Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sadiq Anwar Mian
  4. Masjid Ke Adaab

Masjid Ke Adaab

مسجد کے آداب

معاشرے میں ہم مسلمانوں کو مختلف قسم کے آداب کے بارے میں بتایا جا چکا ہے۔ اشرف المخلوقات پر ذمہ داریاں زیادہ ڈالی گئی ہے۔ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ سب سے بہترین مخلوق ہیں۔ انسان کو عقل سے نوازا ہے اور بہترین سوچ سے نوازا گیا ہے۔ ہم پر معاشرتی کچھ ذمہ داریاں لازم کی گئی ہے۔ معاشرے میں اسلامی طور طریقے پر زندگی گزارنے کی تلقین کی گئی ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ معاشرے میں مسلمان زندگی اسلامی اصولوں کے مطابق گزارے گا۔ ہم بڑوں کا ادب کرتے ہیں اور گھروں میں یہ سبق بھی سکھائی جاتی ہے کہ بڑوں کا ادب ہم پر لازم ہیں۔ ہم اپنے گھروں کا خاص خیال رکھتے ہیں۔ کبھی کسی نے آپنے گھر کو بغیر صفائی کے نہیں چھوڑا ہے۔ ہم سب کی یہ کوشش ہوتی ہے، کہ ہمارے گھر اچھے رہے پاک رہے صاف رہے۔ اسی طرح مسجد کے بھی کچھ آداب ہیں۔

مسجد کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔ مسجد جسے اللہ کا گھر کہا جاتا ہے۔ ہم روز مسجدوں میں جاتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں، قران کی تلاوت کرتے ہیں۔ زکر ازکار کرتے ہیں۔ لیکن اگر دیکھا جائے آج کل کے زمانے میں ہم مسجد کے آداب میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ہم مسجد کا وہ ادب نہیں کرتے جو کہ کرنے چاہیئے۔ مسجد کو صاف ستھرا رکھنا ہم پر فرض ہے۔ ہم اگر آپنے گھر کا خیال رکھیں گے تو اس سے دگنا ہم پر لازم ہے کہ ہم مسجد کا احترام کریں گے، مسجد کو صاف ستھرا رکھیں۔ مسجد کے آداب اتنے زیادہ ہیں کہ اس میں آپ کو یہ اجازت بھی نہیں کہ آپ کسی مسلمان کی موت کی خبر لاوڈ سپیکر پر کریں۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مسجد کے آداب کتنے ہیں۔

ہم مسجد میں جاتے ہیں۔ تو دنیاوی باتیں شروع کرتے ہیں۔ ہم مسجد میں جاتے ہیں تو ساتھ میں موبائل فون بھی لازمی لے کے جاتے ہیں اور اس میں مشغول ہوتے رہتے ہیں۔ ایک اور ضروری بات یہ بھی ہے کہ ہم اکثر بچوں کو مسجد میں لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بات مجھے بذات خود حیران کردیتی ہے کہ اتنے چھوٹے چھوٹے بچے تقریباً 6-7 سال کے بچے کیسے نماز پڑھتے ہیں۔ بچوں کو نماز کا طریقہ الگ وقتوں میں سیکھانا چاہیئے۔ بچے کبھی بھی اس طریقے سے نماز نہیں سیکھ سکتے کہ آپ ان کو بڑوں کے بیچ میں کھڑا کریں گے۔ بچے عموماً شرارتی ہوتے ہیں۔ بچے جس طرح گھروں میں شرارتیں کرتے ہیں، بلکل اسی طرح مسجد میں بھی شرارتیں کرتے رہتے ہیں۔ لہذا مسجد کے آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے ہمیں بچوں کو مسجد میں نہیں لے کے جانا چاہئے۔ بچوں کو پہلے نماز سکھانی چاہیئے پانچ وقت کی نماز بچوں کو اچھے طریقے سے سکھانی چاہیئے۔

ہماری مسجدوں میں اکثر لوگ استنجاء خانوں میں بڑے پیشاب کرتے ہیں جو کہ ایک طرف بے شرمی ہے اور دوسری طرف گناہ ہے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم مسجد میں دنیاوی باتیں کرتے ہیں۔ ایک تو ہم بے ادبی کرتے ہیں دوسرا ہم اپنے ثواب کو خراب کر رہے ہیں۔ ہمیں الٹا نقصان پہنچتا ہے۔ ہم نے اس بات کو کبھی بھی سیریس نہیں لیا کہ ہم مسجد میں بیٹھ کر فضول گفتگو کر رہے ہیں۔ ہمیں یہ احساس ہی نہیں ہے کہ ہم مسجد میں دنیاوی فضول باتیں کرکے اپنا ثواب خراب کر رہے ہیں۔ اکثر میں دیکھ رہا ہوں نماز کے دوران کافی بڑے عمر کے نواجوان شرارتیں کر رہے ہیں۔

یہ بڑوں کا فرض ہے کہ اپنے نوجوانوں کو سمجھائے کہ مسجد کے آداب انتہائی اہم اور ضروری ہیں۔ ایک تو ہمارے اور اعمال درست نہیں ہیں اور دوسری طرف ہم اس گناہ میں بھی اپنے آپ کو شامل کر رہے ہیں۔ مسجد صرف اور صرف عبادت کیلئے ہوتے ہیں۔ تاکہ اس میں ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں بیٹھ کر اپنے گناہوں کی توبہ کرے۔

ہمارے معاشرے میں ہم مسجد کا احترام اس حد تک نہیں کرتے کہ اگر کسی سے کوئی چیز گم ہوجائے تو ہم سیدھا مسجد میں جاکر اعلان کرتے ہیں کہ فلاں شخص سے فلاں چیز گم ہوچکی ہے۔ یہ مسجد کی بے حرمتی ہے اور آخر میں سب سے ضروری بات آپ کو بتاتا چلوں کہ مسجد میں اگر کوئی فوتگی کا اعلان کرتا ہے تو اس کو کوئی ثواب نہیں ملے گا۔ یہ بھی مسجد کی بے حرمتی ہے۔

Check Also

Roos, Nuclear Doctrine Aur Teesri Aalmi Jang

By Muhammad Aamir Iqbal