Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saqib Malik
  4. Jamaat e Islami

Jamaat e Islami

جماعت اسلامی

جماعت اسلامی، سیاسی طور پر ایک کامیاب جماعت بن کر ابھرے، یہ میری خواہش ہے کیونکہ انکے لوگ زمین سے جڑے ہیں، سادہ ہیں، ایک عوام سے کنکشن ہے، ایمانداری میں نسبتاً تمام جماعتوں سے بڑھ کر ہیں۔ نسبتاً اس لئے کہ جب "مواقع "کھل کر ملیں گے امتحان تو تب ہوگا اور "جمعیت" کے مجموعی اعمال و فضائل کو دیکھتے ہوئے اس امید کو زیادہ بڑھاوا نہیں دینا چاہئے۔

اگر مگر کو چھوڑ بھی دیں تو جماعت اسلامی کی بطور سیاسی جماعت دیگر سیاسی جماعتوں پر برتری تسلیم کئے بغیر چارہ ہی نہیں۔ چند مزید خواص بھی گنوائے جا سکتے ہیں۔ مگر ساتھ ہی جماعت میں ایک منافقانہ سا کلچر ہے۔ اپنی کوتاہیوں، خامیوں پر جاہلانہ تاویلات دینے اور اعمال کی جگہ نوافل اور سادگی کی برکات دکھا کر ریت میں سر دینے کی پختہ روایات بھی موجود ہیں۔

اپنے ہمسائے کے مسائل سے زیادہ ان مخلصین کے دل فلسطین، چیچنیا اور کشمیر پر زیادہ دھڑکتے ہیں۔ ویسے برسبیلِ تذکرہ افریقہ کے کئی مسلمان ممالک میں بدترین خانہ جنگی رہی۔ قحط رہے مگر بشمول جماعت اسلامی ہماری مذہبی جماعتوں کا رویہ انکی بابت نسبتاً سرد ہی رہتا ہے چونکہ زیادہ Eyeballs نہیں ملتیں اور ہمارے عوام بھی سیاہ فام مسلمانوں کو اندر ہی اندر اپنے سے کمتر سمجھتے ہیں۔ یا شاید کوئی اور وجہ ہو جس سے میں لاعلم ہوں۔

بہرکیف حافظ نعیم الرحمان صاحب کے اندر ایک پھڑک ہے۔ ایک جذبہ ہے اور لوگوں کو ان سے بے پناہ امیدیں ہیں۔ میں صرفِ اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ باوجود میری تمنا کے، اسی سڑانڈ شدہ دودھ میں مدھانی کے اینگل چینج کرنے سے کوئی جوہری تبدیلی لانا ممکن نہیں۔ کیا حافظ صاحب میں اتنی جرات، حکمت اور پیش بینی ہے کہ وہ ایسا راستہ استوار کر پائیں جو جماعت اور اسکے ہمدرد عشروں سے جس کے چراغ دل میں سجائے بیٹھے ہیں؟

بطور تحریک انصاف کے دیرینہ حمایتی ہونے کے باوجود مجھے ایک موہوم سی امید ہے۔ پاکستان میں نئے سیاسی لیڈران کو صرف جماعت اسلامی ہی لاتی ہے تو ان سے مکمل نا امیدی کبھی نہیں ہوئی مگر تاریخ کو دیکھیں تو زیادہ امید رکھنا بھی حماقت ہوگی۔ دیکھتے ہیں کیا بنتا ہے۔ ہم دعا ہی کر سکتے ہیں۔

Check Also

Final Call

By Umar Khan Jozvi