Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sajid Ali Shmmas/
  4. Propaganda, Aik Khatarnak Hathiyar

Propaganda, Aik Khatarnak Hathiyar

پروپیگنڈا، ایک خطرناک ہتھیار

اس کائنات کا نظام عمل اور ردعمل کے فارمولے کے تحت چل رہا ہے۔ اگر عمل کے مقابلے میں ردعمل نہ ہو تو نظام کائنات میں توازن برقرار نہیں رہ سکتا۔ ہر رات کے بعد دن ہوتا ہے، بدی کے مقابلے میں نیکی ہے، صحت کا الٹ بیماری ہے جبکہ امیری کا متضاد غریبی ہے۔

نیوٹن کا کہنا ہے کہ ہر قوت کا مقابلہ ایک ردعمل کے ساتھ ہوتا ہے، ہر قوت ایک مخالف قوت کو جنم دیتی ہے۔

فیلڈ مارشل محمد ایوب خان پاکستان کا ایک آمر حکمران تھا، اس کے دور حکومت میں اگرچہ ملک میں خوشحالی آئی لیکن اس کے ساتھ ساتھ لوگ اس کی طاقت سے خائف بھی تھے۔ ایوب خان کی طاقت کے ردعمل میں ذوالفقار علی بھٹو ایک مخالف قوت کی حیثیت سے ابھرے۔ ایران کی بادشاہت نے جمہوریت کو جنم دیا۔ سرمایہ دارانہ نظام کے مقابلے میں اشتراکی نظام اٹھ کھڑا ہوا۔

ان تمام نظریات کا پرچار پروپیگنڈا کے ذریعے کیا جاتا ہے اور پھر اس کی مدد سے عوام کا ردعمل حاصل کیا جاتا ہے۔ لفظ پروپیگنڈا انگریزی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی کسی مخصوص نقطہ نظر کی نشر و اشاعت کے ہیں۔ پروپیگنڈا کی تعریف ان الفاظ میں بھی کی جا سکتی ہے کہ "پہلے سے طے شدہ مقاصد کی خاطر دوسروں کے خیالات، نظریات، جذبات، اور احساسات کو متاثر کرنے کی کوشش کا نام پروپیگنڈا ہے"۔

روس نے پوری دنیا میں اشتراکی نظام کو پھیلانے کی کوشش کی، لیکن جب اس نے اس سلسلے میں عوام کا ردعمل حاصل کیا تو اس نتیجے پر پہنچا کہ اشتراکی نظام دنیا میں کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتا۔

فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے آخری دور حکومت میں جب پاکستانی عوام مہنگائی کا شکار ہو کر غریب کی چکی میں پسنے لگی تو ذوالفقار علی بھٹو نے اس نازک صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کو "روٹی، کپڑا، اور مکان" کا نعرہ دیا اور عوام کے ردعمل کا انتظار کرنے لگا لیکن اسے زیادہ انتظار نہ کرنا پڑا بلکہ بہت جلد عوام کے ردعمل نے مسٹر بھٹو کو ایوب خان کے مقابلے میں ایسی مخالف قوت بنا دیا جس نے ایوب خان کو سیاست کے میدان سے آؤٹ کر دیا۔

اسی طرح جب ضیاءالحق نے عوام کو اسلامی نظام نافذ کرنے کا جھانسہ دے کر عوام کا ردعمل اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی تو جب اسے یقین ہوگیا کہ عوام کا ردعمل اس کے حق میں ہے تو اس نے ریفرنڈم کے ذریعے خود کو پانچ سال کیلئے پاکستان کا صدر منتخب کرا لیا۔ پاکستان میں ہونے والے دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں چیئرمین پی ٹی آئی نے اس خطرناک ہتھیار کا بھرپور استعمال کیا، جب سپریم کورٹ نے نواز شریف کو پانامہ کی بجائے اقامہ پر نااہل کیا تو عمران خان نے پورے ملک میں نواز شریف کے چور، ڈاکو ہونے کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوئے عوام کا ردعمل حاصل کیا اور اس ردعمل نے اسے وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر فائز کر دیا۔

دوسری جنگ عظیم میں پروپیگنڈے کا بطور ہتھیار بھرپور استعمال کیا گیا۔ پہلی جنگ عظیم میں اٹلی اور جرمنی کو ذلت آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ لیکن یہ قومیں اپنی شکست کا بدلہ لینے کا مصمم ارادہ کی ہوئی تھیں۔ اٹلی میں مسولینی نے فاشزم اور جرمنی میں ایڈولف ہٹلر نے نازی ازم کے تحت اپنی آمرانہ حکومتیں قائم کر لی تھیں۔ انہوں نے پروپیگنڈے کے ذریعے پوری دنیا میں خوف وہراس پھیلا رکھا تھا۔ ہٹلر کا دست راست ڈاکٹر گوئبلز تھا، گوئبلز پروپیگنڈا کا بڑا ماہر تھا ہٹلر نے پروپیگنڈے کی وزارت گوئبلز کے سپرد کر دی۔

گوئبلز کے پروپیگنڈے نے ہٹلر کو ایک مافوق الفطرت کردار بنا دیا۔ گوئبلز نے پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ جرمنی ایک ایسا مہلک ہتھیار بنا رہا ہے جس کے استعمال سے دنیا کا چوتھائی حصہ آن واحد میں تباہ و برباد ہو جائے گا۔ ڈاکٹر گوئبلز کے پروپیگنڈے کا یہ اثر ہوا کہ ہٹلر کی دہشت پوری دنیا میں پھیل گئی اور جرمن قوم کو ایک بار پھر اپنی عظمت اور برتری کا احساس ہونے لگا۔ جرمن قوم ہٹلر کے اس پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر ہٹلر کیلئے اپنا تن من دھن قربان کرنے کو تیار ہوگئی۔

اٹلی کے ڈکٹیٹر مسولینی نے جرمنی کے ہٹلر کے ساتھ اتحاد کر لیا۔ دنیا کو دوسری جنگ عظیم میں جھونکنے میں سب سے زیادہ کردار انہی دونوں آمروں نے ادا کیا۔ اسی طرح جاپان میں بھی پروپیگنڈا کیا گیا، جس کے نتیجے میں جاپان کے عوام نے اپنے بادشاہ ہیروہیٹو کو خدا مانتے ہوئے اس کیلئے ہر قسم کی قربانی پیش کی۔ محوری طاقتوں نے اتحادیوں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔

اگر دیکھا جائے تو جرمنی کا جھوٹا پروپیگینڈا ہی جاپان کی تباہی کا سبب بنا۔ اصل میں جاپان اس خوش فہمی میں مبتلا تھا کہ جرمنی بہت جلد ایٹم بم بنانے میں کامیاب ہوجائے گا۔ لیکن جاپان کو یہ علم نہیں تھا کہ ایٹم بم کی ٹیکنالوجی خفیہ ذرائع سے امریکہ پہنچ چکی ہے اور امریکہ ایٹم بم کی تیاری کے آخری مراحل میں پہنچ چکا ہے۔ یہ وہی ایٹم بم تھا جس کو بنانے کا دعویٰ ہٹلر نے کیا تھا۔

مخالف اتحادیوں نے جاپان کے بادشاہ کو خبردار کیا کہ جنگ بند کر دی جائے، لیکن اس نے انکار کر دیا کیونکہ وہ خوش فہمی کے پروپیگنڈے کا شکار ہو چکا تھا۔ بالآخر اتحادیوں نے آخری حربہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرا کر ہنستے بستے شہروں کو آن واحد میں صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ جب جنگ کا غبار چھٹا تو جاپان کا خمار اتر چکا تھا۔ گو پروپیگنڈے میں دنیا کو خوفزدہ کرنے والی محوری طاقتوں کو ایک بار پھر عبرتناک شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

معزز قارئین۔

دوسری جنگ عظیم میں محوری طاقتوں کا جھوٹا پروپیگینڈا ہی ان کی تباہی کا سبب بنا تھا، کیونکہ سچ اپنے آپ کو منوا لیتا ہے۔ اسے ثابت کرنے کیلئے زیادہ تگ و دو نہیں کرنی پڑتی۔ سچ بذات خود ایک پروپیگنڈا ہے۔ ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے سو جھوٹ بولنے پڑتے ہیں لیکن پھر بھی سچ سامنے آکر ہی رہتا ہے کیونکہ سچ کو آنچ نہیں۔ پروپیگنڈا کرنے کا کوئی ایسا طریقہ اختیار کرنا چاہیے کہ اسے عوامی مقبولیت حاصل ہو، اس لئے ضروری ہے کہ پروپیگنڈے کا موضوع سچ کی بنیاد پر ہو۔

آج سوشل میڈیا کا دور ہے، کسی کے خلاف، کسی طرح کا بھی پروپیگنڈا کرنا بہت آسان ہو چکا ہے۔ عوام پاکستان کو مکمل سچ جان کر کسی پروپیگنڈے کو پروموٹ کرنا چاہیے اور کسی پروپیگنڈے کا حصہ بننا چاہئے تاکہ کسی بڑی تباہی سے بچا جا سکے۔

Check Also

Jamaat e Islami Kya Soch Rahi Hai? (2)

By Amir Khakwani