Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sajid Ali Shmmas
  4. Media Ke Khilaf Zehreela Propaganda Kyun?

Media Ke Khilaf Zehreela Propaganda Kyun?

میڈیا کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کیوں؟

آج کل میڈیا کے خلاف بعض عناصر نے زہریلا پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے۔ جس سے میڈیا کا تاثر کچھ اس طرح بن رہا ہے کہ میڈیا مین صرف سستی شہرت حاصل کرنے اور روپیہ کمانے کیلئے سرگرداں ہیں۔ صحافی چند ٹکوں میں بک کر کچھ مفاد پرست عناصر کے مفادات کی تکمیل کے لیے عوامی رائے ہموار کرتے ہیں۔ اور یہ کہ میڈیا کھوٹے کو کھرا اور کھرے کو کھوٹا ثابت کرنے کے فن میں ماہر ہے۔

آج کل تو یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ صحافی برادری جنگل کی بے تاج بادشاہ بن چکی ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ میڈیا کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں نے میڈیا کے حقیقی کردار پر کبھی تحسین کی ایک پتی تک نچھاور نہیں کی۔ میں یہ مانتا ہوں کہ پاکستان میں میڈیا نو عمر ہونے کی بناء پر پاکستانیت کو اجاگر کرنے میں کچھ ناکام ہے، لیکن میری ستائش کا مقصد میڈیا کے اس کردار کو اجاگر کرنا ہے جس نے دنیا بھر میں معاشرے کی مثبت تعمیر کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میرا قلم میڈیا کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے خودبخود حرکت میں آ گیا۔

معزز قارئین۔

آج تک انسان نے تعمیر کا جتنا سفر بھی طے کیا ہے، اس میں میڈیا کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ میڈیا، آمروں اور ظالموں کے غرور پر تنقید کے نشتر سے کاری ضرب لگاتا آیا ہے۔ یہ میڈیا کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے کہ آج نہ کوئی فرعونیت کا دعویٰ کر سکتا ہے نہ کوئی ہلاکو خان، اور چنگیز خان بننے کا دعویدار ہے۔ کیونکہ میڈیا، ظلم کی کہانی کو ہزار پردوں سے باہر نکال لاتا ہے اور اسے عوام کے کٹہرے میں انصاف کیلئے پیش کرتا ہے۔

انسانی حقوق مثلاً فلاح و بہبود، سفارش کا خاتمہ، سستا انصاف، کرپشن کے خلاف آواز، اور مجرم کو عدالت کے کٹہرے میں لانے میں کسی نے اگر فعال کردار ادا کیا ہے تو وہ صرف میڈیا ہے جسے کریڈٹ دینے میں ہمیں بخل سے کام نہیں لینا چاہئے۔ معلوم ہے کہ کچھ احباب اس بات سے ضرور اختلاف کریں گے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کیونکہ دانشور، مفکرین، اور ماہرین سیاسیات متفقہ طور پر میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون قرار دیتے ہیں۔

میڈیا کا ہمدردانہ اور انسان دوست کردار دیکھ کر ہمارے اندیشوں کو سکون اور تذبذب کو یقین مل جاتا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد ہمارے ملک میں میڈیا نے نجانے کتنی اشکبار آنکھوں کی اشک شوئی کی ہے۔ قریہ قریہ علم کی روشنی پھیلانا ہو یا مظلوم کے حق میں آواز اٹھانا، میڈیا دونوں محازوں پر فعال نظر آتا ہے۔ دوسری جانب میڈیا نے برائی ختم کرنے اور نیکی پھیلانے میں ہر اول دستے کا کام کیا ہے۔

جمہوریت کی بحالی، اشرافیہ کے بڑے بڑے سکینڈلز، اور جابر حکمرانوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والے، اخبارات و رسائل ہی ہیں۔ صحافیوں اور رپورٹروں نے خود کو خطرے میں ڈال کر مجرموں کے مکروہ چہرے کو بےنقاب کیا۔ یہ بھی سچ ہے کہ میڈیا نوابی نظام کے خلاف بھی لڑا، وڈیروں اور نوکر شاہی کے بے مہار گھوڑے کو بھی اسی نے لگام ڈالی۔ غریب کی بیٹی کی عزت کو تار تار کرنے والے بھیڑیوں کو سرعام عدالت کے کٹہرے میں لانے کا سہرا بھی میڈیا کے سر جاتا ہے۔

نیکی و بدی کی اس جنگ میں صحافیوں نے گولیاں بھی کھائی ہیں اور کوڑے بھی، اگر کوئی اس حقیقت سے انکار کرتا ہے تو گویا وہ سچائی کو تسلیم ہی نہیں کرتا۔ پاکستان میں الیکٹرونک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت، پیکا جیسے کالے قانون کے خلاف عدالتوں کے ریمارکس، اور چالباز لوگوں کا میڈیا سے منہ چھپاتے پھرنا، یقیناً آزادی کے چڑھتے سورج کی نشانیاں ہیں۔

کہتا ہے آفتاب ذرا دیکھنا کہ ہم

ڈوبے تھے گہری رات میں کالے نہیں ہوئے۔

معزز قارئین۔

آج کے دور میں میڈیا نے جس طرح کالے اور مکروہ چہروں کو بےنقاب کیا ہے اور لوگوں کے سامنے جس طرح عیاں کیا ہے، پہلے اس طرح کبھی بھی نہیں ہوا، آج وہی لوگ میڈیا کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں، جو کبھی بھی حق اور سچ کا ساتھ دینے کی جسارت نہیں کر سکتے، جن کی ارواح زرپرستی کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے تھکنے کا نام نہیں لے رہیں، مگر وہ نہیں جانتے کہ کسی بھی قومی ایشو پر عوامی رائے ہموار کرنے والا، صحافی ہی ہوتا ہے، ملک کو درپیش چیلنجوں سے آگاہ کرنے والا، صحافی ہی ہوتا ہے، زلزلے، قدرتی آفات، اور خودکش حملوں میں بھی اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر مفاد عامہ کیلئے کام کرنے والا، صحافی ہی ہوتا ہے۔

میڈیا کا کام ہی سچ کو سچ، اور جھوٹ کو جھوٹ کہنا ہے۔ جو ناعاقبت اندیش میڈیا کے خلاف ہر وقت اپنی نفرت کا اظہار کرتے رہتے ہیں، ان لوگوں کو چاہئے کہ میڈیا کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کرنے کی بجائے اپنی اصلاح کریں تاکہ نکتہ چینی کرنے کی نوبت ہی نہ آئے۔

Check Also

Ye Breed Aur Hai

By Mubashir Ali Zaidi