Neki Kar Darya Mein Dal
نیکی کر دریا میں ڈال
تعلق آپ کا خواہ کسی بھی مذہب سے ہو، انسان ہونے کے ناطے ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ میں دوسرے کے ساتھ اچھا سلوک کروں، وہ سلوک پیسوں کی شکل میں ہو، وہ سلوک کسی کے ساتھ کوئی کام کرنے کی ہوں لیکن خواہش تقریباً ہر کسی کی ہوتی ہے۔ دوسرے کی مدد کرنا ہر کسی کو نصیب نہیں ہوتی۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک کرم ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک انعام ہے۔ آپ اگر دیکھیں تو دنیا میں اور پھر خاص کر ہمارے ملک میں بہت سے امیر لوگ رہتے پیں۔ لیکن ان میں سے زیادہ تر ایسے ہیں کہ نہ تو ان میں سے کسی نے حج کیا، نہ عمرہ کیا اور نہ کسی کے ساتھ کوئی مالی تعاون کی۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کہ میں سمجھتا ہوں اللہ کے کرم سے اور رحمت سے دور ہیں۔
ہمارے معاشرے میں نیکی کرنے والے آج کل زیادہ مل رہے ہیں۔ ہر کوئی اس کوشش میں ہے کہ میرے طرف سے کسی دوسرے غریب شخص کی مدد ہوجائے۔ ہم معاشرے میں دیکھتے ہیں سوشل میڈیا کا دور ہے۔ پہلے کیمرہ آن کیا جاتا ہے اور پھر ہم اس کام کو دیکھتے ہیں کہ بندہ کیا کرتا ہے۔ کسی غریب کے ساتھ، کسی یتیم کے ساتھ، کسی اندھے کے ساتھ، کسی بیوہ کے ساتھ پیسوں کی شکل میں یا کوئی اور شکل میں مدد کرنا انتہائی قابل فخر بات ہے۔ انتہائی اچھی بات ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ اچھا کرے کوئی نیکی کرے۔ آپ کے پاس اگر کچھ پیسے پیسے ہیں آپ کسی غریب کو دینا چاہتے ہیں، کسی یتیم کو دینا چاہتے ہیں، کسی مسجد میں دینا چاہتے ہیں، کسی مدرسے میں دینا چاہتے ہیں، یہ بہت اچھی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر دے گا، لیکن کچھ شرائط یہاں موجود ہیں۔ وہ شرائط یہ ہیں کہ آپ کی نیت اللہ کی رضا ہو، کہ میں یہ پیسوں دے رہا ہوں صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر تاکہ اللہ تعالیٰ مجھ سے راضی ہوجائے۔ اگر آپ یہ سب کچھ کر رہے ہیں اور نیت میں کوئی خرابی ہوں مثلاً یہ کہ لوگ مجھے اچھا کہے، معاشرے میں میری عزت بڑھ جائے، جس کو پیسے دے رہا ہوں کل میرے کام آجائے تو سنو یہ آپ کیلئے سب سے بڑی تباہی کا سبب ہوسکتی ہے۔ آپ سے پیسے بھی گئے اور ثواب بھی نہیں ملے گا الٹا آپ گناہگار ٹہرائے جائے گے، کیونکہ آپ کی نیت صاف نہیں ہے۔
ہمارے ملک میں بہت سے مشہور لوگ ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ تنظیمیں چلا رہے ہیں، کچھ ایسے ہی لوگوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، بہت اچھی بات ہے۔ ضرورت مندوں کی ضروریات پوری ہوجاتی ہے۔ ان کے دلوں سے دعائیں نکلتی ہیں۔ یہ دعائیں انسان کیلئے کافی ہوتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ نیت صاف ہوں۔ ہم سب جب بھی کسی کے ساتھ نیکی کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہم کیمرہ آن کرتے ہیں۔ تاکہ سب لوگ مجھے دیکھ سکے اور یہ کہے کہ دیکھوں فلاں کتنا اچھا انسان ہے دوسروں کے کام آتا ہے۔ اگر مقصد آپ کا یہ ہوں کہ لوگ مجھے اچھا کہے لوگ میری تعریف کریں تو میں سمجھتا ہوں کہ سب سے زلیل ترین شخص پھر تم ہی ہوں۔ آپ نے نیکی تو کی لیکن صرف دکھاوے کیلئے کی تو آپ برباد ہوگئے۔
ہم میں سے بہت سے لوگ مسجدوں میں جب چندہ وغیرہ دیتے پیں تو سب کے سامنے جیب سے نکال کر اور بعض دفعہ تو ہم کھڑے ہوکر مسجد میں چندہ دیتے ہیں تاکہ پوری مسجد دیکھ سکے کہ میں نے مسجد میں چندہ دیا استغفرُللہ یا اللہ میری توبہ۔ تو یہ ہے وہ نیکیاں جو ہم کرتے ہیں لیکن اس کا کوئی ثواب ہمیں نہیں ملتا۔ اسی لئے بڑے کہتے تھے کہ نیکی کر دریا ڈال۔ حکم تو یہ ہے کہ اگر آپ کسی کے ساتھ نیکی کرنا چاہتے ہوں تو جس ہاتھ سے آپ کچھ دے رہے ہوں وہ اتنے فاصلے میں رکھوں کہ آپ کے دوسرے ہاتھ کو پتہ نہ چلیں۔ اب آپ حساب لگائیں اندازہ لگائیں ہم کیسے نیکی کرتے ہیں۔ کس طریقے سے کرتے ہیں۔ نیکی کرنے کیلئے موبائل آن کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ معاملہ ہم سب کا سیدھا اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہے۔ وہ ہمیں نیکی کا بدلہ دیتا ہے۔ ہم کیوں مخلوق کے سامنے اچھا کرنے کی ایکٹنگ کریں کوئی ضرورت نہیں ہے۔