Watan Ki Khatir Jan Qurban Kar Denge
وطن کی خاطر جان قربان کر دیں گے
پاکستان کی کل آبادی تقریباً 28کروڑ ہے۔ اس کا کل رقبہ 881913 مربع کلومیٹر ہے۔ پاکستان میں ہر فرد کی یہ خواہش ہے کہ وہ اپنی جان کو ملک کی خاطر قربان کرنا چاہتا ہے۔ اس ملک کا بچہ ہو یا بوڑھا ہو، وہ اپنے ملک کے لیے جان قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ پاکستان 14 اگست 1947 کو معرض وجود میں آیا۔ پاکستان کو بنانے میں لاکھوں لوگوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ ان لوگوں کی قربانیوں کی وجہ سے اس دنیا میں ایک ایسی طاقت نمودار ہوئی۔ جس کو پاکستان کے نام سے جانا جاتا ہے۔
75 سال ہو گئے ہمیں آزادی حاصل کیے ہوئے لیکن اس دور میں پاکستان میں رہنے والے تمام افراد یہ سوچ کر زندگی گزار رہے ہیں کہ کب وقت آئے کہ ہم اپنی جان کا نذرانہ پیش کریں۔ پاکستان کے وجود آنے سے پہلے ملک کی خاطر لاکھوں لوگوں نے اپنی صحت کا خیال نہیں رکھا۔ دن، رات محنت کرنے کے باوجود بھی کبھی یہ بھی نہیں سوچا کہ ایسا کرنے سے ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟ انھوں نے جو بھی محنت کی ملک کی خاطر کی۔
انھوں نے ملک کی خاطر اپنا جان و مال بھی قربان کر دیا۔ ان کا یہ نظریہ تھا۔ ایک ایسی ریاست وجود میں آنی چاہیے جہاں تمام مسلمان اپنی زندگی کو اسلام کے اصولوں کے مطابق بسر کر سکیں۔ ان کی محنتوں اور قربانیوں کی وجہ سے ہمارا اسلامی ملک پاکستان معرض وجود میں آیا۔ انھوں نے بھی ملک کے لیے بہت کچھ قربان کیا۔ انھوں نے بھی قربانیاں دیں۔ انھوں نے اپنے مفاد کی خاطر یہ سب کچھ نہیں کیا بلکہ ملک کے مفادات کی خاطر سب کچھ کیا ہے۔ دل و جان سے محنت کریں گے۔
آج والی جنریشن جو پاکستان میں رہ رہی ہے۔ ان کی سوچ میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ ان کی سوچ ایسی ہے کہ ہم اپنے ملک کو ایسی بلندی پر دیکھنا چاہتے ہیں کہ جہاں ہمارے ملک کے لوگ اچھی زندگی گزار سکیں۔ ہمارے ملک کے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک کے لوگوں کو روزگار ملے تاکہ کوئی بھی بھوکا اور پیاسا نہ رہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری سوچ بھی تبدیل ہو رہی ہے کیونکہ آنے والے دور میں ڈیجیٹل مارکیٹنگ کی وجہ سے لوگوں کو روزگار ملے گا مگر اس ملک میں عوام اپنے آپ کو صرف پیسہ کمانے کی خاطر استعمال کر رہی ہے۔
ان کو کسی بھی انسان کا احساس نہیں ہے۔ ہمارے ملک کی خاطر لاکھوں لوگوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ہمیں ملک کی اقوام کے لیے ایک ایسی جگہ چاہیے جہاں وہ اپنے زندگی کو اسلام کے اصولوں کے مطابق گزار سکیں۔ ہمارے ملک کی عوام محب وطن تو ہے لیکن اس ملک کی نیو جنریشن کے دلوں میں احساسات نہیں ہیں وہ صرف اپنے مفادات کو مدنظر رکھتے ہیں۔
صرف وہ اپنی خاطر جیتے ہیں اور ملک کی خاطر بس۔ اپنے ملک کی خاطر تو جان قربان کر دیں گے مگر اس ملک میں رہنے والے افراد جو بے روزگار ہیں ان کے لیے اپنی جان نہیں قربان کریں گے۔ لیکن میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں ملک کے افراد کی خاطر، اسلام کے اصولوں کے مطابق حسن و سلوک سے پیش آ نا چاہیے۔ ہم صرف اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو دوسروں کے حقوق کی بات کرنی چاہیے۔
75 سال پہلے لوگ ایک دوسرے کا احساس بھی کرتے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نیو جنریشن دوسروں کا احساس ہی نہیں کرتے۔ لیکن ملک کے لیے جان قربان کرنے کا کہتے ہیں۔ پتہ نہیں کیا بنے گا اس دنیا میں اس جنریشن کا جو وقت کو بہترین استعمال تو کرنا جانتے ہیں لیکن ملک میں لوگوں کے حقوق کے بارے میں نہیں جانتے۔