Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Salma Latif
  4. Mushtarka Qaumi Nisab

Mushtarka Qaumi Nisab

مشترکہ قومی نصاب

اگر ہم نے اس کالم کوغیر سیاسی لکھنے کی قسم نہ کھائی ہوتی تو گن گن کر تبدیلی کی اغلاط لکھتے، خوب مرچ مصالحہ لگا کر ڈھونڈی ہوئی تفاصیل کو بڑ ھا چڑھا کر پیش کرتے، پچھلی حکومتوں کو یاد کر کر کے آٹھ آٹھ بلکہ دس دس آنسو روتے، اپنی زندگی میں درآنے والے ہر غم کو غلط کرنے کا بہانا ڈھونڈتے اور خوب لتےلیتے اس تبدیلی سرکا ر کے جس نے جینا دوبھر کردیا ہے بلکہ کرونا کا عذاب بھی شاید اسی غلطی کا شاخسانہ قرار دے دیتے، با خدا یہ سب کرنے سے جو حقیقی لذت ہمیں نصیب ہوتی اس سے صرف ہم جیسے دل جلے ہی محظوظ ہوسکتے ہیں لیکن مشترکہ قومی نصاب ایک ایسی کاوش ہے جس نے ابھی بارآور ثابت ہوناہے، عشروں بعد شاید آج کے دنوں کی اذیت پر مرہم قرار دیئے جانا ہے، کاش یہ سب ویسے ہی ہوجائے جیسے ظاہر کیا جارہا ہے یعنی پورے پاکستان کے تمام اسکولز کے لیے ایک ہی نصاب ایک ہی طریقہ اور ایک ہی اسباق، لیکن کیا واقعی ایسا ہی ہے؟ آئیے ایک جائزہ لیتے ھیں۔

پاکستان میں در حقیقت تعلیمی اصلاحات کی ہنگامی بنیادوں پر ضرورت ہے، ہمارے سرکاری اسکول جہالت کی نرسریاں بنتے جارہے ہیں (یہ کلیہ نہیں عمومی رویہ ہے) خود سرکاری اساتذہ کے بچے ان کے اسکولوں میں نہیں پڑھتے، گھوسٹ اسکول، میرٹ کا قتل عام، ناکافی سہولیات، دستیاب اشیاء کا میسر نہ ہونا یا استعمال ہی نہ ہونا، متروک اور بوسیدہ نصابی مواد، اساتذہ کی عدم دلچسپی اور غیر مستحکم تعلیمی ادارے ان سب نے مل کر پاکستان میں تعلیمی نظام کو بد ترین شکست وریخت سے دوچار کیا ہے۔ مقتدر طبقہ اپنے بچوں بلکہ اہل خانہ کو پاکستان میں پروان چڑھانا ہی نہیں چاہتا لہذا ان کا کوئی سروکار نہیں عام پاکستانی کیا کرتا ہے کہاں جاتا ہے جو بے چارے اعلٰی افسران یہاں رہنے پر مجبور ہیں ان کے بچوں کے لیے بہترین پرائیوٹ اسکولز موجود ہیں جن کی ماہانہ فیسیں اور اخراجات بلامبالغہ لاکھوں میں ہیں لہذا متروک تعلیمی مواد ان کا بھی درد سر نہیں بلکہ انہیں تو معلوم بھی نہیں ہوگا کہ ہو کیا رہا ہے، سرکار کو تو پتہ نہیں کون کون سے شدید مسائل در پیش ہیں وہ تو ان سے نبرد آزما ہے۔ لہذا ٹیکسٹ بک بورڈ جیسے ٹھنڈے ٹھار ڈیپارٹمنٹ میں زندگی کی حرارت پیدا کرنے کا خیال بذات خود لائق تحسین ہے۔ عمران حکومت نے حقیقتاََ کارنامہ کیا ہے کہ پورے ملک کے لیے ایک نصاب لے آئے، کرونا اس سلسلے میں مددگار ہی ثابت ہوا کیونکہ ماہرین کی بڑ ی تعداد گھر بیٹھ گئی اور فرصت نے ان سے ایک بہتر کام کروالیا، اس وقت مشترکہ قومی نصاب درجہ اول سے درجہ پنجم تک نہ صرف مکمل ہوچکا ہے، بلکہ پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں اس سال سے رائج بھی ہوچکا، درجہ نہم دھم کے نصاب میں بھی تبدیلی کی گئی ہے اور کچھ چیزوں کے اطلاق کو بہتر بنایا گیا ہے۔

مشترکہ قومی نصاب کا مواد گذشتہ نصاب سے بہت بہتر ہے، کتب کالے آؤٹ گذشتہ کتب کی نسبت بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن (غالباََاخراجات میں کمی رکھنے کی خاطر) طباعت اور کاغذ کا معیار بہت کم ہے، اگر ہم بین الاقوامی معیار سے موازنہ کریں تو بہترین مواد رکھتے ہوئے بھی یہ کتب شاید کسی درجہ بندی میں نہ آسکیں، ان پر محنت ہوئی ہے لیکن یہ محنت اچھے طریقے سے پیش نہیں کی گئی، یوں جیسے بہترین کھانا کسی گندے سے برتن میں ٹھونس دیا گیا ہو، ان کتب کا لےآؤٹ جدید نہیں ہے، وہ ہی پرانا متروک انداز، اگر یہ جدید کر دیا جاتا تو کوئی حرج نہیں تھا، ان میں دی گئی وضاحتیں (illustrations) بھی ناکافی ہیں اور جدید خطوط پر استوار نہیں کی گئیں، یہ بھی ان کتب کو لنگڑا ہی رکھے گا۔ شاید یہ ساری کمی کو تاہی اس لیے رکھی گئی ہو کہ عام ورژن عام لوگوں کے لیے جن کی قوتِ خرید محدود ہے اور بہترین خوبصورت عمدہ کاغذ اور طباعت سے آراستہ ورژن ان لوگوں کے لیے جو بہترین قوتِ خرید رکھتے ہیں۔ آخر کار DC کا بیٹا چھولے بیچنے والے کے بچے کے معیار پر کیسے آ سکتا ہے۔ اگر یہ ایسا ہی ہے تو یقینا ََمشترکہ قومی نصاب کی رو ح پرکاری وار ہے، طبقات میں بٹے اس معاشرے میں ہم توقع بھی کیا کر سکتے ہیں، کیا ہوتا اگر بہترین کتب بہترین طریقے کے ساتھ عام آدمی کے لیے بھی میسر کردی جاتیں۔ جو مواد ان کتب میں ٹھونس ٹھونس کر بھرا گیا ہے اس کی بجائے ایک ورک بک ساتھ لگادی جاتی؟ آپ کوئی بھی انٹرنیشنل درسی کتاب اٹھا کر دیکھ لیجیئے، پیشکش کا انداز آپ کو بنیادی فرق بتا دے گا۔

اس سارے سلسلے کا ایک بہت اہم پہلو سندھ میں اس نصاب کےاطلاق کا نہ ہونا ہے۔ یہ بات کم از کم ہماری عقل میں تو نہیں آتی کہ سندھ سرکار نے آخر اس ضمن میں مکمل خاموشی کیوں اختیار کیے رکھی ہے؟ نہ تو نصاب آیا، نہ اس سے متعلق کوئی خبر آئی، نہ ہی وزیر تعلیم نے درشن دیئے، نہ ہی کوئی متبادل درسی کتب آئیں، آخر اس پر اسرار خاموشی کی کوئی تو وجہ ہوگی اور اگر کوئی وجہ نہیں ہے تو اس خاموشی کی ضرورت کیاہے؟ جبکہ بالآ خر ہم نے یہ ہی نصاب اختیار کرنا ہے تو اس سال کرلینے میں کیا تھا؟ اس کے جواب کے کچھ اشارے ہمیں درسی کتب کی ہوشرباہ قیمتوں میں ملتے ہیں باقی آپ خود سمجھدار ہیں۔

مشترکہ قومی نصاب ایک بہترین سوچ ہے امید ہے اس کا اطلاق تمام صوبے اس کی اصل روح کے مطابق کریں گے اور اس میں جدت لانے کی کوشش کی جاتی رہے گی، بچوں کی تربیت اور تعلیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے کچھ تو خالص اس قوم کے لیے رکھیں۔

Check Also

2025 Kya Lekar Aaye Ga?

By Muhammad Salahuddin