خوشگوار مہک کے ساتھ آنکھوں کو ہرا منظر دیکھنے کی تفریح مہیا کی جاسکتی ہے۔

گھر کا واش روم کشادہ یا تنگ جیسا بھی ہو یہ استعمال کرنے والے اور گھر میں مقیم افراد کے مجموعی مزاج کا آئینہ دار ہے یہ سکون کی جگہ ہے اور ماڈرن ورلڈ میں واش روم صرف ایک ہی کام کے لیے استعمال نہیں ہوتے یہ گہرے مراقبے مشکل فیصلے غم کے لمحے گزارنے کی جگہ ہے یہ اپنے ہی گھر میں فرار کا رستہ ہے۔

Check Also

Khyber Pakhtunkhwa Ka Jahannam

By Najam Wali Khan