Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saqib Ali
  4. Metric Ka Talib e Ilm Aur Computer Ki Kitaab

Metric Ka Talib e Ilm Aur Computer Ki Kitaab

میٹرک کا طالب علم اور کمپیوٹر کی کتاب

کچھ دن پہلے دہم کلاس کے ایک طالب علم سے ملاقات ہوئی تو اس سے پوچھا کہ مستقبل کا کیا پلان ہے۔ اس نے بتایا "سافٹوئیر انجینیر" بننا ہے اور کمپیوٹر پڑھ رہا ہوں۔ میں نے پنجاب کا Curriculum نکالا اور نہم اور دہم کی کمپیوٹر کی کتب کو دیکھا کہ اس میں کیا سکھایا جا رہا ہے۔ میں حیران ہوگیا اور افسوس بھی ہوا کہ ہمارا میٹرک کا بچہ عالمی معیار کے حساب سے کہاں کھڑا ہے۔ چلیں سلیبس کے مطابق ہی سہی کچھ تو کوشش ہوتی کہ ہم دنیا کا مقابلہ کرسکیں۔ پڑھانے والوں کے معیار پر بات پھر کبھی لیکن آج اس سلیبس کی بات کرتے ہیں۔

نہم کلاس کی تھیوری کی کتاب تو ٹھیک ہے جس میں نمبر سسٹم، کمپیوٹر نیٹورکس، Algorithms and Flowcharts کے موضوعات ہیں لیکن پریکٹیکل کا سیکشن مجھے کافی کمزور اور پرانا لگا۔ ایک نہم کلاس کا بچہ 14 سال کا ہوتا ہے اور اس لیول پر صرف HTML کے چند Tags اور Flowcharts کے زریعے پروگرامنگ کانسیپٹ سمجھا دینا انتہائی ناکافی ہے۔ اس لیول پر بچے مکمل پروگرامنگ سیکھ کر پریکٹس کرتے ہیں پروجیکٹس بناتے ہیں۔ ایک 10 سال کا بچہ یہ سب آسانی سے کرسکتا ہے۔

اب بات کرتے ہیں کہ دہم کلاس میں کمپیوٹر کی کتاب میں کیا کچھ ہے۔ دہم کلاس میں کمپیوٹر پروگرامنگ سکھانے کے لئے C language کو شامل کیا گیا ہے اور میرے اعتراض کا سب سے اہم نقطہ بھی یہی ہے۔ سیدھی بات یہ ہے کہ اب C کا زمانہ نہیں ہے اور انتہائی محدود جگہوں پر اس کا استعمال رہ گیا ہے (زیادہ تر آپریٹنگ سسٹم یا embedded systems ڈویلپمنٹ کے لیے)۔ کہیں بھی ایمرجنگ ٹیکنولوجی کی فیلڈ میں اس کا استعمال نہیں ہے۔ اس کے علاؤہ بچوں کو کوڈنگ یا پروگرامنگ سکھانے کے لیے ابتدائی لینگوئج کے طور پر C کا استعمال بالکل بھی آسان اور مفید نہیں ہے۔

اگر سکیورٹی کے تناظر میں دیکھیں تو FBI and NSA کی حالیہ رپورٹ میں C and ++C لینگوئج کو 2026 کے آغاز سے سافٹوئیر ڈویلپمنٹ کے لیے استعمال نہ کرنے کی تلقین کی گئی ہے کیونکہ ان کو Memory Unsafe لینگوئج کہا جاتا ہے۔ ایسی لینگوئج سے بنے سافٹوئیر یا سسٹم سائیبر سکیورٹی کے لحاظ سے محفوظ نہیں ہوتے۔

اب میں کچھ مشورے پیش کروں گا جو اس لیول پر بچوں کو سکھانا ان کے مستقبل کے لیے مددگار ہوسکتا ہے۔ ویسے تو ابتدائی طور پر پروگرامنگ سکھانے کے لئے (7 سال سے 10 سال کی عمر میں) MIT کی طرف سے Scratch Programming انتہائی مفید ہے جو فیڈرل بورڈ نے ششم اور ہفتم کلاس میں شامل کی ہے۔ اگر بچہ اس کو اچھی طرح سمجھ لے اور پریکٹس بھی کر لے تو کافی حد تک پروگرامنگ کا کانسیپٹ سمجھ آجاتا ہے۔ ہشتم (اور آگے میٹرک کے دو سال بچوں کو 3 سال میں بہت کچھ سکھایا جا سکتا ہے جن میں

Python programming

Data science Basics

Excel Data Analysis

Use of AI chatbots

Online authentic information hunt

Cyber security Basics

Emerging Technologies Introduction

Communication Skills

مندرجہ بالا علوم کی ابتدائی تعلیم لیکن پریکٹیکل کے ساتھ طلباء کو اس لیول پر مل جائے تو اگلے انٹر کے دو سال ان کے لیے اپنی فیلڈ کا فیصلہ کرنا انتہائی آسان ہوجائے گا۔ اس وقت ایمرجنگ ٹیکنولوجیز کا علم ایک 10 سال سے بڑی عمر کے بچے کو سکھانا انتہائی ضروری ہے لیکن ہمارے ہاں یونیورسٹی لیول پر بھی سلیبس ایسا ہوتا ہے کہ بچہ مارکیٹ کے لیے تیار (Job Ready) نہیں ہوتا۔

دوسری بات اور بہت ہی اہم یہ کہ بچے پر ساری محنت ٹیکنیکل علوم کو لے کر ہی نہ کریں بلکہ دوسری soft skills پر بھی کام کریں خاص طور پر Communication Skills پر جو اس کو عملی میدان میں انتہائی کار آمد بنائے گی۔ اس وقت مصنوعی ذہانت نے کوڈنگ کی اہمیت کو ثانوی کردیا ہے اور کسی بھی پروجیکٹ میں کوڈنگ کا حصہ ایک چوتھائی بھی نہیں رہا کیونکہ AI آپ کو سارا کوڈ لکھ کر دے گی بس آپ نے اس کو Review کرکے مختلف حصوں کو آپس میں Integrate کرنا ہے لیکن اس کے لیے بھی کوڈنگ کا علم ضروری ہے۔

ہر کوئی اپنے تئیں کوشش کررہا ہے کہ اپنی اگلی نسل کو نئی ٹیکنالوجیوں سے متعارف کروائے لیکن تعلیمی اداروں پر بھی ایک خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے جس کی نشاندھی کرنا انتہائی ضروری ہے۔

About Saqib Ali

Saqib Ali is a writer and Research enthusiast in Astronomy, Cyber security, and Information Technology.
FaceBook: facebook.com/AstroSaqi
YouTube: Youtube.com/@astrosaqi

Check Also

Shaitan Ke Agent

By Javed Chaudhry