Sunday, 28 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Nuzhat Usman/
  4. Khawateen Ka Aalmi Din

Khawateen Ka Aalmi Din

خواتین کا عالمی دن‎

عالمی یوم خواتین کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو 8 مارچ 1907 کو امریکہ کے شہر نیو یارک میں لباس سازی کی صنعت سے وابستہ خواتین نے مردوں کے مساوی حقوق اور بہتر خالات کار کے لیئے مظاہرہ کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ دس گھنٹے محنت کے عوض معقول تنخواہیں دی جائیں۔ ان کے اس احتجاج پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔

اس واقعہ کے ایک برس بعد 8 مارچ 1908 کو نیو یارک ہی میں سوئی سازی کی صنعت سے تعلق رکھنے والی خواتین نے ووٹ کے حق اور بچوں کے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے پر بھی لاٹھی چارج کیا گیا۔ اسی طرح کے ہزاروں واقعات اس بات کی دلیل ہیں کے مغربی دانشور جو حقوق نسواں کے علمبردار بن کر کھڑے ہیں، وہ سراسر ظلم و بربریت کی داستانیں رقم کرنے والے فرعون ہیں۔

اسلامی تعلیمات سے نا بلد مسلمان ہوں یا لبرازم کے ٹھیکیدار ہوں ان کے گھر کی خواتین دور جاہلیت کی طرح آج بھی تشدد کا نشانہ بنائی جاتی ہیں آج بھی ان گھروں میں طلاق کی شرح کئی گنا زیادہ ہے۔ افسوس تو یہ ہیکہ عورت کو جو اعزاز دین حق نے عطا کیا ہے عورتیں اس پہ شکر گزار و قانع ہونے کے بجائے مغرب کی تہذیب جہالت سے مرعوب ہو کر آزادی مانگنے نکلی ہیں۔

سوال تو یہ ہیکہ آزادی کس رشتے سے مانگی جا رہی ہے، اس باپ سے جو دھوپ میں جل کر بیٹی کا سایہ بنتا ہے، ہر تکلیف اور مشکل کے وار خود پہ سہہ کر بیٹیوں کو آنچ تک نہیں آنے دیتا، یا اپنے سر تاج سے جو عورت کے لئے مضبوط ڈھال ہوتا ہے، جس کی موجودگی میں کوئی انسان اس کی طرح میلی آنکھ سے دیکھ نہیں سکتا، یا پھر اس بھائی سے جو بہنوں کا مان ہوتا ہے، یا پھر بیٹے سے جو بڑھاپے میں دن رات ماں کی خدمت فرض سمجھ کر کرتا ہے۔

آزادی کی علمبردار خواتین سے سوال ہیکہ کیا آپ کی رول ماڈل وہ الزبتھ ہے جس نے اپنی ساس کو اولڈ ایج ہوم میں بھجوایا تھا اور جب خود دادی بن کر پوتے پوتیوں سے کھیلنے کو دل مچلنے لگا تو اس کی بہونے بھی کہا کہ اس کی بیمارویوں سے اس کے بچوں کو جراثیم لگنے کا خطرہ ہے لہذا اسے اولڈ ایج ہوم میں بھجوایا گیا۔

مغربی عورت سے عبرت حاصل کرنی چاہیئے اور ان کی سازشوں کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے کیوں کے۔ وہ معاشرہ جو بظاہر خوشنما نظر آتا ہے مگر ہماری معصوم عورتوں کو اپنے کانٹے دار چنگل میں پھنسا کر ان کی حقیقی آزادی صلب کر رہا ہے

عورت سے اسلام کا عطا کردہ وقار، نسوانیت کا غرور، حیا کا چلن، ممتا کی محبت، اور گھر کی راج دھانی چھین کر، سڑکوں اور چوراہوں پر ذلیل کرکے آزادی نسواں کا راگ الاپ رہا ہے۔ اسلام نے عورت کو اپنی ذات سے وہ محبت سکھائی ہے جس کی خاطر ابتدائے اسلام سے صنف نازک نے نہ صرف اپنے سے جڑے رشتوں کی قدر کی ان کی خاطر قربانیاں دیں بلکہ میدان جہاد میں صنف آہن کا کردار بھی بخوبی نبھایا۔

غزوہ احد میں خضرت ام عمارہؓ کی بہادری جوش و ولولہ ہو یا غزوہ خندق میں حضرت صفیہؓ کا یہودی پہ وار کرکے یہ ثابت کرنا ہو کے اسلام نے عورت کو جوانمردی بھی عطا کی ہے۔

اسلام کی حدود میں رہتے ہوئے عورت کمانے نکلے یا کسی ذاتی ضرورت کے تحت پابندی عائد نہیں کی، البتہ عورتوں نے جب جب اسلام کی حدود کو پامال کرنے کی کوشش کی نہ صرف اللہ کے غضب کو دعوت دی، بلکہ دنیا میں بھی تزہیک و استہزاء کا نشانہ بنی۔

آپ ﷺ کی نگاہ پاک میں عورت زات کا مقام دیکھیئے۔۔

ایک بار اونٹوں کے قافلے میں گھنٹی کی آواز آئی تو آپ ﷺ نے صنف نازک کا خیال کرکے عورت ذات کی ترجمانی ان الفاظ میں کی "کے اے انجشہ یہ عورتیں نازک آبگینے ہیں"۔

نازک آبگینہ تو محمل کی ڈبیوں میں زمانے کی خاک آلود نظروں سے چھپا کر رکھا جاتا ہے اس صنف نازک نے دجالی میڈیا کی اندھی تقلید میں اپنا مقام اور اپنا وقار تج کر سارے زمانے میں بے پردہ و آبرو ہو کر رہنے میں عافیت سمجھی، جو حقیقت میں خاندانی نظام کی تباہی و بربادی کا شاخسانہ ہے۔ اللہ و رسول اللہ ﷺ نے عورت کو محبت و قربانی سکھائی ہی اسی لیئے ہے کہ محبت اک ایسا طاقتور انسانی جزبہ ہے جسے اللہ رب العزت کے مقرر کردہ سانچے میں ڈھال دیا جائے تو اک مضبوط خاندانی نظام کی بنیاد بنتی ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت توڑ نہیں سکتی، اور اگر اسی جذبہ محبت کو بے لگام چھوڑ دیا جائے تو مغربی طرز زندگی کی طرح حیوانی سسٹم جنم لیتا ہے جس میں مرد صرف اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لیے عورت ذات کو ٹشو پیپر کیطرح استعمال کرنے کے بعد باسکٹ کی نظر کر دیتا ہے جہاں اپنا سب کچھ دان کرکے حالت زار سے کہتی نظر آتی ہے

"بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے"

اسلام کے حکم پر لبیک کہنے والی امہات المومنین اور صحابیات کی زندگیاں تاریح میں رقم ہیں۔

اے مسلم قوم کی بیٹیو! محبت کی بنجر زمین کو پاکیزہ محبت کے بیج سے ہرا بھرا رکھیئے اپنی عزت ووقار کے رتبے پر فخر کیجئے ناکہ اسے پاؤں سے مسلا جائے۔

ہماری بہنوں اور بیٹیوں کا فخر ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کی ایکٹریس نہیں بلکہ اہل بیت کی خواتین و صحابیات ہوں گی تو معاشرہ میں عورت کے وجود سے خوبصورتی و خوشنمائی قائم و دائم رہے گی۔

Check Also

Ghamdi Qarar Dana

By Amirjan Haqqani