Mah e Muharram Ki Aqeedat
ماہ محرم کی عقیدت
کافی نہیں ہے عقیدت حسینؑ کی
کردار مانگتی ہے محبت حسینؑ کی
یوں تو سبھی مسلمان ماہ محرم، محبت اور عقیدت سے ہر سال مناتے ہیں کچھ لوگ محرم کے دس دنوں کو عقیدت سے نہیں رسمََ نبھاتے ہیں کیونکہ انہیں فلسفہ شہادت امام حسینؑ اور قیام امام حسینؑ سے آگہی نہیں ہے۔ یہ لوگ اس جدید دور میں بھی قیام امام حسینؑ کو رسمی طور پر منا کر اپنا فریضہ کی انجام دہی کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ یہ ہر انسان کی اپنی سوچ کی حد ہے کہ قیام امام حسینؑ اور فلسفہ شہادت امام حسینؑ کو کس زاوئے پر پرکھتا ہے اور کس اینگل سے اسکی تشریح کرتا ہے اور کس عقیدت سے اپنے اوپر اسکی کیفیت طاری کرتا ہے۔
بحرکیف یہ بہت نازک اور حساس ٹاپک ہے جس پر گفتگو اتنا آسان نہیں بندہ حقیر کی چھوٹی یعنی ادنٰی سے کاوش ہے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کو ایک مفصل تحریر کے ذریعے اسکی افادیت اور اہمیت کو اپنی کم علمی کے باوجود سمجھا سکوں اور میں ملتمس ہوں ان علمائے کرام اور دوستوں کا کہ جہاں اس تحریر میں کمی بیشی نظر آئے بندہ حقیر کو اس سے آگاہ کر کے شکریہ کا موقع دیں۔
میں نے تحریر کے ابتدایہ شعر میں واضع کیا ہے۔
کافی نہیں ہے عقیدت حسینؑ کی
کردار مانگتی ہے محبت حسینؑ کی۔
ہمارا عقیدہ امام حسینؑ کا مقصد شہادت کو قطعی طور پر پورا نہیں کرتا بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے کردار سے اپنے عمل سے امام حسینؑ کے مشن پر عمل کر کے ان لوگوں کے لئے مشعل راہ بنیں جو مقصد شہادت حسینؑ سے نا آشنا ہیں۔ یہی عمل قابل تعریف اور قابل قدر عمل ہے۔ بے مقصد عقیدت سوائے جسمانی تکلیف کے سوا کچھ بھی نہیں کوشش کریں کوئی بھی عبادت بغیر سمجھے انجام نہ دیں عبادت وہی مقبول ہے جسکو سمجھ کر بجا لایا جائے۔
بغیر سمجھے آپ جتنی مرضی تگ و دو کریں دن رات ایک کریں وہ عبادت ربّ کو قطعی پسند نہیں۔ دس دن کی مجالس، آرڈر پے کالے کپڑے سلوانا، سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پروفائل پکچرز، رسمََ سینہ کوبی اور پھر سوشل میڈیا پہ تشہیر، تبرک کا اہتمام اور سبیلوں تک کربلا محدود نہیں بلکہ اپنے اچھے عملوں سے دوسروں کے لئے تقلید بننا اصل مقصد کربلا ہے۔
اگر ہم باطل سے اپنا حق نہیں مانگ سکتے، سماج میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے سے خوف کھاتے ہیں، ظالم و جابر کے آگے سر تسلیم خم کرتے ہیں، مظلوم کی داد رسی کرنے کی بجاۓ سہولت کار بنتے ہیں، سچ کو دبانے کے لئے کوفی و شامیوں کی طرح خاموشی اختیار کرتے ہیں، یزید وقت کا ظلم سہتے ہوے پچھلے یزیدوں پے لعن تان کرتے ہیں۔ چند مراعات کے لئے اور اقربا پروری کی خاطر سچ اور جھوٹ میں تفریق کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ کسی بھوکے کو کھانا، پیاسے کو پانی پلانے سے کتراتے ہیں۔ معاشرے میں عزت کا معیار حق اور سچ کی بجاۓ پیسہ و کرسی کو دیتے ہیں تو سمجھیں محرم صرف ریا اور اپنے آپ کو تسلی دینے کا ذریعہ ہے۔
کربلا شعور عطائے خداوندی کا راستہ ہے۔
کربلا حق و باطل کی پہچان کا نام ہے
کربلا معرفت حق شناسی ہے
کربلا حرام و جلال۔ میں تمیز کا نام ہے۔
کربلا حق خود ارادییت کو تکمیل سفر ہے، کرب و بلا نظام عدل کا عظیم فعل ہے۔
کربلا انسانیت سکھاتی ہے کربلا باطل کے سامنے ڈٹ جانے کا نام ہے کربلا اعلان حق ہے، کربلا بھٹکے ہوئے لوگوں کے لئے مشعل حق ہے۔
جس نے یزید سے فقط اس لئے نفرت کی کہ وہ آل رسولؐ کا قاتل تھا تو اس نے صرف ایک فرد واحد سے نفرت کی اور مقصد حسینؑ کی حقیقت کا تدارک نہ کر سکا جس نے یزید سے اس لئے نفرت کی کہ وہ دین خدا کو پامال کر رہا تھا اور اسکے خلاف امام وقت نے قیام کیا تو محشر تک آنے والے ہر یزید زہنیت صفت انسان کے خلاف بر سر پیکار ملے گا اور یہی مقصد حسینی ہے اس لیئے امام حسینؑ نے فرمایا۔
"مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا"۔
یہ جملہ بہت معرفت رکھتا ہے اسکی گہرائی میں جائیں تو آپکو ہر اچھے برے، حرام و حلال، جھوٹ و سچ اور دیگر تمام چیزیں اس جملے میں پوشیدہ ہیں آشکار ہو جائیں۔ لمحہ فکریہ ہے مقصد حسینؑ نبی کے نواسہ کو مدینہ چھوڑ کے کربلا میں پیاسا شہید ہونے کی ضرورت نہیں تھی۔ امام حسینؑ نے بتایا کے حق کی بالا دستی کے لئے کیسے اپنا سب کچھ قربان کیا جاتا ہے۔ یزید کے ہاتھ بیعت کرتے سب ملتا مگر کردار کا سودا نہیں کیا۔ آئیں اپنے گھر سے شروع کریں زندگی کے ہر شعبہ میں کردار حسینی اور حسینی شعار اپنائیں اور کربلا کو پورا سال زندہ رکھیں۔
اللہ ہم سب کو معرفت کربلا کی سمجھ اور شعور عطا فرمائے۔