Janoobi Korea, Soft Image Aur Hum
جنوبی کوریا، سافٹ امیج اور ہم
آج سے کچھ سال پہلے ہم جنوبی کوریا کو سیم سنگ موبائیل کی وجہ سے جانتے تھے اور دنیا Hyundai کار کی وجہ سے۔ ہمیں صرف اتنا پتا تھا چینی اور جاپانی باشندوں کی شکل و صورت سے ملتے جلتے اس ملک کا بنا سیم سنگ موبائیل جینوئن ہوتا ہے۔
جب ٹیکنالوجی خصوصاً الیکٹرونکس کے میدان میں جاپان اور آٹو انڈسٹری میں جرمن کاروں کا بول بالا تھا اس ملک نے اپنے سیم سنگ اور یونڈائی کار کی بدولت اک الگ پہچان بنائی اور کورین قوم کو اس بات پہ فخر تھا۔ ایسے ہی اک دن اک کورین وزیر نے امریکہ میں کہیں لنچ پہ گپ شپ کرتے اپنے امریکن میزبان کے سامنے اس کا فخریہ تذکرہ کیا۔ بدلے میں امریکی شخص نے اسے یہ کہہ کر لاجواب کر دیا کہ بھائی صاحب آپ نے سارا سال جتنی Hyundai کاریں بیچ کر منافع کمایا ہے اتنا ہماری اک فلم جراسک پارک نے چند ہفتوں میں کما لیا ہے۔
بات آئی گئی ہوگئی مگر یہ بات کورین وزیر کے دماغ میں گھر کر گئی وہ وطن واپس لوٹا اور اس نے آتے ساتھ وزیر ثقافت اور وزیر تعلیم کے ساتھ ملاقات کی اور اپنی ثقافت کو سینٹر میں رکھ کر موسیقی فلم اور ڈرامہ کے متعلق نصاب ترتیب دینے کا آغاز کیا۔ انہوں نے تہیہ کیا کہ سکول میں زیر تعلیم یہ نسل جب جوان ہوگی تو دنیا میں کورین شوبز انڈسٹری کی دھماکے دار اینٹری ہوگی اور پھر وہی ہوا سب سے پہلے کورین موسیقی نے دنیا کو گینگنم سٹائیل سے دنیائے شوبز میں دستک دی اور یہ گانا اک بلئین ویویوز لینے والا دنیا کا پہلا گانا بنا۔ اس کے بعد K POP اور K Drama نے ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کے مقابل خود کو استھاپت کیا۔ کورین شوز کی خاص بات یہ تھی کہ ہالی ووڈ کی طرح اس میں نہ تو بولڈنیس تھی بالی ووڈ کی طرح نہ ہی ان میں گانے۔ یہ دنیا میں مورجہ اصولوں سے ہٹ کر بنائے گئے شوز تھے جس میں کورین ثقافت کورین فوڈ اور کورین شہروں کو فوکس میں رکھا گیا تھا۔
کوریا نے یہ نسل یہ انڈسٹری باقاعدہ منصوبہ سازی سے تیار کی تھی۔ ان کا ہدف تھا "سافٹ امیج"۔ سافٹ امیج یعنی اپنی وہ مثبت سائیڈ جسے دکھا کر مختلف اہداف حاصل کیے جائیں۔ کورین انڈسٹری نے اک طرف اپنے خود کے انٹرنیشنل سیلبرٹیز پیدا کیے۔ دوسرا ان سیلبرٹیز کی وجہ سے دنیا کوریا سے متعارف ہوئی۔ دنیا بھر سے کوریا کو سرچ کیا جاتا ہے۔ کورین سکن کئیر کورین کاسمیٹکس نے فیشن کی دنیا میں اسی سافٹ امیج کے چلتے جگہ بنائی ہے۔ کورین فوڈ آج اٹریکشن ہے۔
حال ہی میں بھارتی بزنس مین امبانی کے چھوٹے بیٹے کی شادی کی تقریبات دنیا بھر میں موضوع بحث رہی۔ یہ مکیش امبانی کا چھوٹا بیٹا تھا اس سے پہلے اس کے بڑے بیٹے اور بیٹی کی بھی شادی ہوئی تھی لیکن وہ ٹاک آف دی ٹاؤن کیوں نہ بن سکیں۔ کیا امبانی صرف چھوٹے بیٹے سے پیار کرتے تھے جواب یقیناً نفی میں ہے تو پھر سوال تو بنتا ہے نا کہ صرف آننت امبانی کی شادی پہ ہی اتنا خرچہ کیوں کیا گیا۔ جواب ہے سافٹ امیج۔ چند سال پہلے یو کے کے پرنس کی شادی ہوئی جسے لائیو دکھایا گیا اور تقریباً تین ارب لوگوں نے ٹی وی سکرین پہ اس شادی کو دیکھا۔ اس شادی نے امبانی کو یہ آئیڈیا دیا۔ امبانی نے اپنی دولت کا اک فیصد سے بھی کم اس شادی میں لگایا لیکن بدلے میں اس نے دنیا بھر میں اپنا نام پہنچا دیا۔
امبانی اگر اپنی دولت کا ایک کی بجائے دو فیصد بھی لگاتے تو دنیا کو رتی بھر فرق نہ پڑتا مگر انہوں نے بالی ووڈ کے ساتھ ساتھ عالمی سیلبرٹیز کو بلایا ریحانہ ہو، جان سینا ہو، کم کارڈیشین ہو یا جسٹن بیبر یہ دنیا بھر میں پرستار رکھتے ہیں جب دنیا نے ان کو بھارتی برانڈز پہنے بھارتی شادی پہ پرفارم کرتے دیکھا تو نہ صرف امبانی بلکہ بھارت کے متعلق ان کا تجسس جاگا۔ زکربرگ سے لے کر بل گیٹس تک کو بھارتی کھابے کھاتا دیکھا گیا تو ان کا سافٹ امیج دنیا تک پہنچ گیا۔ بل گیٹس تو ڈولی چائے والے کے پاس بھی پہنچا ہوا تھا پھر امبانی نے انتہائی چالاکی سے بھارت کے نامور یوٹیوبرز کو بلا لیا۔
اس نے ڈیجیٹل میڈیا کی طاقت کو پہچانا۔ یوٹیوبرز یوں خوش تھے کہ اتنے بڑے بڑے ناموں کے ساتھ ان کو مدعو کیا گیا تھا جبکہ امبانی کو علم تھا کہ ٹی وی چینلز جتنا بھی کوریج کریں سوشل میڈیائی یوزرز کی تعداد کے اردگرد بھی نہیں پھٹک سکتے اگر ان یورزر تک پہنچنا ہے تو ڈیجیٹل کری ایٹرز کو بلانا ہوگا۔ وہی ہوا دنیا بھر کے سوشل میڈیا پہ کئی دن اسی شادی کا چرچا تھا جو شادی پہ نہ جا سکے انہوں نے شادی پہ کانٹینٹ بنا کر آپ لوڈ کیا۔ یوں امبانی نے نہایت خوب صورتی سے نہ صرف اپنے پیسے کی دھاک بٹھائی اپنے بیٹے بہو کی خوشی کو چار چاند لگائے دنیا بھر کے سیلبرٹیز سے تعلقات استوار کیے بلکہ اک فیصد سے بھی کم پیسے خرچ کرکے دنیا بھر میں اپنا تعارف پہنچا دیا اگر وہ روایتی طریقے سے اپنی تشہیر کرتے تو اس نتیجے کے لیے انہیں اس سے کئی گنا زیادہ پیسے خرچ کرنا پڑتے اور حاصل وصول بھی کچھ نہیں ہونا تھا۔
صرف یہی نہیں بلکہ انہوں نے جن عالمی ستاروں کو پرفارمنس کے لیے مدعو کیا بھارت میں ان کے ساتھ مل کر نئے بزنس بھی لانچ کیے جیسے کم کارڈیشین کے برانڈ کی بھارت میں لانچنگ ہو رہی ہے اور ان کے پارٹنر کون ہیں اپنے مکیش امبانی۔
جنوبی کوریا پہ واپس آتے ہیں۔ کوریا نے سافٹ امیج کے لیے منصوبہ سازی کی، نصاب ترتیب دیا، تعلیمی اداروں کو انوالو کیا اور ون ٹائم ونڈر کرنے والے یا پھر نیپوٹزم کی پروڈکٹس کی بجائے خالصتاً ٹیلنٹ کی بنیاد پہ آرٹسٹوں کو سامنے لایا۔ غریب مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے ان آرٹسٹس کا معیار زندگی تو بدلا ہی خود کوریا کو بطور ملک بہت فائیدہ ہوا۔ ان کی پروڈکٹس ان کے ریسٹورنٹ ان کی فیشن انڈسٹری جنوبی کوریا سے نکل کر دنیا بھر میں پھیل گئی۔ آج کورین ریسٹورنٹس دبئی یورپ امریکہ سعودیہ حتی کہ بھارت تک میں کھل کر کامیابی سے بزنس کر رہے ہیں۔ لوگوں کو کم چی کے اجزائے ترکیبی بھلے نہ معلوم ہوں مگر کھانی لازمی ہے۔
کوریا جہاں پہلے چند لاکھ سیاح گھومنے آتے تھے اس انڈسٹری کی بدولت آج اس کی تعداد کروڑوں میں ہے ہر سال ان کی تعداد میں 40 سے 50 فیصد کے تناسب سے اضافہ ہو رہا ہے۔ آج جنوبی کوریا اک سال میں جتنے پیسے کماتا ہے اس میں 4 فیصد صرف ٹورزم سے آ رہے ہیں۔
نیٹ فلیکس ایمازون پرائم ایم ایکس پلئیر کون سی ایسی سٹریمنگ سروس ہے جہاں کورین کانٹینٹ کا راج نہ ہو۔ ان کے شوز دنیا بھر کی زبانوں میں ڈب کیے جاتے ہیں۔ کورین شوبز انڈسٹری آج Hyndai کاروں سے زیادہ پیسے کما رہی ہے۔
اب ذرا ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں پاکستانی میوزک کے متعلق دنیا اچھے تاثرات رکھتی ہے۔ ہمارے ٹی وی ڈرامے اور نہیں تو برصغیر پاک و ہند میں پسند کیے جاتے ہیں مگر باوجود اس کے ہم اپنا سافٹ امیج ایکسپورٹ کیوں نہیں کر پاتے؟
نیٹ فلیکس پہ ہمارا کانٹینٹ کیوں نہیں ہوتا؟ ہماری سینما انڈسٹری زبوں حال کیوں ہے؟ ہماری فلم اندسٹری کوئی وجود بھی رکھتی ہے؟
ہم گناہ ثواب حلال حرام کے چکر میں کیوں الجھے ہوئے ہیں؟ اگلی بار ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے تب تک آپ سوچیے کہ صرف 51 ملین آبادی کے حامل ملک جنوبی کوریا میں یوٹیوب فیس بک نیٹ فلیکس وغیرہ کے آفسز موجود ہیں دنیا کا ہر برانڈ جنوبی کوریا میں موجود ہے خود جنوبی کوریا کے برانڈ سیم سنگ Kia یونڈائی دنیا بھر میں موجود ہیں ہم 235 ملین لوگ ہونے کے باوجود دنیا کے اعتبار سے محروم کیوں ہیں؟